قومی اسمبلی: پراپرٹی سے متعلق 2 ٹیکس ترمیمی آرڈیننسوں میں توسیع کی قراردایں منظور، اپوزیشن کی مخالفت

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں+ آئی این پی ) قومی اسمبلی نے انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2016 اور ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس 2016 میں مزید 120 دنوں توسیع کی قراردادیں منظور کرلیں، اپوزیشن جماعتوں نے دونوں آرڈیننسوں کی شدید مخالفت کی اور ان کی منظوری کے خلاف ایوان سے واک آئوٹ کیا، اپوزیشن ارکان نے آرڈیننسوں کی توسیع کی مخالفت کرتے ہوئے کہا پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننسوں کی توسیع جمہوریت اور حکومت کے لئے شرمناک ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل نے دونوں آرڈیننسوں میں 120 دنوں کی توسیع کی قراردادیں ایوان میں پیش کیں۔ طویل بحث مباحثے کے بعد ایوان نے دونوں قراردادیں کثرت رائے سے منظور کر لیں جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجاً واک آئوٹ کیا۔ انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2016 پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے نوید قمر نے توسیع کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل آئین سے متصادم ہے۔ ایف بی آر کو انتظامیہ کے اختیارات دیئے جا رہے ہیں جو قابل قبول نہیں۔ حکومت رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس آرڈیننس کے ذریعے لانے کی بجائے پارلیمنٹ میں قانون سازی سے کوئی فیصلہ کرے۔ عبدالرشید گوڈیل نے کہا پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران آرڈیننس کی توسیع پارلیمنٹ کی توہین ہے۔ یہ آرڈیننس آنے کے بعد ملک میں پراپرٹی کا کاروبار ٹھپ ہو گیا ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد پراپرٹی کی قیمتوں کا تعین ڈی سی اوز کا اختیار ہے کیونکہ ہر شعبہ مرکز میں تحلیل ہو گیا۔ ڈی سی او ویلو بہت کم ہے۔ مگر ویلیو بڑھانے سے ریونیو میں اضافہ نہیں ہو گا بلکہ سرمایہ بیرونی ممالک میں چلا جائے گا۔ ویلو ایشن صرف صوبے کا حق ہے۔ ایف بی آر یہ کام نہیں کر سکتا۔ آفتاب شیر پائو نے کہا پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس لانا حکومت کے لئے شرمناک ہے۔ یہ طریق کار ملک اور جمہوریت کے لئے خطرناک ہو گا۔ نفیسہ شاہ نے کہا حکومت خود جمہوریت کو کمزور کر رہی ہے۔ پی پی پی کالے دھن کو سفید کرنے کی مخالف ہے۔ صاحبزادہ طارق نے کہا ہم بل کے مخالف ہیں آرڈیننس پیش کرنے کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری خزانہ نے کہا حکومت آرڈیننس کو بل کی صورت میں لانے کے لئے مشاورت کر رہی ہے۔ آرڈیننس کی توسیع آئین کے تحت ہے۔ 120 دنوں سے قبل اسے بل کی شکل میں لے آئیں گے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر قانون زاہد حامد نے پاکستان ائر فورس ترمیمی بل 2016ء پیش کیا۔ قبل ازیں انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2016ء میں توسیع کی قرارداد پیش کی تو پیپلز پارٹی ایم کیو ایم اور قومی وطن پارٹی نے مخالفت کی۔ نوید قمر نے کہا ترمیمی انکم ٹیکس آرڈیننس ریئل سٹیٹ سے متعلق ہے اس پر تحفظات ہیں۔ آن لائن کے مطابق حکومت دوتہائی اکثریت کے باوجود پاکستان کمیشن آف انکوائری بل 2016ء کورم پورانہ ہونے کی وجہ سے پاس کرانے میں ناکام رہی،اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بل پرمخالفت کے بعدواک آؤٹ کرنے پرپیپلزپارٹی کی شگفتہ جمالی نے کورم پورانہ ہونے کی نشاندہی کی۔ کورم پورانہ ہونے کی وجہ سے بل مؤخر کردیا گیا۔ وفاقی وزیر قانون وانصاف زاہدحامد نے پاکستان کمیشن آف انکوائری بل 2016ء کومنظوری کیلئے پیش کیا تو پیپلزپارٹی،جماعت اسلامی ودیگراپوزیشن جماعتوں نے بل کی مخالفت کی،ایم کیوایم نے بل میں متعددترامیم پیش کیں جس کواکثریت رائے سے ردکردیاگیا۔بل پربحث کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی نفیسہ شاہ نے کہا انکوائری بل پیش کرنے کی ٹائمنگ بہت اہم ہے،حکومت نے حال ہی میں 24ویں آئینی ترمیم پیش کی ہے حکومت بظاہرایک خاندان کوبچاناچاہتی ہے۔ اس بل کے تحت حکومت کسی بھی چہیتے کوجج بناسکتی ہے اس طرح کے اقدامات سے بچا جانا چاہئے۔ اجلاس میں سرکاری عمارتوں کی دیکھ بھال پر 2 سال میں اخراجات کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ وزارت کیڈ کے مطابق 8 عمارتوں کی دیکھ بھال پر 2 ارب 42 کروڑ 73 لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔ پارلیمنٹ ہائوس کی دیکھ بھال پر 54 کروڑ 48 لاکھ روپے اخراجات ہوئے پارلیمنٹ لاجز کی دیکھ بھال پر 31 کروڑ 13 لاکھ روپے خرچ آئے۔ اسلام آباد میں 18 ارب روپے کی لاگت سے 7 نئے ہسپتال بنائے جا رہے ہیں۔ وزیر انچارج ہوا بازی کے مطابق لندن ائر پورٹ پر اس پرواز کے لیے پارکنگ فیس ادا نہیں کی گئی۔ قومی اسمبلی میں پانامہ انکوائری کمشن بل منظور نہ ہو سکا۔ پانامہ انکوائری کمشن بل کیخلاف اپوزیشن کے واک آئوٹ سے کورم ٹوٹ گیا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس منگل صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ قبل ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں انکوائریز کمشن ترمیمی بل کے خلاف اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ اعجاز جاکھرانی نے کہا بل میں ترمیم پانامہ پیپرز کی انکوائری پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔ یہ ترامیم نہیں ایک فیملی کو بچانے کی کوشش ہے۔ ایسی ترامیم کی گئیں تو پی پی سڑکوں پر ہو گی۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ جن ممبران نے تنقید کی لگتا ہے انہوں نے بل پڑھا ہی نہیں۔ نوید قمر نے کہا کہ کیا وجہ ہے 1956ء کے بل میں اچانک ترمیم کی ضرورت پیش آ گئی۔ ترامیم پر اپوزیشن کو بلڈوز کیا گیا تو پھر اسمبلی کا اللہ ہی حافظ ہے۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے کمشن کی تشکیل کے متعلق نئی قانون سازی درست نہیں۔ آئی این پی کے مطابق قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں حکومت نے آگاہ کیا کہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کا افتتاح 14اگست 2017کو کر دیا جائے گا، پاکستان میں کسی غیر ملکی فضائی کمپنی کو مقامی روٹس پر پروازیں چلانے کی اجازت نہیں دی گئی، پی آئی اے نے 2015کی پہلی سہ ماہی میں دو ارب 83کروڑ روپے کا منافع حاصل کیا،و زیراعظم کے لندن علاج کے لئے خصوصی طیارے پر 2کروڑ 97لاکھ روپے کے اخراجات آئے،پمز میں میڈیکل ٹاور تعمیر کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، اسلام آباد میں وزیراعظم کی ہدایت پر 300بیڈ کے 3نئے ہسپتال تعمیر کئے جائیں گے۔ حکومت کی طرف سے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب، وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری اور پارلیمانی سیکرٹری برائے ریلوے عاشق حسین نے سوالوں کے جواب دیے، مسرت رفیق کے سوال کے جواب میں آفتاب شیخ نے کہا وزیراعظم کے علاج کے لئے طیارہ لندن جانے واپس آنے پر 2کروڑ 97 لاکھ روپے روپے خرچ ہوئے۔

ای پیپر دی نیشن