لاہور(وقائع نگار خصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ الطاف حسین نے پاکستان کیخلاف بیان دے کر سنگین جرم کیا۔ وزارت داخلہ الطاف حسین کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی کارروائی عدالت میں پیش کرے۔ سیاسی مداخلت کو عدالت خود دیکھ لے گی۔سیکرٹری داخلہ عارف خان نے عدالت میں پیش ہو کو سادہ کاغذ پر جواب جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ وزیر داخلہ چودھری نثار برطانیہ میں ہیں۔ برطانوی حکام کے ساتھ الطاف حسین کے معاملے کو اٹھایا ہے۔ فل بنچ نے سیکرٹری داخلہ کا سادہ کاغذ پر جواب مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ برطانیہ کا نہیں یہ پاکستان کا معاملہ ہے۔ فل بنچ نے وفاقی حکومت کے رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وفاقی حکومت نے تجویز دینی ہے کہ الطاف حسین کیخلاف کارروائی کی جائے یا نہیں۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے سیکرٹری داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے اچھے تو وہ سیکرٹری خزانہ تھے جنہوں نے قائد اعظم کی جرابوں کا خرچہ سرکاری خزانے سے ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا اور قائد اعظم کو اپنی جیب سے جرابوں کی قیمت دینا پڑی تھی اور ایک آپ ہیں کہ وطن عزیز کیخلاف باتیں ہو رہی ہیں اور آپ سیاسی دبائو کا شکار ہیں۔ جس پر سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ بطور سیکرٹری داخلہ انہوں نے الطاف حسین کیخلاف اپنی کاغذی کارروائی مکمل کر لی ہے جسے وہ عدالت میں سربمہر کر کے پیش کرنے کو تیار ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آج قوم جو شاہانہ زندگی گزار رہی ہے۔ وہ پاکستان کی بدولت ہے۔ پاکستان قربانیاں دے کر حاصل کیا گیا لیکن الطاف حسین نے سارا ماحول ہی خراب کر دیا۔ کسی کو بھی پاکستان کیخلاف بات نہیں کرنے دیں گے۔ فل بنچ نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ الطاف حسین کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی کارروائی کو ریکارڈ پر لایا جائے۔ عدالت نے مزید سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سیکرٹری داخلہ قانونی کارروائی ریکارڈ پر لائیں۔ پھر جو سیاسی مداخلت ہو گی،کا بھی جائزہ لیکر فیصلہ دینگے۔
پاکستان کے خلاف بیان سنگین جرم، وزارت داخلہ الطاف کے خلاف مقدمہ کی کارروائی پیش کرے: ہائیکورٹ
Nov 29, 2016