گزشتہ نشست میں ہم نے استدعا کی تھی کہ وزیراعظم صرف سنیارٹی کی بنیاد پر تمام تعیناتیاں کریں کیونکہ بھارت کی طرف سے دن بدن سرحدی جھڑپیں زیادہ ہو رہی ہیں۔ اب پھر وزیراعظم نریندرا مودی نے جلسہ عام سے خطاب کیا اور پاکستان کو جانے والے پانی کی بوند بوند روکنے کا اعلان کیا ہے۔ اب جبکہ جناب وزیراعظم اپنی آئینی صوابدید پر جناب جنرل قمر جاوید باجوہ کو آرمی چیف اور جنرل زبیر حیات کو چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا بڑا عہدہ تفویض کر چکے ہیں تو ساتھ ہی بظاہر جنرل اشفاق ندیم اور جنرل رمدے ’’سپر سیڈ‘‘ بھی ہو گئے ہیں۔ سابقہ جنرلز روایات کی روشنی میں ممکن ہے یہ دونوں ہمارے قابل ترین جنرلز ریٹائر ہونے کو ترجیح دیں۔ مگر ہم دست بستہ قومی مفادات اور سلامتی تقاضوں کا واسطہ دے کر ان دونوں قابل احترام جنرلز سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ اپنے اوپر ’’جبر‘‘ کر لیں۔ اپنی ’’انا‘‘ اور ’’عزت نفس‘‘ کو قومی مفاد کی ضروریات میں دفن کر دیں اور قومی سلامتی کی شدید ضروریات کے لئے جنرل قمر جاوید باجوہ کے زیر قیادت فرائض سرانجام دیں۔
کیونکہ ہمیں بھارت کے جنگی جنوں سے اندازہ ہو رہا ہے کہ وہ اگلے سال کے پہلے چھ ماہ میں لازماً پاکستان پر انتہائی مہلک و تیز رفتار شب خون مارے گا اور مسلط جنگ کے ذریعے سیاسی فوائد کے ساتھ ساتھ سٹرٹیجک فوائد کا حصول کرے گا چونکہ نریندرا مودی ماضی میں گجرات میں مسلم کش فسادات کروا کر ہندوئوں کے ہیرو بنے تھے پھر بھی بھارتی تاجروں اور سادھو کاروں نے انہیں ہی وزیراعظم بنا دیا تھا۔ وہی امریکہ جس نے گجراتی اقتدار میں مسلمانوں کے قاتل ہونے کی بنا پر مودی کو ویزا دینے سے انکار کیا اسی امریکہ نے قاتل مسلمانان ہند، دشمن دلت و مسیحی و سکھ کو فوراً سینے سے لگا لیا۔ اس کے اقتدار کے باوجود امریکہ بھارت سٹرٹیجک اتحاد کو جاری رکھا گیا اور صدر اوباما نے پاکستان کی بے پناہ خدمات کے باوجود پاکستان کو افغانستان میں نظر انداز کیا اور پاکستان پر افغانستان میں بھارتی سیاسی، عسکری، سٹرٹیجک مفادات کو استحکام اور دوام دیا ہے۔ اب تو امریکہ میں بھی ایک ٹرمپ مودی صدر بن گیا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اس کے صدر بننے سے امریکہ کے اندر جو ’’تقسیم‘‘ تھی اب وہ بھی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ مسلمان، افریقی، میکسیکو کے امریکی زیر عتاب ہیں، مشرق وسطیٰ کے عرب و ایران بھی پریشان ہیں۔ پاکستان کی بجائے بھارت سے دوستی و محبت بھی ٹرمپ اعلانات میں شامل ہے۔ لہٰذا امریکہ و بھارت اور یہودی لابی کی تمام کوشش یہ ہو سکتی ہے کہ پاکستان کی ’’اوقات‘‘ کو محدود، مقید کر دیا جائے۔ چونکہ مودی کو اندرونی طور پر شدید سیاسی و معاشی بحران کا بھی سامنا ہے جبکہ بیرونی سرمایہ کاری اس کے معاشی احمقانہ اقدامات کی وجہ سے سخت پریشان ہے اور لازماً مستقبل میں بیرونی سرمایہ کاری نے پُھر کر کے اڑا جانا ہے۔ لہٰذا بھارت میں معاشی و سیاسی عدم استحکام کا وجود دیوار پر بھی تحریر ہے۔
کشمیر میں جدوجہد آزادی کے اثرات ’’خالصتان‘‘ کے خواہش مندوں پر مرتب ہو چکے ہیں۔ جیلوں سے مقید و سزا یافتہ سکھ جنگجو قیادت اور افراد کو سکھوں نے شب خون مار کر آزاد کروا کر سائوتھ انڈیا کی 36 آزادی کی تحریکوں کو دعوت دے دی ہے کہ وہ بھی کشمیریوں، سکھوں کی طرح جرأت و دلیری سے آزادی چھین لینے کا راستہ اپنا لیں۔ یہ سب کچھ نریندرا مودی کے لئے دردسری سے بڑھ کر بھارتی اسٹیلشمنٹ کے لئے بھی تباہی و بربادی کا نام ہے۔ لہٰذا نریندرا مودی اور بھارتی فوج و اسٹیلشمنٹ کی طرف سے پاکستان پر اگلے چھ ماہ میں جنگ مسلط کیا جانا ہی نہیں بلکہ یقینی امر بنا رہا ہے۔ اس حالت میں ہمیں اپنے تجربہ کار و دلیر جنرلز کی شدید ضرورت ہے۔ لہٰذا جنرل اشفاق ندیم اور جنرل رمدے خدارا ہرگز ریٹائر نہ ہوں بلکہ اپنی محبت و خدمت اور جنگی صلاحیتوں سے دفاع وطن کو مزید مستحکم بنائیں۔
ہم تسلیم کرتے ہیں کہ جناب نواز شریف نے نہایت صبر آزما مرحلہ نہایت استقامت سے عبور کر لیا ہے اور ہم خلوص دل کے ساتھ جنرل باجوہ کی کامیابی کے متمنی ہیں۔