کراچی میں کل تک قتل و غارت کرنے والے آج پناہ کی تلاش میں ہیں: شاہ محمود

کراچی (این این آئی) تحریک انصاف کے مرکزی وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کل تک کراچی میں قتل و غارت کرنے والے آج پناہ کی تلاش میں ہیں ۔2013سے پہلے تحریک انصاف جماعت کی بجائے ایک فین کلب تھا ۔2013کا ہمارا پہلا الیکشن تھا ۔ہم اب بھی طفل مکتب ہیں ۔جو لوگ ہمیں سولو فلائٹ کا طعنہ دیتے ہیں اگر وہ خود فلیٹ ہوجائیں تو ہم کیا کریں ۔اقلیتوں کے حوالے سے بل کی منظوری سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی کا تاریخی کارنامہ ہے ۔عوام کی کچہری یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ ”گلی گلی میں شور ہے “؟ اس سے آگے میں کچھ نہیں کہوں گا۔کرپٹ نظام اور مسلم لیگ ن کے خلاف ہمارا ہلہ گلہ جاری رہے گا۔پانامہ لیکس کیس میں بابر اعوان ہماری نمائندگی نہیں کررہے۔ میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کراچی میں ماضی میں حالات بہت خراب رہے ہیں اور جو لوگ قتل و غارت کررہے تھے آج وہ خود پناہ کی تلاش میں ہے اور کئی کئی گروپس میں تقسیم ہیں۔ کراچی میں کچرے کے ڈھیر ،بجلی اور پانی کی قلت نظر آتی ہے، ہر شخص امن کی تلاش میں ہے۔ تحریک انصاف سے عوام کی بہت توقعات وابستہ ہیں اور تحریک انصاف کے لئے سندھ کی سرزمین سرخیز ہے۔ بس اب قدم جمانا باقی ہے۔ انتخابی اصلاحاتی کمیٹی دراصل تحریک انصاف کا عوام کےلئے خصوصی تحفہ ہے جس نے 126دن کا دھرنا دے کر یہ کمیٹی بنوائی۔ ہمارے تین ارکان اس کمیٹی میں ہیں وہ بھرپور انتخابی اصلاحات کےلئے بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد عمران خان نے جلسوں کی نئی روایت ڈال دی ہے۔ تحریک انصاف کے سیاسی پیغام کا آغاز خیبر پی کے سے ہوا۔ پنجاب ہمارا بڑا مرکز ہے ۔پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا مقابلہ ہوتا ہے لیکن اب ہر عام و خاص یہ بات کررہا ہے کہ آئندہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کا مقابلہ ہوگا۔ بلوچستان میں ہم متحرک ہورہے ہیں۔ پڑوسیوں سے تعلقات اچھے ہونے چاہئیں۔ وزیر خارجہ ہوتا تو حالات بہت بہتر ہوجاتے یہاں تو ہے ہی نہیں ۔ایران ،افغانستان اور چین سے بہتر تعلقات ہماری ضرورت ہیں بھارت سے برابری کی بنیاد پر تعلقات ہونے چاہئیں۔ مقبوضہ کشمیر کے حالات میں پاکستان واضح طور پر کہیں کھڑا نظر نہیں آرہا۔ بھارت ہمارے ساتھ براہ راست یا کسی تیسری پارٹی کے کہنے پر بھی بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔ ہم نے افغانستان کے معاملے میں 108ارب ڈالر کی معیشت تباہ کی لیکن اس کے باوجود ہمارے باہمی تعلقات بہتر نہیں ہیں ۔ایران سے معاہدے کے باوجود انرجی نہیں لے رہے۔ فرقہ وارانہ فسادات سے جو تاثر دیا جاتا ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔چین ہمارا اچھا دوست ہے اور ہر لمحہ ہمارے ساتھ ہے۔ اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے حکومت پاکستان پر اعتماد نہیں۔ فوج واحد قابل اعتماد ادارہ ہے۔ پاکستان کے حوالے سے متضاد رائے رکھنے میں امریکہ کسی سے پیچھے نہیں ہے۔ سعودی عرب ہمارا دیرینہ دوست ہے ۔یمن کے معاملے پر سردمہری ضرور ہوئی۔ اسی طرح متحدہ عرب امارات میں رہنے والے پاکستانی جانتے ہیں کہ پاکستان کہاں کھڑا ہے۔ ٹارگٹ کلرز آج بھی موجود ہیں۔ امن و امان بہتر ضرور ہوا ہے لیکن بہترین نہیں کراچی ایک مرتبہ پھر تحریک انصاف کو پکاررہا ہے۔ یہ کہنا درست نہیں کہ سپریم کورٹ سے نواز شریف کے حق میں فیصلہ آیا ہے۔ ہمیں عدالت پر مکمل اعتماد ہے جو ثبوت میں نے خود دیکھے ہیں اور قطری شہزادہ نے جو خط لکھا ہے اس کے بعد ہم پر امید ہیں کہ فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا۔ پانامہ لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ اس لیے اس پر مزید کچھ نہیں کہوں گا تاہم یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ ایک کچہری عدالت میں لگی ہے اور ایک عدالت سے باہر عوام میں لگی ہے۔ عوامی کچہری نے فیصلہ سنادیا آج ملک کے ہر کونے میں ایک ہی نعرہ گونج رہا ہے کہ ”گلی گلی شور ہے “ سندھ کی ایک بڑی جماعت کہتی ہے کہ 27دسمبر کے بعد کچھ ہونے والا ہے۔ اگر 27دسمبر کے بعد بھی معاملات جوں کے توں رہے تو پھر کیا ہوگا۔ سپریم کورٹ میں بابر اعوان ہمارے نمائندے نہیں ان سے رہنمائی اور مشاورت کے حد تک بات ہے۔ ہماری نمائندگی نعیم بخاری کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی بھی کراچی کے عوام کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکی۔ دریں اثنا ایک انٹرویو میں شاہ محمود نے بھارت کے ساتھ تجارتی روابط معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دنیا کے سامنے بھارت کے اس رویئے کا معاملہ موثر انداز میں اٹھانا چاہئے۔ جب تک بھارت گولہ باری بند نہیں کرتا اور ہماری سرحدوں کی خلاف ورزی بند نہیں کرتا، ہمیں زرعی اجناس کی اور دیگر تجارت کومعطل کردینا چاہئے۔
شاہ محمود

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...