کراچی (نیٹ نیوز) سندھ ہائی کورٹ نے 12 مئی کے واقعات کے درخواست گذار کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے، دوسری جانب دو چشم دید گواہوں نے دو فوجیوںکے قتل کے الزام میں گرفتار دو ملزموں کی شناخت کرلی ہے۔سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس احمد علی شیخ کے روبرو اقبال کاظمی کی درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں مدعی نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے 12 مئی 2007 ءکو کراچی میں مختلف واقعات میں انکوائری کرنے اور ذمہ داروں کے تعین کیلئے درخواست دی تھی جس میں سندھ کے سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ کراچی پولیس کے سربراہ، ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین، اس وقت کے وزیر اعلیٰ ارباب غلام رحیم، مشیر داخلہ وسیم اختر ، ڈی جی رینجرز اور سابق صدر جنرل پرویز مشرف کو فریق بنایا تھا۔ یہ درخواست زیر سماعت ہے۔اس درخواست کے بعد سے انتقامی کارروایوں کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے، اس کے باوجود سندھ حکومت نے ان سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔ فوری سیکیورٹی فراہم کی جائے مقدمے کی بلا تعطل سماعت جاری رکھی جائے۔ عدالت نے درخواست گذار کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی اور سماعت ملتوی کردی۔اقبال کاظمی نے درخواست میں موقف اختیار ہے کہ 12 مئی 2007 کو شاہراہ فیصل پر کنٹینر رکھ کر سڑک بند کردی گئی تھی اس روز اگر فوج چاہتی تو بھی چھاونی سے نہیں نکل سکتی تھی۔ان کے مطابق اس روز پولیس کو غیر مسلح کیا گیا اور معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو ایئرپورٹ سے نکلنے نہیں دیا گیا ہنگامہ آرائی میں 50 سے زائد بے قصور لوگوں کی ہلاکت ہوئی اور سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جس کے ذمہ دار اس وقت کے صدر جرنل پرویز مشرف، صوبائی حکومت اور متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت ہے۔ اس درخواست میں گذارش کی گئی ہے کہ 12 مئی کے ذمے داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف غداری کے الزام میں کارروائی چلائی جائے۔دوسری جانب قوال امجد صابری کے قتل کیس میں گرفتار ملزم عاصم کیپری اور اسحاق بوبی کو پاکستان فوج کے دو اہلکاروں کے قتل کیس میں شناخت کے لیے جڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا گیا۔ پاکستان فوج کے جوان عبدالرزاق اورِخادم حسین پارکنگ پلازہ کے قریب فائرنگ کے واقع میں ہلاک ہوگئے تھے۔دونوں ملزمان کو چشم دید گواہوں کے درمیان کھڑا کیا گیا اور چشم دید گواہوں نے ان کی شناخت کرلی۔ بعد میں دونوں ملزمان کو سب انسپیکٹر انور جعفری سمیت فرقہ وارانہ ہلاکتوں میں تین مقدمات میں جڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں رمانڈ کے لیے پیش کیا گیا جہاں بھی دونوں گواہوں نے ان کی شناخت کی جس کے بعد انہیں پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
افراد / شناخت