اسلام آباد (عترت جعفری) حکومت کو قومی اسمبلی میں انکوائری کمشن بل پر دوسری بار شدید سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ حکومتی جماعت کے وزراءاپنے ارکان کو ایوان کے اندر موجود رکھنے میں ناکام رہے اور بل کی منظوری کا عمل مکمل نہیں کیا جا سکا۔ گزشتہ روز اجلاس کے آغاز پر حکومتی نشستوں پر خوب رونق تھی اور ارکان کو ایوان میں لانے کے لئے حکومتی زعماءکی کامیابی نظر آ رہی تھی۔ شاید یہی وجہ تھی کہ حکومت نے اجلاس کے ایجنڈا میں قانون سازی کا بھاری بھرکم کام رکھا ہوا تھا۔ اپوزیشن نے قانون سازی کے اس بھاری ایجنڈا کو دیکھتے ہوئے بار بار کہا کہ حکومت اکثریت کا سہارا لے کر بلڈوز کرنا چاہتی ہے۔ بل پر بحث کا آغاز معمول کے مطابق ہوا۔ اپوزیشن کے ارکان نے انکوائری بل کی مخالفت میں سخت تقاریر بھی کیں اور وزیراعظم پر غصہ نکالا۔ اس دوران حکومتی وزراءیہ جاننے میں ناکام رہے کہ ان کے ارکان ایک ایک کر کے ایوان سے باہر جا رہے ہیں۔ اپوزیشن کے تجربہ کار ارکان صورتحال پر نظر رکھے ہوئے تھے اور جب انہوں نے صورتحال کا جائزہ لیا تو واک آ¶ٹ کر گئے اور ایک ارکان کو کورم کی نشاندہی کرنے کے لئے بٹھا دیا۔ کورم کی نشاندہی کے بعد وفاقی وزیر شیخ آفتاب نے دوڑ دھوپ کی تاہم ارکان کی تعداد کو بڑھا نہیں سکے۔ اس دوران ایوان کے اندر سے کسی نے پنجابی میں جملہ بھی کہا کہ ”آج جاڑاں کھانا“ ۔ سپیکر قومی اسمبلی کے سامنے ایوان کے ”آرڈر“ میں نہ ہونے کے باعث کوئی چارہ نہیں رہا تھا کہ وہ اجلاس ملتوی کر دیں۔ انکوائری کمشن کے بارے میں بل تو اجلاس کے کسی اور روز منظور ہو ہو جائے گا۔ مگر ارکان قومی اسمبلی اور خصوصاً حکمران جماعت کے ارکان کی اجلاس میں عدم دلچسپی لمحہ فکریہ بنتی جا رہی ہے۔
حکومت/ سبکی