واشنگٹن(این این آئی + بی بی سی) نومنتخب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ اگر امریکہ میں غیرقانونی ووٹنگ نہ ہوتی توپاپولرووٹ بھی میرے زیادہ ہوتے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پرایک بیان میں کہا کہ اگرلاکھوں لوگوں کی جانب سے ڈالے گئے غیرقانونی ووٹوں کوشمارنہ کیا جائے توپاپولرووٹ بھی انہوں نے ہی حاصل کئے ہیں۔ انہوں نے یہ الزام بغیرکسی ثبوت کے لگایا، ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکٹرول کالج ووٹ کے ذریعے امریکی صدارتی انتخاب میں تاریخی کامیابی حاصل کی ہے جبکہ انکی حریف ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہلیری کلنٹن نے ٹرمپ کے مقابلے میں 22 لاکھ پاپولرووٹ حاصل کئے تھے۔ ٹرمپ نے کہا ورجینیا، نیوہمپشائر اور کیلیفورنیا میں فراڈ ہوا، میڈیا اس پر رپورٹنگ کیوں نہیں کررہا۔ نومنتخب صدر نے اپنی ٹوئٹس میں کہا میرے لئے نام نہاد مقبول ووٹ حاصل کرنا الیکٹورل کالج سے کہیں زیادہ آسان ہوتا، اس کیلئے مجھے 15 ریاستوں کے بجائے تین یا چار ریاستوں میں مہم چلانا پڑتی۔ خیال ہے گرین پارٹی کی خاتون صدارتی امیدوار جل سٹین نے وسکنن، مشی گن اور پنسلوانیا میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان تینوں ریاستوں کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد بالترتیب 10، 16 اور 20 ہے۔ دوبارہ گنتی کے باوجود صدارتی الیکشن کے نتائج پر فرق پڑنے کا امکان نہیں۔ الیکٹورل کالج کے نتائج کو 19 دسمبر تک حتمی شکل دیئے جانے کی توقع ہے۔ دریں اثناء”آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ“ (او ای سی ڈی) نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے بڑے اخراجات اور ٹیکس میں کٹوتیوں کے منصوبوں سے امریکی معاشی ترقی کی رفتار 2018 میں دوگنا ہوجائے گی۔ 2017 میں معاشی ترقی کی شرح، 2.3 فیصد اور 2018 میں 3.0 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ رواں برس کی شرح نمو 1.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ ٹرمپ نے کیوبا کے ساتھ تعلقات بہتری کا معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دیدی، اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا ہوانا نے اپنے لوگوں کے لئے بہتری کی ڈیل نہ کی تو امریکہ اور کیوبا کے تعلقات میں بہتری کے حوالے سے معاہدہ ختم کردونگا۔ دریں اثناءبلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ سابق سی آئی اے ڈائریکٹر جنرل پیٹریاس کو سیکرٹری خارجہ بنانے پر غور کر رہے ہیں، ٹرمپ نے جنرل پیٹریاس سے ملاقات کی ہے۔ 2012ءمیں غیرشادی شدہ تعلقات کے حوالے سے الزامات کے سامنے آنے کے بعد ریٹائر ہونے والے جنرل پیٹریاس نے کہا تھا انہیں کہا گیا تو وہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت کام کرنے پر تیار ہیں۔
ٹرمپ