ہماری تحمل کی پالیسی کوکمزوری سمجھنا بھارت کےلئے خطرناک ثابت ہوگا: جنرل راحیل شریف

راولپنڈی: پاک فوج کے ریٹائرڈ ہونیوالے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے ہمیں اندرونی خطرات سے نجات پانا ہوگی. اندرونی طور پر کرپشن، جرائم اور انتہا پسندی کا خاتمہ ضروری ہے. ہر فیصلہ کرتے ہوئے قومی مفاد کو ترجیح دی اور قومی مقاصدحاصل کرنے کے لئے اپنی اور فوج کی صلاحیتیں بروئے کار لایا.بلوچستان اور کراچی میں امن کا قیام ہو یا سی پیک ہر جگہ کامیابی حاصل کی. دہشت گردی کے خلاف لڑ کر تاریخ کے دھارے کو موڑا اور قوم کو نئی امید دی. پاک فوج نے ضرب عضب میں وہ معیار قائم کئے جن کی مثال عصرحاضرمیں نہیں ملتی. خطے میں سیکیورٹی کے حالات پیچیدہ ہیں. وقت کاتقاضا ہے کہ ادارے حالات کا ادراک کریں. کامیابیوں اور استحکام کیلئے ضروری ہے. شہدا کی قربانیوں کو نہ بھلایا جائے.نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد لازمی ہے.وطن کےخلاف پاک فوج مضبوط ترین دیوار ہے. اندرونی وبیرونی خطرات سے نمٹنے کےلئے پاک فوج مصروف رہے گی. مکمل امن کی جانب ہمارا سفرجاری ہے. ہماری منزل اب دور نہیں.خطے میں دیرپا امن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں . بھارت ہماری تحمل کی پالیسی کوکمزوری نہ سمجھے.ہماری تحمل کی پالیسی کوکمزوری سمجھنا بھارت کےلئے خطرناک ثابت ہوگا. سی پیک منصوبہ خطے میں امن اور ترقی کی اہم ضمانت ہے. سی پیک کے دشمن اسے سبوتاژ کرنے کے بجائے اس کے ثمرات میں شامل ہوں.پاک فوج کی قیادت بہت بڑا اعزازتھا. اللہ کا شکر ادا کر تاہوں کہ دنیا کی بہترین فوج کی قیادت کا اعزاز بخشا۔منگل کو جنرل راحیل شریف نے کمان کی تبدیلی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں سکیورٹی حالات پیچیدہ ہیں.ملک کو درپیش چیلنجز ختم نہیں ہوئے۔ کامیابیوں اور استحکام کے لئے ضروری ہے کہ شہداءکی قربانیوں کو نہ بھلایاجائے۔ ہمیں مکمل یکسوئی کے ساتھ صورتحال کا ادراک کرنا ہے ۔مکمل امن کی جانب ہمارا سفر قدم بہ قدم جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی سے خطے کا امن خطرہ میں ہے. ہماری تحمل کی پالیسی کو ہماری کمزوری سمجھنا بھارت کے لئے خطرناک ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاءمیں دیرپا امن اور ترقی کے لئے مخلصانہ اور سنجیدہ کردار ادا کیا ۔خطے میں امن کے لئے ضروری ہے کہ افغانستان کا مسئلہ سیاسی مفاہمت سے حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دشمن سازشیں بند کرکے اس کے ثمرات میں شریک ہوں ۔فخر ہے کہ میری زندگی اور خدمات ہمیشہ عظیم ترین قوم اور تابناک پروفیشن کے لئے وقف رہیں۔ میں اداروں کے استحکام پر یقین رکھتا ہوں کوشش رہی کہ ادارے مل کر ملکی خوشحال کے لئے کام کریں۔ کمان کی تبدیلی فوج کے اعلیٰ اقدار کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کے نئے سپہ سالار پیشہ وارانہ مہارت اور مضبوط قوت فیصلہ کے حامل ہیں۔ توقع ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ قوم کی توقعات پر پورا اتریں گے۔ دہشت گردی کے خلاف لڑ کر تاریخ کے دھارے کو موڑا اور قوم کو نئی امید ہے امن و امان کا قیام ‘ سی پیک سمیت ہر شعبے میں پاک فوج کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے کے لئے میڈیا نے مثبت کردار ادا کیا۔ ہمیں مکمل یکسوئی کے ساتھ صورتحال کا ادراک کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرائم‘ دہشت گردی‘ انتہا پسندی اور کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے ۔ مکمل امن کی جانب ہمارا سفر قدم بہ قدم جاری ہے یقین دلاتا ہوں کہ ہماری منزل دور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اندرونی و بیرونی خطرات کے مکمل سدباب تک پاک فوج مصروف عمل رہے گی۔ تعاون پر سیاسی قیادت کا بھی شکر گزار ہوں۔ دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے کے لئے میڈیا نے مثبت کردار ادا کیا۔ دفاع وطن میں پاک فضائیہ اور نیوی کی خدمات بھی مثالی ہیں۔ جنرل راحیل شریف نے کہا کہ اﷲ کا شکر ادا کرتا ہوں .دنیا کی بہترین فوج میں خدمت کا موقع دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہر فیصلہ کرتے وقت قومی مفاد کو اولین ترجیح دی مقاصد کے حصول کے لئے اپنی اور فوج کی توانائیاں استعمال کیں۔ اس سفر میں قوم کا مکمل تعاون رہا ۔پاک فوج اور عوام کا شکر گزار ہوں۔ پاک فوج عوام کے اعتماد پر پورا اترے گی۔ انہوں نے کہا کہ ضرب عضب میں پاک فوج اور سکیورٹی اداروں نے قربانیاں دیں ۔قوم کے تمام شہداءاور لواحقین کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ دفاع وطن کے لئے شہریوں نے بھی قربانیاں پیش کیں۔

ای پیپر دی نیشن