اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) الیکشن کمشن میں پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کی سماعت بینچ مکمل نہ ہونے پر محفوظ کیا گیا فیصلہ نہ سنایا جا سکا۔ جسٹس ریٹائرڈ سردار محمد رضا خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ پہلے کیس کی سماعت پانچ رکنی بینچ نے کی تھی اور فیصلہ محفوظ بھی پانچ رکنی بینچ نے کیا تھا آج بنچ مکمل نہیں، الیکشن کمشن کے دو ارکان آج دستیاب نہیں۔ اس حوالے سے فیصلہ پانچ دسمبرکو سنایا جائے گا۔ گزشتہ سماعت پر انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ درخواست میں انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ تحریک انصاف کے پی کے مقامی رہنما یوسف علی نے درخواست دائر کی تھی۔ جس میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات خلاف قانون ہوئے ہیں اور اس میں پیرا شوٹ کے ذریعہ پینل اتارے گئے اور زبردستی ایک پینل کو ووٹ ڈلوائے گئے اور اس میں ٹرن آؤٹ بھی ٹوٹل 10 فیصد رہا اور اس پی ٹی آئی آئین قانونی طریقہ سے ترمیم کر کے انتخابات کروائے گئے۔ جبکہ پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر پر خود ووٹ خریدنے کا الزام تھا اور یہ ثابت بھی ہو چکا تھا ایسے میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دے کر نئے الیکشن کروائے جائیں۔ تحریک انصاف کے منحرف بانی رکن اکبر ایس بابر نے کہا کہ تحریک انصاف کے پارٹی سے نکالے گئے رکن داور کنڈی سمیت کئی ایم این ایز اور ایم پی ایز ہم سے رابطے میں ہیں‘ ہم نے تحریک انصاف فائونڈر گروپ بنایا ہوا ہے جو سب کے لئے ایک کھلا فورم ہے اس میں لوگ آرہے ہیں‘‘ تحریک انصاف میں آمرانہ سوچ آگئی ہے‘ ہم نے تحریک انصاف کو کرپٹ مافیا سے آزاد کرانا ہے اور جمہوری پارٹی بنانا ہے، تبدیلی اندر سے آتی ہے اور تحریک انصاف میں تبدیلی کا عمل بھی اندر سے شروع ہوگا۔ اکبر ایس بابر نے کہا کہ یوسف علی پی ٹی آئی کے فائونڈر گروپ کے اہم رکن ہیں تحریک انصاف میں آمرانہ سوچ آگئی ہے‘ یوسف علی اس کیس کے ذریعے ایک نئی مثال قائم کررہے ہیں۔ ہمارا بنیادی فلسفہ یہ ہے کہ ہم نے تحریک انصاف کو کرپٹ مافیا سے آزاد کرانا ہے اور جمہوری پارٹی بنانا ہے۔