الیکشن کمیشن نے ضیاءاللہ آفریدی کے خلاف پی ٹی آئی کے ریفرنس پر سماعت 11دسمبر تک ملتوی کردی ہے۔الیکشن کمیشن میں ضیااللہ آفریدی کے خلاف پی ٹی آئی کی جانب سے دائر ریفرنس پر سماعت ہوئی. چیف الیکشن کمشنر رضا خان کے سربراہی میں چار رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل مصطفیٰ شیرپاﺅنے موقف اختیار کیا کہ ضیااللہ آفریدی کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی خبریں اخبارات کی بھی زینت بنی، پیپلز پارٹی کی ویب سائٹ پر بھی ضیا اللہ آفریدی کی پارٹی میں شمولیت کا ذکر کیا گیا ہے جبکہ میڈیا رپورٹس میں ضیااللہ آفریدی خود کو پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی قرار دیتے رہے،لیکن شوکاز نوٹس کے جواب میں ان کا موقف تھا کہ انہوں نے نہ پی ٹی آئی سے استعفٰی دیا اور نہ ہی پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی،پی ٹی آئی وکیل کا کہنا تھا کہ ضیااللہ آفریدی کو کرپشن کے الزامات پر وزارت سے بر طرف کیا گیا تھا۔ضیا اللہ آفریدی کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل کے منحرف ہونے پر اسپیکر کے پی اسمبلی نے ریفرنس میں ضیااللہ آفریدی کے منحرف ہونے کے متعلق اپنی رائے بھی دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنا آئین کے آرٹیکل تریسٹھ اے کی خلاف ورزی ہے۔اس موقع پر لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ تحریک انصاف کی جانب سے ہر بار نئی دستاویزات جمع کرا دی جاتی ہیں جبکہ مجھے پی ٹی آئی کی پہلی درخواست پر ہی بہت سے اعترضات ہیں ان کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات کاجائزہ لینے کے بعد دلائل دوں گا جس کے کئے مجھ وقت دیا جائے ، لطیف کھوسہ کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے سماعت گیارہ دسمبر تک ملتوی کردی ہے۔سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں لطیف کھوسہ نے کہا کہ ضیااللہ آفریدی کو پرویز خٹک کی گورننس پر اعتراض تھا جنہوں نے اپنے ہی تشکیل کردہ احتساب کمیشن کو کرپشن چھپانے کے لیے دفن کردیا۔ن لیگ کی حکومت کو نااہل قرار دیتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ نواز شریف اپنی سیاسی ڈکٹیٹر شپ چھپانے کے لیے سب خود کررہے ہیں، احسن اقبال سمیت تمام وزرا جھوٹ بولنے میں مہارت رکھتے ہیں۔لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ جو ہمارے ایمان کے ساتھ کھیلے گا کیفر کردار تک ضرور پہنچے گا، ختم نبوت بل کی منظوری ساری کابینہ نے دی تھی ، یہ تحریک لبیک کا مسئلہ نہیں بلکہ ساری قوم کا مسئلہ ہے، حکومت کو جانوں کے ضیاع پر حساب دینا ہوگا۔ ضیا اللہ آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ زاہد حامد کو قربانی کا بکرا بنا دینا کافی نہیں ہے۔