بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کاوشیںا جہاد کے مترادف ہے،جسٹس (ر)جاوید اقبال

Nov 29, 2017 | 16:27

ویب ڈیسک

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی ایک لعنت ہے جس کے خاتمے کے لیے کاوشیں کرنا جہاد کے مترادف ہے۔بدی کی قوتیں مضبوط ضرور ہوتی ہیں مگر چوروں اور بدعنوانوں کے پائوں نہیں ہوتے کیونکہ فتح ہمیشہ حق سچ کی ہوتی ہے نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کمزور افراد کی بجائے اب بڑی مچھلیوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا عزم رکھتا ہے ،179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 96 مقدمات پر ریفرنسز متعلقہ عدالت مجاز میں دائر کیے جا چکے ہیں جبکہ دیگر میگا کرپشن کے مقدمات کو قانون کے مطابق جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا ان خیالات کا اظہار قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے بدعنوانی کے مقدمات کے متاثرین کی رقوم کی واپسی کے لیے نیب ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ ایک تقریب سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا ہاتھ اوپر سے نیچے کی طرف بڑھے گا کیونکہ اس وقت ملک بھر میں عوام نے مختلف نجی اور کو آپریٹوہائوسنگ سوسائٹوں میں اربوں روپے کی عمر بھر کی پونجی سے سرمایہ کاری کی ہے مگر نہ تو ان کو مقررہ وقت اور جگہ پر شیڈول کے مطابق پوری قوم ادا کرنے کے بعد پلاٹ ملے ہیںاور نہ ان کی جمع پونجی کی رقم واپس ملی ہے جس کی وجہ سے غریب عوام،سرکاری پنشنرز، بیوائوں اور یتیم افراد سالہا سال سے اپنے جائز حقوق کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کی حیثیت سے میں نے اپنے پہلے خطاب میں یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ نیب کے تمام وسائل عوام کی غیر قانونی ہائوسنگ اور کو آپریٹو ہائوسنگ سوسائٹوں کے متاثرین کی رقوم کی جلداز جلد واپسی کے لیے استعمال کیے جائیں گے انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے انتہائی خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ آج نیب نے 9 ہائوسنگ سوسائٹوں کے 175 متاثرین کو ان کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی یقینی بنا کر اپنے وعدہ کو وفا کیا ہے مگر منزل ابھی دور ہے ہم اپنے فرض سے غافل نہیں۔انہوں نے کہا کہ میری عوام سے بھی درخواست ہے کہ وہ اپنی سرمایہ کاری سوچ سمجھ کر قانونی طریقے سے کام کرنے والی نجی کو آپریٹو ہائوسنگ سوسائٹوں میں کریں۔انہوں نے کہا کہ ''احتساب سب کے لیے'' کی پالیسی پر سختی سے عمل کیا جائے گا اور نیب میں اب صرف اور صرف کام ،کام اورکام ہوگا۔ اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین امتیاز تاجور اور ڈی جی پنڈی اور سینئر آفیسران موجود تھے۔

مزیدخبریں