مسلم لیگ ن کا حکومت کے 100روزہ پروگرام پر قرطاس ابیض تیار

Nov 29, 2018

آج پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو 100دن پورے ہو گئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان آج جناح کنونشن سینٹر میں اپنی حکومت کی100 روزہ کارکردگی قوم کے سامنے پیش کریں گے۔ وفاقی حکومت نے اس سلسلے میں ایک بڑے سیاسی شو کا اہتمام کیا ہے جبکہ اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے بھی حکومت کے 100 روزہ پروگرام پر قرطاس ابیض تیار کر رکھا ہے جو حکومت کے 100 روزہ کارکردگی کے اعلان کے فوری بعد جاری ہونے کا امکان ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے حکومت کے 100 جھوٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اسے 100 یوٹرن کا نام دے رکھا ہے۔ 25 جولائی 2018 کے عام انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کو سب سے بڑے چیلنج زر مبادلہ کے ذخائر میں غیر معمولی کمی کے بحران کا سامنا کرنا پڑا۔اگرچہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری نے یہ اعلان کیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان 3 ماہ تک کسی غیر ملکی دورے پر نہیں جائیں گے لیکن زر مبادلہ کے ذخائر میں خطرناک حد تک کمی نے وزیر اعظم عمران خان کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عوامی جمہوریہ چین اور ملائشیا کا دورہ کرنے پر مجبور کر دیا۔ وزیراعظم عمران خان جو اقتدار میں آنے سے قبل آئی ایم ایف اور کسی دوست ملک سے قرض نہ لینے کے بلند بانگ دعوے کرتے تھے لیکن زر مبادلہ کے ذخائر کی کمی کی وجہ سے انھیں ’’کشکول‘‘ اٹھا کر ملکوں ملکوں چکر لگانے پڑے جس کی وجہ سے انھیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ بہرحال وزیر اعظم عمران خان کو اپنے غیر ملکی دوروں کے نتیجے میں زر مبادلہ کے ذخائر بھرنے میں جزوی طور پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ وہ سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر قومی خزانے میں امانتاً رکھوانے میں کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ تین سال تک ایک ارب ڈالر کا تیل ’’ڈیفر پیمنٹ‘‘ پر ملتا رہے گا۔ اسی طرح عوامی جمہوریہ چین کے دورے کے دوران اس سے کی گئی ’’کمٹمنٹس‘‘ کا مصلحتاً اعلان نہیں کیا گیا تاہم حکومتی حلقوں کی جانب سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ پاکستان معاشی خطرے کی حالت سے باہر نکل آیا ہے۔ آئی ایم ایف کا وفد 2 ہفتے تک پاکستانی حکام سے مذاکرات کر کے واپس چلا گیا ہے۔ اگر پاکستان نے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کے سامنے سرینڈر کر دیا تو ممکنہ طور پر 5,6 ارب ڈالر کا قرض مل سکتا ہے۔ موجودہ حکومت نے 100 روزہ اہداف کا اعلان کر کے ایک سیاسی غلطی کی جس کا اعتراف حکومتی حلقوں میں بھی کیا جا رہا ہے تاہم وزیراعظم عمران خان نے پچھلے ایک سو دنوں میں معیشت، ہائوسنگ، ادارہ جاتی ری سٹرکچرنگ، فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد، دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم کے تعمیر کے منصوبے کی فنڈ ریزنگ تیز تر کرنے سمیت متعدد اقدامات کئے ہیں جن کے فوری نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔ وزیراعظم نے پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے کا آغاز تو کر دیا ہے لیکن اس پر عمل درآمد کے نتائج ایک سال کے بعد ہی ظاہر ہوں گے۔ ایک کروڑ افراد کو روزگار فراہم کرنے کا منصوبہ تاحال تشنہ طلب ہے۔ موجودہ حکومت نے سرکاری اشتہارات کے اجراء میں کنجوسی کا مظاہرہ کر کے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو معاشی بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ اگرچہ ملک بھر میں سپریم کورٹ کے حکم پر ناجائز تجاوزات کے خلاف کاروائی کی جا رہی ہے تا ہم حکومت نے 100 ایام کے دوران بڑی حد تک سنجیدگی سے ناجائز تجاوزات ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت کو پاکستان مسلم لیگ ق سے بہتر ماحول اور بیٹنگ وکٹ ملی ہے۔ انھوں نے بھی میدان میں کمزور ٹیم لانے کی نشاندہی کی ہے اور انھیں مشورہ دیا ہے کہ وہ اچھی ٹیم لے کر کھیلیں۔ بہرحال ایک بات خاص طور پر نوٹ کی گئی ہے کہ پچھلے 100 دنوں میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان خوشگوار تعلقات کار قائم نہیں ہو سکے۔ قومی اسمبلی کے 5 اجلاس منعقد ہونے کے باوجود تاحال پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی اور قومی اسمبلی کی مجالس قائمہ قائم نہیں ہو سکیں۔ قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کی تمام تر کوششوں کے باوجود وزیراعظم عمران خان قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کے لئے تیار نہیں جس کی وجہ سے مجالس قائمہ کے قیام میں ڈیڈ لاک پیدا ہو چکا ہے۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ پچھلے 100 ایام میں حکومت اور اپوزیشن کے لئے مل بیٹھنے کا ساماں پیدا نہیں کیا گیا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں حکومت کی جانب سے جارحانہ طرز عمل سے پارلیمانی ماحول خراب کرنے کی کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی گئی۔ بسا اوقات ایسا دکھائی دیتا ہے کہ تحریک انصاف اپوزیشن جماعت کا کردار ادا کر رہی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب جو ہر روز حکومت کی طرف سے کئے جانے والے حملوں کا جواب دینے کے لئے ’’تیغِ بے نیام‘‘ کی طرح کھڑی نظر آتی ہیں اور حکومت پر جوابی حملہ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں۔ وہ برملا یہ کہتی ہیں کہ حکومت کے 100 دن 100 جھوٹ ہیں اور وزیراعظم عمران خان کو اپنا جھوٹ چھپانے کے لئے مزید 100 جھوٹ بولنا پڑیں گے۔ مسلم لیگ ن کی کارکردگی کو موجودہ حکومت اپنی کارگزاری بتانے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت جھوٹے مینڈیٹ پر آئی ہے۔ پہلے کہا جا رہا تھا کہ عوام کو مفت گھر دیئے جائیں گے، اب کہا جا رہا ہے کہ گھروں کی ادائیگی اقساط میں ہو گی۔ 100 دن کے حوالے سے تاریخی یوٹرن اور جھوٹ کا پلندہ قسط وار آنے والا ہے۔ ایک کروڑ نوکریوں اور پچاس لاکھ گھروں کو گوگل پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سلیکٹیڈ حکومت کی سو روزہ کارکردگی صفر ہے۔ وزیراعظم عمران خان اپنے سو روزہ پروگرام کو 5 سالہ ایجنڈے میں تبدیل کرنے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیں اور اس سلسلے میں ایک قومی کانفرنس بلا کر ’’5 سالہ میثاق‘‘ پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق حاصل کر کے اسے قومی ایجنڈے کی شکل دیں تو ان کے اہداف کی تکمیل میں حائل تمام رکاوٹیں دور ہو جائیں گی۔

مزیدخبریں