العزیز ریفرنس : قوم جاننا چاہتی ہے علیمہ خان کی جائیداد کے پیچھے کون ہے : نوازشریف

Nov 29, 2018

اسلام آباد (نامہ نگار) نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں وکیل صفائی نے تفتیشی افسر پر جرح مکمل کر لی ہے، نیب آج شواہد کی تکمیل سے متعلق بیان جمع کرائے گا، فلیگ شپ ریفرنس میں عدالت نے تین سو بیالیس کے بیان کے لئے ملزم نوازشریف کو باسٹھ سوالات دیدیئے، نیب آج سے العزیزیہ ریفرنس میں حتمی دلائل کا آغاز کرے گا، نیب کی جانب سے پہلے دفاع کو حتمی دلائل دینے کی درخواست عدالت نے مسترد کر دی ہے۔ تفتیشی افسر محمدکامران نے کہا نواز شریف کی جانب سے حسن نواز کی کمپنی میں تین سو دو ملین پاﺅنڈ لگانے کے دستاویزی نہیں واقعاتی شواہد موجود ہیں، یہ جس نوعیت کا کیس ہے اس میں دستاویزی شواہد نہیں ہوتے، نواز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران حسن نواز کی کمپنیوں کا ذکر نہیں کیا، بیٹوں کے بیرون ملک کاروبار کا حوالہ دیا۔ پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں نواز شریف نے نیب سے وزیرِاعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان کی جائیداد کی چھان بین کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ علیمہ خان کی جائیداد کے پیچھے کون ہے، علیمہ خان شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ کی ممبر بھی ہیں،بہتان تراشی والی سیاست میری فطرت نہیں، ملک کی خدمت کی، جواب میں جیل گیا، آپ کہتے ہیں کہ میں بولتا نہیں لیکن جب میں چپ ہوتا ہوں تو کہا جاتا ہے کہ میں نے سمجھوتہ کرلیا ہے، دنیا نے ہماری معیشت کو مثبت کہا لیکن افسوس ہمارے کاموں کے نتیجے میں ہمیں جیل بھیجا گیا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ علیمہ خان کی جائیداد کا منی ٹریل کیا ہے، ان کے پاس دبئی میں اربوں روپے کی جائیداد کہاں سے آئی؟ نیب مسلم لیگ (ن)کے رہنماﺅں کے خلاف تو چھان بین کرتی رہتی ہے، انہیں یہ بھی تحقیقات کرنی چاہیے کہ علیمہ خان نے جائیداد کیسے بنائی۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کہ کیا آپ علیمہ خان کے خلاف نیب میں فریق بنیں گے تو نواز شریف نے جواب دیا کہ یہ سوال آپ صبح مجھ سے پوچھتے تو میں جواب دے سکتا تھا۔ شہباز شریف کو ان کی انتھک محنت پر مبارکباد دینے اور سراہنے کے بجائے نیب کے ذریعے جیل میں ڈلوا دیا گیا، شہباز شریف کو آشیانہ کرپشن کیس میں گرفتارکرنے کی کیا تک بنتی تھی، ان پر آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام مطلب ہے کہ اس شخص پر کوئی اور الزام نہیں ملا۔ حکومت کے ابتدائی 100روز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجود حکومت کے سو دن پورے ہوچکے ہیں، بتائیں کیا کام کیا ہے؟ جو منصوبے ہم نے لگائے انہیں حکومت کھولنے کے لیے تیار نہیں ہے، جن میں لاہور ملتان موٹروے منصوبہ شامل ہے جو مکمل ہوچکا ہے لیکن اسے فعال نہیں کیا جارہا۔ موٹروے کا نام چاہے پی ٹی آئی موٹروے ہی رکھ دیں لیکن اسے کھولیں تو سہی۔ ہمارے دور حکومت میں کسان خوش تھا، کھاد سستی تھی اور اشیا خورونوش سستے ہونے کی وجہ سے عوام بھی خوش تھے۔ ہم نے چین کے ساتھ مل کر جے ایف 17تھنڈر تیار کیا اور اب کیا اس کا انعام یہ ہے کہ ہم جیلوں کا منہ دیکھیں؟ یہ سب سوچ کر ہی تکلیف ہوتی ہے۔ اپنی گفتگو کے آخر میں نواز شریف یہ سوال بھی چھوڑ گئے کہ کیا سزا سننے کے بعد لندن سے واپس آنے والا این آر او کرسکتا ہے؟
نواز شریف

مزیدخبریں