وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط منظور نہیں کیں۔ انہیں شرائط پر قرض لیا جائے گا جو پاکستانی عوام کے حق میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ٹاس جیت کربیٹنگ کافیصلہ کیا ہے اوراوپننگ کے لیے بھیج دیا۔مشکلات ضرور ہیں لیکن وزیراعظم عمران خان کے وژن پرآگے بڑھ رہے ہیں۔انھوں نے ان خیالات کا اظہارپاکستان تحر یک انصاف کی سوروزہ حکومتی کارکردگی پراسلام آباد کنونشن میں منعقد ہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ جب ہماری حکومت ہوگی توشاہ فرمان بہت حیران ہوتے تھے ،مگر اب شاہ فرمان کا نام نہیں لے سکتے اب انھیں گورنرصاحب کہناپڑتاہے، کیونکہ شاہ فرمان کہتے تھے کمرے میں 5 افرادہیں اوریہ کہتے ہیں کہ ہماری حکومت بنیگی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں ماہانہ دوارب ڈالرکابیرونی خسارہ ہورہاتھا ،اب ایک ارب ڈالرہوگیاہے۔دو سال پہلے پتا چلا کہ اسٹیل مل کے ریٹائرڈ ملازمین کی بیووں کاپنشن روکا گیا ہے،ہم آج ان بیووں کاقرض اداکریں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ جب قوم کی بہتری کے لیے یوٹرن لینا ہو تو وزیراعظم یوٹرن لینے کیلیے تیار ہیں۔اسد عمر نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آج کے اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں کہ فلاں کا پیٹ پھاڑ کرپیسا نکالوں گا سڑکوں پر گھسیٹوں گا،مگر آج کہتے ہیں کہ وہ میرے بھائی ہیں یہ ہوتا ہے یوٹرن اپوزیشن لیڈر کا پیٹ کاٹنے،کھمبے سے لٹکانے والے کوبھائی کہنایوٹرن نہیں چوری کو بچانے کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت ملی تو بجٹ خسارہ 2300 ارب ڈالر تھا،عام آدمی پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا امیروں پر ٹیکس لگایا۔مشکل وقت میں بیٹنگ کرنے کا آپشن چنا ۔حکومت ملنے سے پہلے تین ماہ میں 9 ارب ڈالر خسارہ تھا ،آئی ایم ایف سے جو بھی معاہدہ ہوگا قوم کے سامنے لائیں گے ، لوگ پوچھتے ہیں یہ سب کرنے کیلیے پیسا کہاں سے آئے گا،ملک کی معیشت میں 6 ہزار ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گنجائش پیدا کی جائے گی ۔سو دن میں وزیراعظم نے سب سے زیادہ یہ پوچھا کہ بتاو غریبوں کیلیے کیا کیا؟وسیلہ تعلیم اور صحت کارڈ کا دائرہ پورے پاکستان میں لے کر جائیں گے ،کمزور طبقے کو پیچھے چھوڑ کر معاشرہ ترقی نہیں کرسکتاغریب کو چھت ، روزگار کے لیے پروگرام ترتیب دیے جاچکے ہیں ، یہ جلدشروع ہوں گے ،پانچ سال میں ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار دیا جائے گا،میرا ایمان ہے کہ پاکستان ناکام ہو ہی نہیں سکتا، یہ ملک قائداعظم کی کاوش اور علامہ اقبال کا خواب ہے ،یہ ملک پاکستان اللہ کا انعام ہے ۔وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے حکومت کے 100روز سے متعلق خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آج یہ بتانا ہے کہ ہمیں ملا کیا تھا، ہم نے کیا کیا ہے اور آگے کہاں جانا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی اس وقت پاکستان کا قومی خسارہ بڑھ رہا تھا اور زرِ مبادلہ کے ذخائر گر رہے تھے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے یہ کام کیا کہ پاکستان کا ماہانہ 2 ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ اب کم ہو کر تقریبا ایک ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دوسرا کام یہ کیا کہ ہم پاکستان میں پیسہ لے کر آئے لیکن ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم آئی ایم ایف کے سامنے نہیں جھکیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط منظور نہیں کیں بلکہ انہیں شرائط پر قرض لیا جائے گا جو پاکستانی عوام کے حق میں ہوں گے۔وفاقی وزیر نے اپنے تیسرے کام کے بارے میں بتایا کہ انہوں نے گیس کے نرخ میں اضافہ کیا لیکن بہتری کے کئی اقدامات بھی کیے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکس کے نظام میں بہتری لانی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ تمام لوگ اپنے ٹیکس ادا کریں۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ غریبوں کی فلاح کے لیے حکومت خصوصی اقدامات کیے جائیں گے جن میں ان لیے روزگار، صحت، تعلیم اور گھر جیسی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔نوکری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نئے آنے والے منصوبوں سے ہی نئی نوکریاں پیدا ہوں گے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام صوبوں بالخصوص شمالی علاقہ جات میں سیاحت کو فروغ دیا جائے گا۔لوگ دنیا میں پاکستان کو ایک ناکام ریاست دیکھنا چاہتے ہیں، تاہم میں کہنا چاہتا ہوں کہ یہ ملک کبھی ناکام ہو ہی نہیں سکتا، کیونکہ یہ ملک انسانوں کا نہیں بلکہ اللہ تعالی کی دین ہے۔