پیپلز پارٹی کایومِ تاسیس اور بھٹوخاندان

ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی بنا کر سیاست کے علم میں جو جمہوری رویے عوام الناس کے لئے روشناس کروائے اسی وجہ سے آج پاکستان میں ہر طرح کی آزادی میں جمہوریت کی بازگشت سنا ئی د یتی ہے۔ اختلافات تو ہمیشہ جمہوریت کا طرہ امتیاز رہا ہے لیکن کم از کم اب تو ا عتراف کرنا چا ہئے کہ روٹی کپڑاا اور مکان کا شعور دینے والے ذوالفقا ر علی بھٹو اور پی پی پی ہی تھے۔ پاکستان میں موجود تمام پارٹیاں اور سیاست دان قابلِ احترام ہیں لیکن جس طرح اپنے حقوق کے حصول کیلئے عوامی شعور ذوالفقار علی بھٹو نے اجا گر کیا کو ئی اور نہیں کر سکا، موجودہ سیاسی اور جمہوری ترقیوں کو ٹاپ گیئر میں لانے والے ذولفقار علی بھٹو ہی تھے۔ ناممکن حالات میں ملک وقوم کو پھر سے اقوامِ عالم میں بلند تر مقام دلا نے میں بھٹو صاحب کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں بالخصوص لا ہور میں اسلا می سربراہی کانفرنس آپ کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔ سفارتی محاذوں پر بھٹو صاحب کسی سے پیچھے نہیں رہے نہ صرف پاکستان کیلئے سرمایہ کاری کا خاطر خواب بندوبست کیا بلکہ سمندر پار پاکستانیوں کوروز گار دلایا۔
موجودہ پاکستان کی بنیادوں میں بھٹو خاندان اور پی پی پی کا خون ناقابلِ فرا موش قربا نیوں کی شکل میں موجود ہے۔ پی پی پی کا سب سے کارنامہ یہ ہے کہ اس سیاسی اور جمہوری جماعت نے ہر زمانے میں اپنا سنجیدہ تشخص برقرار رکھا ہے، تبھی تو یہ شعور عوام کو ملا تھا کہ پاکستان میں دو ہی وو ٹ ہیں ایک پیپلز پارٹی ٰ اور دوسرا انٹی پیپلز پارٹی۔ پی پی پی نے اپنے ہر حکومتی دور میں ذوالفقار علی بھٹو کے نظریہ جمہوریت کے مطابق لوگوں کو سچ مچ کی خوشیاں دیں۔ اصل غریب آدمی کو زندگی گزارنے کے لئے جو ضروری وسائل درکار ہو تے ہیں پیپلز پارٹی نے اپنی ہر حکومت میں اسکا بندوبست کیا۔ بالخصوص مڈل کلاس کیلئے جس طرح تعلیمی اداروں میں تعلیم کو انتہا ئی سستا کر دیا گیاتھا، اسی وجہ سے آج پاکستان میں تعلیم یافتہ مردوں اور عورتوں کی تعداد میں اضافہ ہو چکا ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹونے اپنے باپ کے نقشِ قد م پر چلتے ہو ئے بھٹو صاحب کے ہی نظریہ جمہوریت اور سیاسست کو فروغ دیا، محترمہ کے دور میںیہ نعرہ لگتا ر ہا کہ تم کتنے بھٹو مارو گے ہر گھر سے بھٹو نکلے گا سارے صوبوں کی زنجیر بے نظیر ، یہ نعرہ اتحاد اتفاق اور وحدت کا مظہر تھا محترمہ بے نظیر بھٹو نے میثاقِ جمہوریت کے ذریعے جدید تر مفاہمت کا نظریہ متعارف کروایا حالانکہ بھٹو صاحب اور خود بے نظیر بھٹو صاحبہ ان کے خاندان اور پیپلز پارٹی کے دیگر رہنمائوں اور ورکرز نے فروغِ جمہوریت کیلئے تکالیف اٹھا ئیں وہ انتقام لے سکتی تھیں مگر انہوں نے عالمی اور تقاضوں کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہو ئے جدید تر ین جمہوری اور سیاسی رویوں کو ہی روشناس کروایا، مصلحت کے شیدائیوں نے انہیں ہر بار مشورے دئیے کہ آپ پاکستان سے باہر رہ کر سیاست کریں مگر وہ بہادر باپ کی دلیر بیٹی تھی انہوں نے خطرات حتیٰ کہ موت کی پرواء نہ کرتے ہوئے اپنی دھرتی پر آ کر ہی پاکستان کے لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق دلانے کی کوشش کی۔ تاریخ تو ہر قیمت پر لکھی ہی جاتی ہے ہر آ نے والا مؤرخ لازمی بتا ئے گا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی پا کستان کیلئے کس قدر ناقابلِ فراموش خدمات تھیں۔ آپ نے ا پنی ہر حکومت میں آزادی اظہار اور ذرائع ابلاغ کو سب سے زیادہ اہمیت دی، عورتوں کو حقوق دلا ئے، غریبوں کی فلاح و بہبود کیلئے بے شمار مرکزی اور صوبا ئی منصوبے شروع کئے۔ آپ کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھٹو صاحب اور بے نظیر بھٹو کے نظریہ کے مطابق عوام الناس کوزیادہ سے زیادہ حقوق دلا ئے تمام تر مخالفتوں کے باوجود دنیا کو اعتراف کرنا پڑے گا کہ ملک جمہوریت اور سیاست کی تر قیاں نظر آ رہی ہیں لوگوں کو اپنے حقوق حاصل کر نے کا شعور ملا ہے، یہ پیپلز پارتی کا ہی دیا ہوا ہے۔ آج بھی پی پی پی اور اس کی قیاد ت پر عزم ہے کہ ہر قیمت اور قربانی دے کر پاکستان میںجمہوری سیاست کا بول بالا کیا جا ئیگا۔ جمہوریت کو نہ صرف برقرار رکھیں گے بلکہ آ نے والے تقاضوں کے باعث دنیا میں نت نئی ہو نے والی ترقیوں اور خوشحالیوں کو بھی عالمی معیار پر ملک میں متعارف کروائیں گے۔ پی پی پی ا پنے قیام سے لیکر آج تک مسلسل اپنا کردا ر ادا کرتی رہی ہے اب بلاول بھٹو زرداری اپنے نانا اور والدہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہو ئے عوامی خواہشات کے احترام میں ہی عوامی ترجیحات کو پور ا کر نے کیلئے ہر محاذ پر جدوجہد کر رہے ہیں۔ بھٹو خاندان کی تیسری نسل بھی عوام کے معیار پر پاکستان کو وہ سب کچھ کرے گی جس کی اس سے توقع کی جا تی ہے۔
پیپلز پارٹی کا کردارکل بھی روشن تھا ا ور بلاول بھٹو کی شکل میں آج بھی روشن ہے۔ بلاول بھٹو کی قیادت میں پی پی پی اپنا کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔ اس لئے توقع ر کھنی چا ہئے کہ مستقبل میں بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پی پی پی عوام الناس کی وہ تما م توقعات پورا کریگی جن کاموجودہ حالات تقا ضا کر رہے ہیں۔ پی پی پی نے ہر زمانے میں آپ کو ثابت کر کے دکھا یا ہے کہ ہم ملک میں بہتر طریقے سے سیاست اور جمہوریت کوفروغ سکتے ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب پا کستان میں عوامی امنگوں کے مطابق عوامی راج ہو گا ، کیا پیپلز پارٹی کا یہ چھوٹا کارنامہ ہے کہ اس نے ملک و قوم کو ایک متفقہ آ ئین دیا جو آ ج بھی اقوامِ عالم میں پاکستان کو معتبر بنا ئے ہو ئے ہے ، سیاسی جماعتوں میں صرف پیپلز پارٹی کے پاس ایسا منشور ہے جو پورے پا کستان کے جملہ مسائل کو ملحوظ ِ خاطر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے، اس میں ملک کے تمام مسائل کا حل موجود ہے، حالات جو مرضی رخ اختیار کر تے جا ئیں پی پی اور اسکی قیادت اور اسکے چا ہنے والے پاکستان کیلئے ماضی کی طرح ہمیشہ جمہوریت کے فروغ کے لئے قربانیاں دیتے رہیں گے، کیونکہ پاکستان کی بقاء عوام کی فلاح بہبود کر نے سے ہی ہے، جو حکومت بھی عوامی خواہشات کے مطابق لوگوں کی خدمت کرے گی وہی کامیاب رہے گی پیپلز پار ٹینے اپنے گذشتہ ادوار سے ثابت کیا ہے کہ وہ عوام کی تمام طرح کی خدمت کر نے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن