جوڈیشل ریمانڈ میں 12 دسمبر تک توسیع‘ نااہلی کا ٹائی ٹینک ڈوبنے والا ہے: حمزہ

لاہور(اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز، آمدن سے زائد اثاثہ جات و منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 12 دسمبر تک توسیع کردی جبکہ آشیانہ کیس اور رمضان شوگر مل کیس میں شہباز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی گئی۔ حمزہ شہباز کو پولیس کے سخت سکیورٹی حصار میں عدالت میں پیش کیا گیا، نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ریفرنس جلد پیش کردیا جائے گا۔ رمضان شوگر ملز کیس میں حمزہ شہباز احتساب عدالت جج امجد نذیر کے روبرو پیش کیا گیا، اس کیس میں عدالت نے حمزہ شہباز کو سپلیمنٹری ریفرنس کی نقل فراہم کردی۔ آشیانہ کیس میں فواد حسن فواد، ایل ڈی اے احد چیمہ، شاہد شفیق اور دیگر ملزمان کی حاضری مکمل کر کے سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کے لئے رہنما اورکارکن احتساب عدالت پہنچے اور نعرے لگاتے رہے۔ حمزہ شہباز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ابھی عدالت نے مختصر فیصلہ دیا ہے، تفصیلی فیصلے کے بعد ہی کچھ کہہ سکیں گے، جھوٹ اور نااہلی کے ڈوبتے ٹائی ٹینک کوکوئی نہیں بچاسکتا۔ ایسی ٹاسک فورس کی ضرورت ہے جوملک کوسیدھی راہ پرڈال سکے۔ نواز شریف کی بیماری کی تاحال تشخیص نہیں ہو سکی۔ غریب آدمی جھولی اٹھا کرحکومت کو بد دعائیں دے رہا ہے۔ کالا باغ ڈیم بن گیا ہوتا تو 6 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہوتی۔ یہ معاشی حالات سنبھالنا اب کسی ایک کے بس کی بات نہیں ہے۔ کمرے میں بیٹھ کر پرائس کنٹرول کیسے ہو سکتی ہیں، حکمرانوں کی نالائقی اورنااہلی نے پنجاب میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ میثاق معیشت کی پیشکش کا مذاق اڑایا گیا۔ 13 سے 14 ماہ میں ماحول بہت تلخ ہو گیا ہے۔ حکمران عدالت میں اپنے ہی بنائے ہوئے میڈیکل بورڈ کو چیلنج کر دیتے ہیں۔ ایک سازش کے تحت سیاست میں تلخی اس حد تک بڑھا دی گئی ہے کہ بیماری ثابت کرنے کے لئے مرنا پڑتا ہے۔ نواز شریف نے الیکشن مہم کے دوران عمران خان کی تیمارداری کی اور 2 دن کے لئے انتخابی مہم تک معطل کر دی تھی۔ اچھا ظرف کسی کسی کو ہی ملتا ہے۔ مہنگائی بے پناہ ہو چکی ہے، ادویات ناپید ہیں۔ عام شہری کیسے گزارہ کر رہا ہے۔ للہ نہ کرے وہ دن آئے کہ غریب کے گھر بھوک اور افلاس کی وجہ سے وہ معاشرے/ہمسائے میں آگ نہ لگا دے۔ روس معاشی حالات کی وجہ سے ٹوٹ گیا۔14 ماہ میں پانچواں آئی جی آ گیا ہے، یہ ہے تبدیلیاں انکی ناکامی نوشتہ دیوار ہے۔ ق لیگ سے اتحاد کا جب وقت آئے گا تو دیکھا جائے گا۔ ابھی تو ملک میں بہت زیادہ چیلنجز ہیں۔ نالائقی اور نااہلی کا تسلسل ہے اگر حکومت نے ہوم ورک کیا ہوتا تو آرمی چیف کے معاملے پر اسے عدالت میں سبکی نہ ہوتی۔ ایٹمی قوت ہونے کے باوجود ہمیں ڈو مور کی بات سننا پڑتی ہے۔ پوائنٹ آف نو ریٹرن تک معاملات پہنچ رہے ہیںانہیں دھکے دینے کی ضرورت نہیں یہ اپنے وزن تلے آپ دب جائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن