دنیا کو جس عالمی وبا کا بحیثیت مجموعی سامنا ہے سب اسے کرونا وائرس کے نام سے جانتے ہیں.اس وبا نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا.حالیہ تبدیل ہوتے ہوئے موسم میں موسمی نزلہ زکام اور کرونا کی علامات ایک جیسی ہونے کی وجہ سے لوگوں کو بہت پریشانی کا سامنا ہے.اور ایک عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ تمام طرح کا فلو نزلہ زکام اور بخار بشمول کرونا وائرس سردموسم میں زیادہ فروغ پاتا ہے جب کہ موسم گرما میں ان بیماریوں میں کافی حد تک کمی واقع ہوتی ہے.جس میں کچھ حد تک سچائی موجود ہے۔انفلوئنزا ایک ایسی بیماری ہے جو سرد موسم میں بہت زیادہ پھیلتا ہے .جب موسم خشک اور سرد ہو تو لوگ عمومی طور پر اس سے دوچار ہوتے ہیں. ایسا موسم عمومی طور پر بہار یا خزاں کے اوائل میں شروع ہوتا ہے.اس موسم سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے وہ افراد ہوتے ہیں جن کو مختلف قسم کی الرجی کی شکایت ہوتی ہے.ایسے میں سانس لینے میں دشواری،ناک بہنا،چھینکنے اور آنکھوں کی تکلیف میں بہت زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے.ایسے افراد میں قوت مدافعت کی کمزوری کی وجہ سے سے صحت کو بہت سے مسائل پیش آتے ہیں .اور کیونکہ یہ بیماریاں ایسے انفیکشن سے پیدا ہوتے ہیں جو ایک سے دوسرے میں بہت جلد منتقل ہوتے ہیں.اس لئے لوگوں کی بڑی تعداد اس سے متاثر ہوتی ہے۔ایسے میں بعض اوقات لوگ اپنی الرجیزکو نزلہ زکام یا فلو کی بیماری سمجھ لیتے ہیں.جو کہ درست نہیں ہے. الرجی اور فلو ایک دوسرے سے بالکل الگ ہیں.کرونا وائرس بھی فلو کی ایک قسم ہے.جو بڑی تیزی سے ایک سے دوسرے میں منتقل ہوتی ہے.اس کی اس خاصیت کی وجہ سے اسے ایک عالمی وبائ کی حیثیت حاصل ہے.موسمی طور پر پیدا ہونے والی بیماریوں میں فصلوں کی کٹائی کے وقت پیدا ہونے والا نزلہ زکام اور بخار ہے جو کہ الرجیز کی ہی ایک قسم ہے.اور عام زکام اور فلو سے الگ ہے.بالخصوص کرونا وائرس کی موجودگی میں جس کی علامات بالکل عام فلو اور نزلہ زکام جیسی ہیں. ہم سب کو اپنی صحت کی فکر کرنے کی بہت ضرورت ہے. یہ محاورہ زبان زد عام ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے.کیوں کہ ابھی تک کرونا کا بھی علاج دریافت نہیں کیا جاسکااس لیے اس سے بچاؤ کی خصوصی احتیاط ضروری ہے۔پاکستان میں آج کل کرونا وائرس کی دوسری لہر اپنی پوری شدت سے جاری و ساری ہے.ایسے میں لوگوں کو گلے کی خرابی نزلہ زکام ہو جائے تو وہ بہت پریشانی کا شکار ہو جاتے ہیں.کیوں کہ کرونا وائرس کی علامات بھی عمومی طور پر عام نزلہ زکام جیسی ہیں.جن میں تفریق اور تمیز کرنا بہت مشکل کام ہے.بالخصوص لاہور جیسے شہر میں فضائی آلودگی کا تناسب بہت بڑھ چکا ہے اور بارش نہ ہونے اور خشک سردی کی وجہ سے لوگ موسمی بیماریوں کا شکار ہیں.اس لئے صحت کی خرابی کی صورت میں اپنا ڈاکٹر خود بن کر اپنا علاج کرنے کی بجائے اور بغیر ضرورت ادویات اور وٹامنز استعمال کرنے کی بجائے بروقت ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے اور ضرورت کی صورت میں اپنا ٹیسٹ بھی کروایا جائے تاکہ کرونا وائرس پر بروقت قابو پایا جا سکے.اور اس کے پھیلاؤ کو موثر انداز میں قابو کیا جا سکے۔سرد موسم میں ایسی بیماریاں قوت مدافعت کی کمزوری کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں.قوت مدافعت میں کمی کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جس میں سے ایک اہم وجہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی ہے.جب کہ ان بیماریوں کے پھیلاؤ کی اہم اور بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ کم درجہ حرارت میں وائرس اور بیکٹیریا بہت جلدی پھیلتے ہیں۔ بیماریاں پھیلانے کا سبب بنتے ہیں ۔انسانی صحت کو لاحق ان خطرات سے نمٹنے کے لیے پنجاب فوڈ اتھارٹی ڈائریکٹر جنرل عرفان نواز میمن کی قیادت میں لوگوں کو صحت بخش خوراک کے استعمال اور حفظان صحت کے اصولوں کو فالو کرنے کی ترغیب اور آگئی فراہم کر رہی ہے .تاکہ جہاں تک ممکن ہو بیماریوں سے بچا جا سکے.ایسے میں درج ذیل چند ہدایات پر عمل کر کے صحت تندرستی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
بدلتے ہوئے موسم میں احتیاطی تدابیر
Nov 29, 2020