روٹی کمانا کس کی ذمہ داری ہے !
گجرات میں ایک گھربہت پرسکون چل رہا تھا عورت نے اپنے خاوند سے سخت ضد کر کے نوکری کی اجازت حاصل کر لی اس پر سکون گھر میں آہستہ آہستہ گھریلو جھگڑوں نے سر اٹھانا شروع کر دیا خاوند اپنی بیوی کے پہلے والا تابعدارانہ رویہ تلاش کرتاتھا جبکہ وہ عورت اب گھریلوکی بجائے بقول سابق حکومت "بااختیار عورت " بن چکی تھی ایک دن شدید جھگڑ ے کے بعد عورت بچے کو گھر چھوڑ کر چلی گئی اورخلع کا دعوی کر دیا پہلی تاریخ پیشی پر 6 سالہ بچہ اپنے والد کے ساتھ عدالت میں پیش ہوا تو ماں کے سامنے آتے ہی بچے نے عدالت میں "امی گھر سونا سونا لگتا ہے " رو رو کرسر میں گانا شروع کر دیا صورت حال دیکھ کر عدالتی اہلکاروں کی آنکھیں بھی نم ہو گئیں۔ بچے کے دل سے نکلے احساس محرومی سے بھرپور جذبات اور سینئر وکلاء کی لعن طعن نے ماں باپ میں صلح کروا دی ٭نوکری کی اجازت ملنے کے بعد اس کے نتیجے میں اسلام آبا د کچہری کے سانحہ 03-03-14 کی صبح ایک میاں بیوی تنسیخ نکاح کے کیس میں عدالت کے باہر الگ الگ اطراف میں کھڑے تھے کہ فائرنگ شروع ہو گئی ہر کوئی جان بچانے کے لئے اندھا دھند دوڑنے لگا ۔خاوند دوڑتے ہوئے گر کر بری طرح زخمی ہو کر ہسپتال پہنچ گیا شام کو ٹی وی پر زخمیوں کے ناموں کی چلتی پٹی میں خاوند کا نام دیکھ کر بیوی بن پانی کے مچھلی کی طرح تڑپنے لگی مزاج پرسی کے لئے ہسپتال چلے جانے اورنوکری سے تائب ہونے پر صلح ہو گئی ٭اعلی ترین عدلیہ کے ایک جج صاحب کی بیوی ایک بچے کے بعد فو ت ہوگئی جج صاحب نے دوسری شادی کر لی اور پہلی شادی میںسے اکلوتا بیٹا پورے گھرانے کا گھریلو ملازم بن کر رہ گیا جج صاحب اور اہل خانہ دوسرے لوگوں کو انصاف مہیا کرتے رہے اوراپنے ہی بڑے بیٹے کے ساتھ انصاف بھول گے اور آخر کار بڑا بیٹا رکشہ چلا کر گزارا کرتا رہا اور پھر ان ہی بے انصاف بزرگوں کا قاتل بنا ٭ چند سال قبل کی اسلام آباد کے ایک معروف وی آئی پی سیکٹر ف نامی ایک شخص نے اپنی دوسری بیوی اور اس کے بچوں کے دبائو پر اپنی پہلی بیوی سے بیٹے اور بیٹی کو جھگڑے کے بعد رات دو بجے گھر سے نکل جانے کا حکم دیا ۔ مزاحمت پر دونوں کو گولی مار کر زخمی کر دیا بعد میں کیا بنا واللہ عالم٭3 سال کی ایک بیٹی کے بعد خاتون کی خلع کی درخواست پر دونوںعدالت میں آمنے سامنے کھڑے تھے ۔ مستقبل میں اپنی اپنی نوکری کی آزادی میں رکاوٹ سمجھ کر بیک وقت دونوں نے انفرادی طور پر 3 سال کی بیٹی سے دوسری کے حق میں دستبرداری لکھ دی ۔ انوکھے واقعے پر تمام عدالتی عملہ حیران پریشان ! بچی ماں اور باپ دونوں کی انگلیاں پکڑ کر حالات سے بے خبر درمیان میں کھڑی تھی ۔ سینئر وکلاء اور حاضرین عدالت کی لعنت ملامت کے باوجود بعد میں کیابنا واللہ عالم٭اندرون پنجاب کے ایک شہر میں نوسا ل کی ایک ذہین لڑکی کی ماں فو ت ہو گئی ۔ باپ کی دوسری شادی کے بعد تعلیم منقطع اور چھوٹے بہن بھائیوں کی خدمت سکولـ چھوڑنا، لے آنا، اور گھریلو کا م زندگی کا مقصد بن گیا انتہائی خدا ترش پرنسپل کے تعلیم منقطع کی وجہ پوچھنے کے لئے جانے پر باپ نے تنک کر جواب دیا کہ تمہیں اتنی ہمدردی ہے تو تم اسے پڑھا لو ۔ چیلنج قبول کر کے پرنسپل نے قانونی کاغذی کاروائی کے بعد بچی لے لی ۔ 15 سال گزرنے کے بعد لڑکی سی ایس ایس کر کے اپنے ہی علاقے میں پرنسپل لگی ۔ ایک دن سینئر کلاس کی لڑکیوں میں ایک نام ولدیت پر اس کا ذہن الجھ گیا ۔ لڑکی کو بلا کر پوچھنے پر وہ اس کی سوتیلی بہن نکلی جس نے والدہ کی وفات کے بعد انتہائی خراب معاشی گھریلو حالات کی نشاندہی کی ۔ خدا ترس پرنسپل کے لگائے ہوئے پودے ،دوسری خدا ترس پرنسپل نے سب خطائیں در گزر کر کے اپنے خاندا ن کو پھر پائوں پر کھڑا کر دیا ٭کافی عرصہ قبل ایک فیملی جج صاحب نے بھکر میں اپنی 3سال کی تعیناتی کے باوجود ایک بھی علیحدگی کیس کا فیصلہ نہیں فرمایا۔ دفتری اوقات کے بعد بالمشافہ ملاقات کر کے فریقین کے درمیان غلط فہمیاں رفع دفع کر کے صلح کر وا دیا کرتے تھے ٭قارئین توجہ فرمائیں کہ میرے اس کالم میں مختلف حالات واقعات میں انسانوں کے مختلف رویہ جات کو بیان کیا گیا ہے ۔بے شک زندگی پھولوں کی سیج نہیں ہے اور اللہ تعالی اچھے اور برے حالات میں ڈال کر دراصل انسانوں کی آزمائش کرتا ہے ۔ خرابی وہاں سے شروع ہوتی ہے جب ہم مسائل زندگی کے حل کے لئے اللہ کے دئے ہوئے درست طرز عمل کی بجائے شیطان کا دیا فارمولا جبکہ اسکی کامیابی کے لئے دعا اللہ سے کرتے ہیں چہ معنی دارد ؟ یقین کریں کہ دنیا میں کسی بھی سطح پر وقوع پذیرہونے والے واقعے کے پیچھے کسی نہ کسی فرد یا گروہ کی بے انصافی ہوتی ہے ۔ مسلمان معاشرے میں روٹی کما کر لانا مرد کی ذمہ داری ہے ۔ اور عورت روٹی کما کر لانے کی ذمہ داری سے بری الذمہ ہے ۔صرف چند شعبوں میں استثنیات کے علاوہ محرم کے ساتھ آنے جانے کے علاوہ عورت کے گھر سے نکلنے سے بے پناہ معاشرتی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں خاص طور پر مردوں اور عورتوں کے مشترکہ دفاتر میں (وردی یا بے وردی )موجو د تمام مردوں اور عورتوں کی گھریلو زندگی کی چولیں ہلنا شروع ہو جاتی ہیں ۔ الزامات یک طرفہ نہیں بلکہ دوطرفہ ہوتے ہیں آخر کار عدالت ؟ تمام تر خرابیوں کے باوجود پچھلے باون سال کی حکومتیں ہمارے ملکی معاشرے کو اتنا برباد نہ کر سکیں جتنا ماضی کی حکومت کی روشن خیالی اور اعتدال پسندی کی جاریہ" فیوض برکات ـ" نے صرف نو سال میں قوم کو نقصان پہنچایا اللہ کی طرف سے مقرر مر د گھر کے لئے روٹی کما کر لانے کا ذمہ دار ہے حکومت کے کرموں کے پھل "بااختیار عورت " والی مغربیت کے اثرات کے تحت مرد تیزی سے" بیروز گار " جبکہ اللہ کی طرف سے روٹی کمانے کی ذمہ داری سے بری الذمہ عورت تیزی سے "باروز گار "ہوتی جا رہی ہے اور ہمارا سابق روایتی گھریلو معاشرتی سکون برباد ہوتا جا رہا ہے ۔ چاہے کوئی بھی صورت ہو غیر محرم مرد اور غیر محرم عورت کو ایک جگہ اکٹھا کرنا شیطانی فعل ہے اور یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ وردی پہن لینے سے عورت کی حیثیت تبدیل نہیں ہو جاتی بلکہ وہ عورت ہی رہتی ہے؟اہم معاشرتی سروے کے مطابق ٹوٹ جانے والے گھروں کے ستر فیصد بچے اور بچیاں سنگین جرائم میں ملوث پائے جاتے ہیں ۔جس ملک کے ایک سو بیس اضلاع میںتنسیخ نکاح اور خلع کے ساٹھ ہزار مقدمے چل رہے ہو ںیہ سب مغربی دبائو پرسابق حکمرانوں کی " بااختیار عورت " والی پالیسیو ں کے کرموں کا پھل ہے جو اس قوم کو ملنا شروع ہو چکا ہے ۔
روٹی کمانا کس کی ذمہ داری ہے !
Nov 29, 2021