اسلام آباد (آئی این پی) حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے طے کی گئے شرائط کے مطابق منی بجٹ لانے کا فیصلہ کرلیا۔ حکومت نے چوتھے ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس کو بل میں تبدیل کردیا، 350ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کیلئے ترمیمی فنانس بل میں شیڈول 6ختم کر دیا جائے گا۔ چھٹے شیڈول کے خاتمے سے 350ارب روپے کی ٹیکس مراعات ختم ہو جائیں گی، پیٹرولیم ڈویلپمنٹ وصولی کا ہدف 600ارب روپے سے کم کرکے 356ارب روپے مقرر کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق موبائل فون، سٹیشنری اور پیک فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے جس سے اشیاء مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ جبکہ ترمیمی بل حکومت برآمدات کے علاوہ زیرو ریٹنگ سے بھی سیلز ٹیکس چھوٹ واپس لے گی جن اشیاء پر سیلز ٹیکس چھوٹ زائد ہے، ان پر سٹینڈرڈ سیلز ٹیکس ریٹ 17 فیصد لاگو ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مخصوص شعبوں کو حاصل ٹیکس چھوٹ کو بھی ختم کیے جانے کا امکان ہے، پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی بڑھانے یا کم کرنے کا اختیار وزیر اعظم کو دینے کی تجویز ہے۔ رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5829ارب روپے سے بڑھا کر 6100ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ ترقیاتی پروگرام میں 200ارب روپے کمی کرنے کی تجویز بھی ترمیمی بل کا حصہ ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر سے زائد کی قسط وصولی کیلئے ان اقدامات پر جلد از جلد عمل کرنا ہوگا جبکہ پاکستان کو 12جنوری 2022سے پہلے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کرنا ہے۔ترمیمی بل کابینہ سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔