ایسٹرن کٹس اور برائٹ کلرز کی دیدہ زیبی

عنبرین فاطمہ 
پچھلے ڈیڑھ پونے دو سال سے کورونا نے زندگی کی خوشیوں کے رنگ پھیکے سے کر کے رکھ دئیے تھے لیکن اب حالات کچھ بہتری کی طرف جاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں پوری دنیا میں معاملات معمول پر آنے لگے ہیں اسی طرح سے پاکستان میں بھی صورتحال بدل رہی ہے۔پچھلے کچھ عرصے میں شادی بیاہ کی تقریبات نہایت ہی چھوٹے پیمانے پر سادہ طریقے سے ہو رہی تھیں شادی ہالز بند تھے اور شادیوں میں زیادہ لوگوں کی شرکت بھی ممنوع تھی یوں شادیوں کی تقریبات کے رنگ پھیکے پھیکے سے لگ رہے تھے لیکن ایس او پیز کو فالو کرنا ہرکسی کی مجبوری تھی کیونکہ صحت ہے تو سب کچھ ہے۔اب جبکہ شادی ہالز بھی کھل گئے ہیں اور شادیوں میںایسی کوئی پابندی بھی نہیں ہے کہ کتنے لوگ ہونے چاہیں ایسے میں خواتین کافی خوش دکھائی دے رہی ہیں کیونکہ انہیں شادی بیاہ کی تقریبات میں نہ صرف جانے کا بلکہ اپنے من پسند ملبوسات کی تیاری کرکے انہیں زیب تن کرکے ایسی تقریبات کو یادگار بنانے کا موقع میسر آنے لگا ہے ۔ اب جیسا کہ شادیوں کا ہی سیزن ہے ہر گھر میں ہر دوسری فیملی میں کسی نہ کسی کی شادی ہے لیکن ہم اس حقیقت سے نظریں نہیں چرا سکتے کہ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ایسے میں خواتین زرا ہاتھ روک کر ملبوسات کی تیاری کررہی ہیں ،پہلے درزیوں اور فیشن ڈیزائنرز کے پاس جا کر کپڑوں کے آڈرز دئیے جاتے تھے لیکن اب مہنگائی کی وجہ سے یہ چیز ممکن نہیں رہی کیونکہ لوگوں کی جیب اتنی اجازت نہیں دے رہی اس لئے خواتین شادی بیاہ کی تقریبات ہوں یا روٹین اس میں ریڈی ٹو وئیر پہننے کو ہی ترجیح دے رہی ہیں ۔جیسا کہ خواتین مارکیٹ میں ملنے والے دو ڈھائی سو کے سفید اور کالے پاجامے کے ساتھ پندرہ اٹھارہ سو کے کُرتے اور سستے دوپٹوں سے وقت گزاری کررہی ہیں اسی طر ح سے دلہنیں شادی کے لئے بجائے کسی ڈیزائنر کے پاس جا کر آڈرر دیکر جوڑا تیار کروائیں وہ بھی مارکیٹ میں دستیاب لہنگے غرارے شرارے جو کہ ڈیزائنر کے ہی تیار کرد ہیں اور ملوں سے نکل کر سیدھے دکانوں پر آئے ہیں وہ لیکر سلوا رہی ہیں کسی کی قیمت پچاس ہزار ہے کسی کی چالیس کسی کی ستر ہزار یعنی ہر رینج کا برائیڈل جوڑا مارکیٹ میں دستیاب ہے آپ اپنی جیب کے مطابق کوئی بھی جوڑا سلوا سکتی ہیں ۔جن کی جیب برائیڈل ملبوسات پر کام کروانے یا کام والے عروسی جوڑے خریدنے کی اجازت نہیں دیتی وہ مارکیٹ میں دسیتاب ریڈی ٹو وئیر جو کہ مشینی کڑھائی پر مشتمل ہیںان سے کام چلا رہی ہیں ۔ اس وقت آڈرز پر چیزیں مہنگائی کی وجہ سے نہ ہونے کے برابر بن رہی ہیں لیکن پھر بھی ایسا طبقہ تو ہے جو اتنی مہنگائی بھی یہ سب افورڈ کر سکتا ہے اور وہ آڈرز پہ ملبوسات تیار کروا رہا ہے لیکن ہم یہاں میجورٹی کی بات کررہے ہیں۔
جہاں تک موجودہ فیشن ٹرینڈز کی بات ہے تو اب چھوٹی لینتھ کی قمیض کا فیشن مکمل طور پر آئوٹ ہو گیا ہے اور فل لینتھ قمیض فیشن میں مقبول ہے جن کے پاس پہلے سے چھوٹی قیمضیں پڑی ہوئی ہیںانہیں تو شاید وہ پہننی پڑیں لیکن موجودہ فیشن لمبی قمیضوں کا ہے لمبی بھی پائوں کے گھٹنوں تک لہذا اب جو بھی قیمیضیں سلوای جائیں گی وہ لمبی ہی ہوں گی۔لمبی قمیضوں کا فیشن سال2008میں ایک عرصے کے بعد شروع ہوا تھا اور آج تک مسلسل یہ فیشن چل رہا ہے ساتھ میں چھوٹی قمیضوں کا فیشن بھی چلتا رہا لیکن اب کے بار جو فیشن آیا ہے وہ صرف لمبی قمیضوں کا ہے باقی فیشن کے ٹرینڈز کو فالو اپنی شخصیت اور جسامت کے حساب سے کیا جانا چاہیے ۔لانگ شرٹس پر ٹسلزاور بیڈ زقمیضوں کے گھیرے اور چاکوں پرلگا ئے جا رہے ہیں ،ہم یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ قمیضوں کے لمبے چاک فیشن میں بہت زیادہ مقبول ہیں ۔اس کے علاوہ ہم دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ پرانا بڑا ستارہ بہت زیادہ چل رہا ہے ،شلواروں کے پائنچوں پر نقشی کا جبکہ ٹرائوزرز پر پائپنگ ،بٹن اور مگزیاں لگائی جا رہی ہیں ۔شلواریں پہنی جا رہی ہیں لیکن ان کا فیشن زرا کم ہی ہے آج کل فلیپر ،کھلے پاجامے اور مختلف قسم کی ایمبرائیڈری والے کیپریز چل رہے ہیں ۔
اس وقت ایسٹرن کٹس چل رہے ہیں جیسے کہ راجھستھانی ،بارہ اور اٹھارہ کلیوں والے گوٹہ کناری لگے فراکس بھی دلہنیں زیب تن کررہی ہیں ۔رنگ کس طرح کے چل رہے ہیں اس طرف نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ آج کل ہلکے رنگوں کا فیشن ہے ،حالانکہ سردیوں کا موسم ہے اس میں تو ویسے ہی گہرے رنگ پہنے جا تے ہیں لیکن اس بار اس موسم میں روٹیں ہو یا شادی بیاہ کی تقریبات ہلکے رنگ ہی ترجیحات میں ہیں ۔بارات پر ہلکے رنگ کا عروسی جوڑا اور ولیمہ پر تو رنگ کی آخری ٹون پسند کی جا رہی ہے یعنی اگر سکن ہے تو سکن کی آخری ٹون اسی طرح سے اگر پنک ہے تو پنک کی آخری ٹون پسند کی جا رہی ہے۔ عروسی جوڑوں پر بہت زیادہ ہیوی کام نہیں کیا جا رہا ہے اب درمیانہ ہی کام چل رہا ہے نہ ہیوی نہ ہلکا ۔اب جیسے اگر دلہن کو کوئی جوڑا بنانا ہے تو فیشن یہ ہے کام کے لحاظ سے قیمض پر شرارے غرارے اور دوپٹے کی نسبت زرا ہیوی کام ہوگا ۔اب سے پہلے کے عروسی جوڑوں میں جو فیشن کے ٹرینڈز رہے ہیں ان میں دوپٹوں کے ہیوی باڈرز اور لہنگوں ،غراروں شراروں پر ہیوی کام پسند کیا جا رہا تھا ۔جیولری کے بغیر تو تیاری ہی ادھوری لگتی ہے اچھی جیولری جوڑے کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کردیتی ہے آج کل جیسا کہ آرٹیفیشل ہی پہنی جا رہی ہے لیکن پرانے زمانے کی جیولری ایک بار پھر بہت مقبول ہے ،نو رتن،جھومر،پنجانگلے اور نتھ شوق سے پہنی جا رہی ہے جیسا کہ ہلکے رنگ کے عروسی جوڑے پہنے جا رہے ہیں اسی طرح سے میک اپ بھی زیادہ لائوڈ نہیں بلکہ ہلکا ہی پسند کیا جا رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن