اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے نامناسب کے خلاف مواد ویب سے ہٹانے کے لیے تیس دن کا وقت دے دیا ہے۔ قائمہ کمیٹی اجلاس چیئرمین کمیٹی سید عمران شاہ کی زیر صدارت ہوا، اجلاس کو نکاح نامے میں ختم نبوت کا حلف شامل کرنے کی تجویزکے بارے میں معاملہ زیر بحث آیا، کمیٹی کو بتا یا گیا کہ رویت ہلال کمیٹی 1979 ء میں قومی اسمبلی کی قرارداد کی روشنی میں تشکیل دی گئی۔ بھارت میں بھی رویت ہلال کیلئے کمیٹی کام کرتی ہے۔ چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ سابق دور حکومت میں سائنسی بنیاد پر رویت کی بات کی گئی تھی۔ جس پر حکام نے بتا یا کہ شریعت کے مطابق چاند کی رویت ضروری ہے، کمیٹی نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی زونل کمیٹیاں ہونی چاہیئیں۔ وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا کہ شریعت میں آنکھ سے چاند دیکھنے کا حکم ہے۔ پوری دنیا میں ایک ہی وقت میں عید منانا ممکن نہیں۔ چاند کی رویت پر اتفاق رائے کیلئے تمام مسالک کے جید علماء کا اکٹھا ہونا ضروری ہے۔ وزیر مذہبی امور نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل میں سرکاری اور سفارشی علما ہوتے ہیں۔ حکام نے بتا یا کہ زائرین کیمپ آفس کوئٹہ اور پاکستان ہائوس تفتان کی تعمیر کیلئے اراضی فراہم کر دی گئی ہے۔ وزارت مذہبی امور نے زائرین پالیسی پر بریفنگ دی اور بتا یا کہ وفاقی کابینہ نے 13 اپریل 2022ء کو زائرین منیجمنٹ پالیسی کی منظوری دی۔ وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا کہ اگر عراق کیساتھ ایم او یو ہو جائے تو زائرین کے مسائل حل ہو جائینگے۔ شگفتہ جمانی نے کہا کہ زائرین کو مسئلہ عراق میں پیش آتا ہے اگر ایم او یو ہو جائے تو بہتر ہو گا۔
نامناسب مواد، 30ر وز میں ویب سے ہٹایا جائے: قائمہ کمیٹی
Nov 29, 2022