جنرل قمر جاوید باجوہ کے 6 سال 

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باوجوہ آج 29 نومبر کو چھ سالہ خدمات کے بعد ریٹائر ہو رہے ہیں۔  انکی خدمات کی بلاشبہ طویل فہرست ہے ۔ جنرل باجوہ نے 29 نومبر 2016 کو پاک فوج کی کمان سنبھالی جس کے بعد آپریشن رد الفساد اور کرونا وائرس جیسی عالمی وبا سے نمٹنے کیلئے بہترین حکمت عملی، کرتار پور راہداری کا قیام، مثالی سفارت کاری ، پاک افغان سرحد پر باڑھ لگانے کا آغاز اور پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے نکالنے سمیت متعدد اہم باتیں انکے کریڈٹ پر موجود ہیں۔ انکی کاوشوں سے ہی کرتار پور راہداری کی تکمیل کے خواب نے عملی شکل اختیار کر لی ، انکے دور میں ہی بابا گرو نانک کی 550 ویں برسی کے موقع پر پر اس کاریڈور کی تعمیر شروع ہو کر مکمل ہوئی اور یوں سکھ قوم کا دیرینہ خواب پایہ تکمیل کو پہنچا۔ اس ضمن میں افواج پاکستان کے سپہ سالار نے وہ روشن کردار ادا کیا جس کا اعتراف خود سکھ قوم کے خواص و عوام کی جانب سے اب تک برملا کیا جا رہا ہے۔ 
اسکے علاوہ سبھی جانتے ہیں کہ عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے چار برس قبل پاکستان کو وائٹ لسٹ سے نکال کر گرے لسٹ میں ڈال دیا تھا اور اس سے نکلنے کیلئے پاکستان کو متعدد اہداف دیئے گئے تھے جن کی تکمیل بادی النظر میں خاصا مشکل امر نظر آتا تھا مگر اس ضمن میں پاکستانی ریاست اور اسکے تمام اداروں نے دن رات ایک کر کے ایسا ایکشن پلان مرتب کیا جس کے نتیجے میں 17 جون کو جرمنی میں ہونیوالے والے فیٹف کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا واضح عندیہ دیا گیا اور بعد ازاں اکتوبر 2022 میں بالآخر پاکستان باضابطہ طور پر فیٹف کی وائٹ لسٹ میں واپس آنے میں کامیاب ہو گیا ۔ کسے معلوم نہیں کہ آرمی چیف کے احکامات پر2019 ء میں جی ایچ کیو میں ڈی جی ایم او کی سربراہی میں سپیشل سیل قائم کیا گیاتھا جس نے منی 
لانڈرنگ اور ٹیرر فائنانسنگ پر جامع پلان مرتب کیا اور یوں فیٹف کے تحت ٹیرر فنانسنگ کے 27 میں سے 27 اور منی لانڈرنگ کے 7 میں سے 7 پوائنٹس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا گیا، دونوں ایکشن پلانز کل ملا کر34 نکات پر مشتمل تھے۔ اس سیل نے 30 سے زائد محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز کے درمیان کوارڈینیشن میکنزم بنایا ۔ یہ بات بھی وطن عزیز میں بسنے والے ہر شہری کیلئے فخر کا باعث ہونا چاہیے کہ پاکستان نے اپنا 2021 ء کا ایکشن پلان فیٹف کی طرف سے مقرر کردہ ٹائم لائنز یعنی جنوری 2023 ء سے چھ ماہ پہلے مکمل کر لیا۔ اس تناظر میں مبصرین کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے افسران و جوانوں کی قربانیوں کی فہرست اتنی طویل ہے جس کا ایک یا دو تحاریر میں احاطہ کر پایا ناممکن ہے۔ کرونا وائرس جیسی قدرتی آفت ہو،دہشتگردی کیخلاف جنگ یا سیلاب کے باعث تباہی کا شکار ہم وطنوں کی بحالی کا کام ، پاک فوج نے ہمیشہ ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔ سنجیدہ ماہرین کے مطابق یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں کہ پاک فوج کے جوان سے جرنیل تک ہر ایک نے دفاع وطن کیلئے ہمیشہ جو قربانیاں دیں وہ عسکری اور ملکی تاریخ کا سنہرا باب ہے جس پر بلاشبہ ہر پاکستانی کو فخر ہے۔ یہ امر بھی باعث اطمینان ہے کہ جنرل باجوہ کو بہت سے دوست ممالک کی جانب سے بہترین خدمات پر اعلیٰ اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔ انھوں نے اپنے چھ سالہ دور میں پاکستان کو دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا دلانے کے علاوہ ملکی معیشت کے استحکام کیلئے بہت سی رکاوٹوں کے باوجود پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر کام جاری رکھوایا ۔ گوادر بندرگاہ کو اپریشنل کرنے اورملکی تاریخ کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل میں بھی پاک فوج کا انتہائی اہم کردار رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے دورے کے دوران آرمی چیف کو اماراتی صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے ’’آرڈر آف یونین‘‘ میڈل سے نوازا۔ یہ اعزاز دو طرفہ تعلقات کے فروغ کیلئے انکے نمایاں کردار کے اعتراف میں دیا گیا۔ اس سے قبل 26 جون 2022 ء کو سعودی ولی عہد اور نائب وزیر اعظم محمد بن سلمان نے انہیں ’’کنگ عبدالعزیز میڈل آف ایکسیلنٹ کلاس‘‘ سے نوازا تھاجبکہ 9 جنوری 2021 کو بحرین کے ولی عہد کی جانب سے ’’بحرین آرڈر (فرسٹ کلاس) ایوارڈ‘‘ دیا گیا اور 5 اکتوبر 2019 ء کو اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے بھی ’’آرڈر آف ملٹری میرٹ‘‘ کے ایوارڈ سے نوازا۔ اسی طرح روسی سفیر نے آرمی چیف کو 27دسمبر 2018 ء کو ’’کامن ویلتھ ان ریسکیو اینڈ لیٹر آف کمنڈیشن آف رشین مانٹیئرنگ فیڈریشن‘‘ کا اعزاز دیا۔ قبل ازیں 20 جون 2017 کو سپہ سالار کو ترکی کے ’’لیجن آف میرٹ ایوارڈ‘‘ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔چند ہفتے قبل برطانیہ کی ملٹری اکیڈمی سینڈرسٹ میں انھیں جس بھرپور طریقے سے پذیرائی ملی اسکی مثال اس سے پہلے نہیں ملتی۔ اس کے علاوہ بھی چین سمیت بہت سے ممالک انکی خدمات کے اعتراف میںانھیں اعلیٰ اعزازات دے چکے ہیں۔ آرمی چیف کو ملنے والے اعزازات بلاشبہ پاکستان کیلئے اعزاز ہیں جوعالمی سطح پر عساکر پاکستان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا برملا اعتراف ہے۔
اس کے علاوہ کرونا جیسی عالمی وبا کے خاتمے کیلئے این سی او سی جیسے ادارے کا قیام جس موثر ڈھنگ سے عمل میں لایا گیا، وہ بھی کسی تعارف کامحتاج نہیں۔ عالمی ادارہ صحت سمیت تمام بڑے اداروںنے کرونا وائرس سے نمٹنے کی پاکستانی حکمت عملی کو مثالی قرار دیا اور اسے پوری دنیا کیلئے مشعل راہ کہا گیا۔ اسی پس منظر میں ریکورڈک کیس بھی ایک مثال کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں 22 فروری 2017 کو جنرل باجوہ کے احکامات پر شروع ہونے والے آپریشن رد الفساد نے صحیح معنوں میں دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ، اس آپریشن کے تحت ملٹری اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے دوران لاتعداد دہشتگرد ٹھکانے تہہ تیغ کئے جا چکے ہیں۔ امید کی جانی چاہیے کہ عساکر پاکستان آئندہ بھی ہر سطح پر ملک و ملت کے تحفظ اور بہتری کیلئے اپنا روشن کردار ادا کرتی رہیں گی۔ 

ای پیپر دی نیشن