ہچکیاں لیتی اور ہچکولے کھاتی جمہوریت!

ہم نے اپنے سابقہ کالم میں عمران خان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ اختیارات کے ساتھ ذمہ داریاں بھی ہوتی ہیں۔ حضرت عمر نے تو اپنی ساری جائیداد بیت المال کو دے دی تھی۔ جمہوریت کے اس خطرناک کھیل میں ہمہ مقتدر طاقتوں کا عمل دخل بھی کسی حد تک رہا ہے۔ ہوسِ اقتدار کیلئے نہیں بلکہ ملکی بقا کی خاطر۔ جب کھلاڑی کھیل کے قواعد و ضوابط سے روگردانی کریں تو بسااوقات ایمپائر کی مداخلت ناگزیر ہو جاتی ہے۔ مایوسی کے اس عالم میں ملک و قوم کی فلاح کے لیے ایک نیا تجربہ کیا گیا ۔ کرکٹ ٹیم کے سابقہ کپتان کو ملک کی کپتانی سونپ دی گئی۔ ساڑھے تین سال کے عرصے کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ ’’بادہ ہے نیم رس ابھی، ذہن ہے نارسا ابھی! دستِ شفقت کا اٹھنا ہی تھا کہ پرانے شکاری عدم اعتماد کا نیا جال لے آئے انانیت کی انتہا پر پہنچے ہوئے شخص پر یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ وہ وقت بیت گیا جب وہ زیر لب گنگناتا تھا؎
تو چراباشی بفکرِ مبتلا 
کار ساز مابفکر کارِ ما 
فکر ما درکار ما، آزار ما 
جب چار سُو ''you are on yoor own'' کی گھنٹیاں بجنی شروع ہوئیں تو پہلی بار گھبراہٹ طاری ہوئی۔ چاہیے تو یہ تھا کہ عدم اعتماد کا پامردی کے ساتھ جمہوری طریقے سے مقابلہ کیا جاتا، ملتان کے قریشی نے واشنگٹن میں اپنے سفیر سے یہ خط لکھوایا کہ امریکہ نے دھمکی دی ہے۔ وہ بوجوہ خان سے مخاصمت رکھتا ہے اور تحریک کی کامیابی کا متمنی ہے! رائی کا پہاڑ بناتے ہوئے یہ کیا گیا۔
 i ۔ حکومت کیخلاف امریکہ سازش کر رہا ہے۔
 -ii اس نے دھمکی دی ہے جو قومی غیرت کے منافی ہے۔
 -iii 190 ارکان اسمبلی بک گئے ہیں یا جُھک گئے ہیں۔ 
iv ۔ ان ’’غداروں‘‘ کی تحریک پر ایک ’’باضمیر ۔ اصول پرست‘‘ پرائم منسٹر کو نہیں اتارا جا سکتا۔
 -v امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے اصول کو اپناتے ہوئے ہمہ مقتدر طاقتوں کا فرض بنتا ہے کہ ’’حق‘‘ کا ساتھ دیں۔
 بالفرض مان بھی لیا جائے کہ امریکہ سازش کر رہا تھاتو یہ کوئی نئی یا انہونی بات نہیں ہے۔ کوئی بھی ملک ہو چہ جائیکہ، ایک سُپرپاور ان کو اپنے مفادات عزیز ہوتے ہیں۔ آپ نے اپنی پارٹی کے ارکان کو ناراض کیوں کیا۔ اتحادیوں کو Good Humour  میں کیوں نہ رکھا۔ جہانگیر ترین گروپ کئی ماہ سے الگ ہو چکا تھا۔ ہم نے اپنے کالم میں لکھا۔ یہ اپنی تذلیل کبھی نہیں بھولے گا۔ 
He will hit back with all the bitterness of a woundede ride.
 علیم خان آپ کے ایماء پر جیل گیا۔ وہ ایامِ اسیری کو کیسے بھول سکتا ہے۔ کیا یہ سب کچھ امریکہ نے کرایا ہے؟ آپ نے الزام لگایا کہ تحریک انصاف کے بیس یا کچھ زیادہ ارکان نے بیس کروڑ روپے رشوت لی ہے۔ ان میں سے کچھ نے کتابِ مقدس پر حلف اٹھایا ہے کہ انہوں نے ایک ٹکہ بھی نہیں لیا۔ آپ خود بتائیں کہ کس کی بات مانی جائے؟ کیا آپ نے ان کو رشوت لیتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے؟ انکی گفتگو سنی ہے؟ اگر مدینے کی ریاست ہوتی تو قذفِ کے زمرے میں یہ الزام آتے۔ بحث کی خاطر ہی سہی‘ اگر یہ الزامات درست ہیں تو پھر اس قسم کی جمہوریت کا کیا فائدہ؟ اور کیا اسکی بساط لپیٹ دینی چاہیے۔ اگر ایسا ہو جائے تو آپ وہ طریقہ بتا دیں جس سے آپ وزیراعظم بن سکتے ہیں؟ (ختم شد)

ای پیپر دی نیشن