کراچی (نیوز رپورٹر) سندھ میں طلبہ یونینوں کی بحالی کا اعلان سندھ حکومت کے لئے گلے کی ہڈی بن گیا۔ جامعات کے بیشتر وائس چانسلرز ماضی کی طرز پر اسٹوڈنٹس یونینوں کی بحالی سے خائف ہیں اور انہوں نے سوسائٹی کی طرز پر یونینوں کی بحالی کی تجویز دے دی پیر کی دوپہر وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اسماعیل راہو کہ زیر صدارت وائس چانسلرز کے منعقدہ اجلاس میں سندھ کی جامعات میں طلبہ یونین کی بحالی اور اطلاق کے معاملے پر وائس چانسلرز پر مشتمل 10 رکنی اپیکس کمیٹی قائم کر دی گئی ‘ کمیٹی میں سندھ یونیورسٹی جامشورو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر صدیق کلہوڑو، این ای ڈی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی، دائو انجینئرنگ یونیورسٹی کے وائس ڈاکٹر فیض اللہ عباسی، پروفیسر فتح مری، ڈاکٹر سراج میمن سمیت دیگر کو شامل کیا گیا ہے۔ کمیٹی جامعات میں طلبہ یونین کے قیام کے حوالے سے اس کے خدوخال اور فعالیت کے ضوابط طے کرے گی۔ کمیٹی میں سندھ میں پبلک سیکٹر میں قائم جنرل یونیورسٹیز، میڈیکل اور انجینیئرنگ یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو شامل کیا گیا ہے۔ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہموں کے دفتر میں منعقدہ اجلاس میں زیادہ تر وائس چانسلرز کی جانب سے طلبہ یونین کو گزشتہ یا ماضی کی طرز پر یونینز کی صورت میں بحال نہ کرنے پر زور دیا اور اس کی جگہ سوسائیٹیز کے ماڈل کو پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ فی زمانہ مختلف سوسائیٹیز کی بنیاد پر یونین کی بحالی زیادہ موثر رہے گی جبکہ دوسری جانب وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اسماعیل راہو کا اس بات پر اصرار تھا کہ یونین کی بحال ماضی کی طرز پر ہی ہونی چاہیے تاہم وائس چانسلرز کی اکثریت اس رائے کی حامی نہیں تھی۔ ان دو مختلف ماڈلز پر جاری بحث کے دوران طے کیا گیا کہ تمام سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز اس حوالے سے اپنی سفارشات بھجوا دیں جسے 10رکنی اپیکس کمیٹی کے حوالے کر دیا جائے گا اور یہ اپیکس کمیٹی طلبہ یونین کے ایکٹ 2022کی روشنی میں اپنی سفارشات مرتب کرے گی جسے ووٹیج کے لیے لا ڈپارٹمنٹ بھی بھجوایا جائے گا۔ اجلاس میں شریک اکثر وائس چانسلرز کی رائے تھی کہ آئی بی اے کراچی سمیت اکثر جامعات میں اسٹوڈنٹ سوسائیٹیز قائم ہیں لہذا ان سوسائیٹیز کے صدور کا الیکٹرول کالج بنا دیا جائے جو اسٹوڈنٹ یونین کے صدر و دیگر عہدیداروں کا انتخاب کریں۔ اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ طلبہ یونین کے نئے ایکٹ 2022میں یونین کو جامعات کہ سینڈیکیٹ، ہراسمنٹ کمیٹی اور بورڈز میں نمائندگی دی گئی ہے جبکہ جامعات کا نیا ایکٹ 2018 اس حوالے سے خاموش ہے اور 2018کے ترمیمی ایکٹ سے طلبہ یونین کی نمائندگی نکال دی گئی ہے۔