خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام تنازع کے حل کے لیےبنیادی شرط ہے: پوتین

فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر فلسطینی صدر محمود عباس کے نام ایک خط میں روسی صدر ولادیمیر پوتین نے زور دیا کہ 1967 کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کا قیام فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کی بنیادی شرط ہے روسی صدر ولادی میر پوتین کا یہ مکتوب جسے مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کے لیے روسی صدر کے خصوصی ایلچی اور نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف نے منگل کے روز صدر محمود عباس تک پہنچایا میں انہوں نے کہا کہ یہ خونریز تنازعہ فلسطین میں شہری آبادی کے لیے ناقابل برداشت مصائب کا باعث بن گیا ہے۔میرا ماننا ہے کہ یہ خاص طور پر اہم ہو گیا ہے کہ ایک خودمختار ریاست کے قیام کے لیے فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی بحالی کی حمایت میں روس کے مضبوط موقف کی توثیق کی جائے۔ ہم سنہ 1967ء کی سرحدوں کے اندر اور مشرقی بیت المقدس پر مشتمل ایک آزادی فلسطینی ریاست کی حمایت جاری رکھیں گے۔روسی صدر نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل منصفانہ اور طویل المدتی فلسطینی-اسرائیلی تصفیے کے حصول کے لیے ایک اہم شرط سمجھا جاتا ہے۔خیال رہے کہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے غیر مسبوق حملے کے بعد صہیونی ریاست نے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی 2007ء کی ناکہ بندی کو مزید سخت کردیا ہے۔پہلے سے محاصرے کا شکار غزہ کی پٹی پر9 اکتوبر سے کڑا محاصرہ ہے جس کے بعد پانی، خوراک، بجلی، ادویات اور ایندھن کی غزہ کو سپلائی بند کردی گئی ہے۔جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق پرتشدد اسرائیلی بمباری کی وجہ سے پٹی میں آدھے سے زیادہ مکانات تباہ ہوچکے ہیں اور 2.4 ملین میں سے تقریباً 1.7 ملین فلسطینی غزہ کی پٹی کے شمال سے جنوب میں نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

ای پیپر دی نیشن