پیپلز پارٹی کی 56سالہ خون آشام جدوجہد

 نذیر ڈھوکی 
یہ پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کی سحر انگیز شخصیت کا کمال تھا جس نے سیاست کو محلات اور ڈرائنگ روم سے نکال کر غریبوں کی جھونپڑیوں کے دروازوںپرلاکرکھڑاکردیا۔قائدعوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کی فلاسفی تھی کہ سیاست کی جنت عوام کے قدموں میں ہے اس فلاسفی کا کرشمہ یہ ہوا کہ عوام کو سوچنے کا شعور ' بولنے کیلئے زبان اور فخر سے سر اٹھا کر جینے کا سلیقہ سیکھ گئے جو حقیقت میں تاریخی انقلاب تھا۔ پارٹی کو وجود میں آئے چار سال ہی گزرے تھے 20 دسمبر 1971 کا سانحہ ملک وقوم کیلئے کڑا امتحان بن کر سامنے آیا۔ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید نے دو لخت مملکت کی باگ ڈور سنبھالی اورتباہ حال ، شکست خوردہ ملک کی دوبارہ تعمیر کرنا شروع کی۔ نا صرف بھارت کے قبضے میں چلی گئی 25 ہزار مربع میل زمین بھارت کے قبضے سے واگزار کرائی بلکہ بھارت کے جیلوں میں قید 90 ہزار فوجی افسران اور جوانوں کو باوقار رہائی دلوا کر وطن واپس لائے ۔ 
ملک کو پہلی بار منتخب پالیمنٹ کے ذریعے آئین کا دیا گیا۔ ملک کے کونے کونے میں کالجوں اور یونیورسٹیوں کی تعمیر کی ' غریبوں کے بچوں کو اعلی ملازمتیں دیں ' اسٹیل ملز 'پورٹ قاسم ' کامرہ کمپلیکس ' ہیوی مشینری فیکٹری جیسے ادارے قائم کئے ' پاکستان کے ہر شہری کو پاسپورٹ بنوانے کا حق دیا ' پاکستان میں آباد قوموں کی شناخت برقرار رکھنے کے لیے ثقافت اور کلچر کے ادارے قائم کئے ' ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کا مقصد صرف ایٹم بنانا نہیں تھا بلکہ ان کا خواب ایٹمی صلاحیت کا مقام حاصل کرنا تھا جس پر جدید پاکستان کی بنیاد رکھی جانی تھی۔ بانی چیئرمین پیپلزپارٹی قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کرکے مسلمان ممالک کے درمیان برادرانہ رشتوں کا ازسر نو آغاز کیا۔ 
 ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ کمزور طبقات کو طاقتور بنانا ان کا جرم بن گیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کا عدالتی قتل کرنے کے بعد ان کے دیئے ہوئے شعور کو کچلنے کے لئے خوف اور دہشت کا نظام نافذ کر دیا گیا۔ پیپلزپارٹی کے جیالوں کو پھانسیاں دی گئی 'کوڑے مارے گئے 'عقوبت خانوں میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔حتیٰ کہ مادر جمہوریت بیگم نصرت بھٹو کو لاھور کے قذافی اسٹیڈیم میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ،محترمہ بینظیر بھٹو شہید کواقتدار پرست 'آئین شکن وحشی ٹولے کی مزاحمت کرنے پر قید خانوں میں ڈال دیا گیا۔محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے جس بہادری کے ساتھ اقتدار پر سفاک ٹولے کے خلاف جدوجہد کی دنیا کی سیاسی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ 
 1988 میں عام انتخابات ہوئے ایک طرف جمہوریت کی علامت محترمہ بینظیر بھٹو شہید تھیں دوسری طرف ریاستی اداروں کی انگلیوں کے اشاروں پر چلنی والی سیاسی اور مذہبی جماعتیں تھیں مگر محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے بڑے بڑے بت زمین بوس کر دیئے 'جمہوریت دشمن قوتوں نے 18 ماہ کے اندر ایک اور جمہوری حکومت کو ختم کردیا مگر ان 18 ماہ کے دوران محترمہ بینظیر بھٹو شہید ملک بھر کی جیلوں میں قید سیاسی قیدیوں کو رہا کیا ، جلاوطن سیاسی راہنما اور کارکن اپنے وطن واپس آئے، ضیاءآمریت کے دوران ملازمتوں سے برطرف شدہ سرکاری ملازمین کو بحال کرنے کے ساتھ لاکھوں نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں فراہم کی گئیں ۔
1993 میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی زیر قیادت پاکستان پیپلزپارٹی دوبارہ اقتدار میں آئی تو سب سے پہلے سابق حکومت میں برطرف کئے ہوئے سرکاری ملازمین بحال کر کے لاکھوں نوجوانوں کو ملازمتیں دی گئیں۔یہ تھا روٹی کپڑا اور مکان کے منشور پر پیپلز پارٹی کا ایفائے عہد۔چھوٹے چھوٹے قصبوں میں رہنے والی غریب خواتین کو صحت مند رکھنے کے لیڈی ہیلتھ ورکرز جیسے ادارے قائم کر دیئے گئے فرسٹ وومن بنک کا قیام بھی محترمہ بینظیر بھٹو شہید کا کارنامہ ہے '۔اس دور میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کیلئے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ لگانے کے خواہشمند سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ چھوٹے چھوٹے قصبوں میں بجلی پہنچی اور بجلی کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔زراعت کے شعبے کی حوصلہ افزائی ہوئی تو گندم 'چاول 'گنے اور دالوں کی ریکارڈ پیداوار ہونے لگی۔ بھٹو شہید کے جان دے دینے کے بعد جب پاکستان ایٹمی صلاحیت حاصل کر چکا تویہ بھی محترمہ بینظیر بھٹو شہید کا کارنامہ تھا جس نے پاکستان کو میزائل ٹیکنالوجی کا حامل بنایا۔ اس کے ساتھ ساتھ بینظیر بھٹو شہید نے پاکستان کی بحریہ کو آگیسٹا سب میرین کا تحفہ دیکر سمندری سرحدوں کا دفاع محفوظ بنایا ۔
 ہم کیسے بھول سکتے ہیں کہ آنے والے نسلوں کو پولیو جیسے مرض سے محفوظ رکھنے کا قدم بھی محترمہ بینظیر بھٹو شہید کا تھا۔ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے دور میں جب ملک ترقی کی منزلیں طے کرنے لگا تو اقتدار کے لالچی ٹولے نے 1996میں ان کی حکومت پھر برطرف کردی '
 1996 سے لیکر 1999 تک آمروں کی باقیات نے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو سیاست سے بیدخل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ 1999 میں ایک اور آمر جنرل پرویز مشرف نے آئین سے انحراف کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیا ' اس وقت کی سپریم کورٹ نے آمر پرویز مشرف کی آئین شکنی کو جائز قرار دیا اور میاں نواز شریف اپنے خاندان خادمین اور سرمایہ کےساتھ رضا کارانہ طور پر 10 سال تک ملک واپس نہ آنے کا معاہدہ کرکے پاکستان چھوڑ گئے۔ پیپلز پارٹی اورمحترمہ بینظیر بھٹو شہید کیلئے دور آمریت میں ملک میں جمہوریت کی بحالی کا یہ ایک اور کڑا امتحان تھا ' اکتوبر 2007 کو جب محترمہ بینظیر بھٹو شہید اپنی جلاوطنی ختم کرکے پاکستان واپس آئیں تو ان کا سامنا نا صرف ایک آمر سے تھا بلکہ وطن دشمن دہشت گردوں سے بھی تھا جنہوں نے وزیرستان سے کراچی تک بارود کی آگ جلائی ہوئی تھی۔جبر کے اس کھیل میں ملک کی سلامتی خطرے میں پڑچکی تھی اور اس کے خلاف مزاحمت کرنے والے محب وطن دہشت گردوں کے نشانے پر تھے۔کراچی میں محترمہ کی آمد پر جلوس میں خود کش دھماکے کر کے پونے دو سو کارکنو ںکو موت کی نید سلا دیا گیا۔ اس کے بعد 27 دسمبر کی خونی شام بھی آن پہنچی جب محترمہ بینظیر بھٹو کو راولپنڈی میںجلسے کے بعد واپسی پرشہید کر دیا گیا ۔
قصہ مختصر پیپلز پارٹی کا منشور بلا شبہ مزاحمتی تحریک سے عبارت ہے جس کے تحت اقتدار ملنا ہی اس کیلئے ہمیشہ ایک امتحان رہا ہے۔2008 میں عام انتخابات کے بعد صدر آصف علی زرداری کی زیر قیادت پاکستان پیپلزپارٹی جب اقتدار میں آئی پارٹی نے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے وعدے پر عمل کرتے ہوئے سوات کو دہشت گردوں سے پاک کرایا،1997 سے لیکر 2007 تک برطرف کئے ہوئے سرکاری ملازمین کو معاوضے کے ساتھ بحال کیا ' سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کر کے' عارضی ملازمین کو مستقل کیا گیا۔ غریب خواتین کی مالی سپورٹ کیلئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسا فلاحی ادارہ لاکھوں غریب خاندانوں کی مالی سپورٹ کیلئے پہلے سے زیادہ فعال بنا دیاگیا۔پارٹی پروگرام پر عمل کر کے 1973 کا آئین اصل صورت میں بحال کیا گیا ' صوبوں کو خودمختاری دی گئی ' خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے عوام کو شناخت دی گئی ' صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ دیا گیا اور پھرگوادر کو سنگاپور سے واپس لیکر چین کو دے دیا گیا جس کی وجہ سے قومی راہداری کی تعمیر ممکن ہوئی۔ آج سندھ میں تھر کول منصوبے کے ذریعے ملک کو بجلی پیدا کرکے لوڈ شیڈنگ پر قابو پایا گیا ہے ' سندھ میں دل کے امراض کے مفت علاج ، جگر اور گردوں کی مفت پیوند کاری جاری ہے ' کراچی میں جنوبی ایشیا میں سب سے بڑا ٹراما سینیٹر کام کر رہاہے۔پیپلز پارٹی یہ سب اس لئے کرتی ہے کیونکہ اس کے بانی ذوالفقار علی بھٹو شہید نے کہا تھا سیاست کی جنت عوام کے قدموں میں ہے۔


؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛

ای پیپر دی نیشن