عباس نامہ …عباس ملک
bureauofficeisb@gmail.com
جیو تو ایسے کہ خود زندگی کو رشک آئے
مروتو موت کہے کون مرگیا یارو؟
پاک فضائیہ کی پہلی شہید خاتون پائلٹ، فلائنگ آفیسرمریم مختیارکی شہادت کو 9 برس بیت گئے۔ ڈبل کاک پٹ تربیتی لڑاکا طیارے میں دوران تربیت پیدا ہونے والی تکنیکی خرابی کے سبب جام شہادت نوش کیا تھا۔18 مئی 1992 کو کراچی میں پید اہونے والی مریم نے ابتدائی تعلیم کے بعد مئی 2011 میں پاک فضائیہ کے 132 ویں جی ڈی پائلٹ کورس میں شمولیت اختیار کی۔تربیت کے دوسرے مرحلے میں مریم پاک فضائیہ کے ان جانبازوں کی صف میں شامل ہونے جا رہی تھی، جنھوں نے سال 1965 اور 71 کی جنگوں میں بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں۔پی اے ایف رسالپور سے مریم کوفائٹر کنورشن کیلیے ایم ایم عالم ایئربیس بھیجا گیا جہاں مریم نے لڑاکا طیاروں کی تربیت حاصل کرنی شروع کی، مریم مختیارنے اپنے والد کے نقش قدم پر افواج پاکستان میں شامل ہونے کوترجیح دی۔صنف نازک ہونے کے باوجود مریم نے وطن عزیزکیلیے وہ کچھ کردکھایاجس کی مثال کم ہی ملتی ہے، 24 نومبر 2015 کی صبح مریم اپنے انسٹرکٹر کے ہمراہ تربیتی پروازپرروانہ ہوئیں۔اسی دوران لڑاکا تربیتی ڈبل کاک پٹ جہازمیں فنی خرابی پیدا ہو گئی جس کی وجہ سے انھیں جہاز سے باہر نکلنا لازم ہو گیا، انتہائی مشکل اورقلیل وقت میں اپنی جانوں کا تحفظ مگر نیچے موجود دوسری انسانی جانوں کا بھی خیال، انہی مشکل حالات کے دوران مریم نے جام شہادت نوش کیا۔مریم مختیار 18 مئی 1992 کو جذبہ جہاد سے ہم آہنگ ایک فوجی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد آرمی آفیسر کرنل مختیار احمد نے ان کا نام مذہبی نسبت سے مریم رکھا۔ یہ بچی بچپن ہی سے ذہین تھی۔ حصولِ تعلیم کے دوران ہر جماعت میں نمایاں پوزیشن حاصل کی۔ مریم مختیار کو غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا شوق تھا اور اس میدان میں بھی انہوں نے متعدد انعامات حاصل کیے۔ مریم مختیار کو اوائل عمری ہی سے کچھ منفرد کر دکھانے کا جنون تھا۔ وہ اپنے ملک کے لیے کوئی ایسا کارنامہ سرانجام دینا چاہتی تھیں جو انہیں رہتی دنیا تک امر کر دے اور اسی جذبہ جنون نے انہیں پاک فوج میں شمولیت کی راہ دکھائی۔ تاہم اپنے والد کے برعکس انہوں نے پاک فضائیہ کو منتخب کیا۔ کیوں کہ وہ بچپن ہی سے شاہین کی طرح آسمان کی وسعتوں میں پرواز کرنے کا خواب دیکھ رہی تھیں۔مریم مختیار نے 6 مئی 2011 کو پاک فضائیہ کے 132 ویں جی ڈی پی پائلٹ کورس میں شمولیت اختیار کی اور پی اے ایف اکیڈمی رسال پور میں دوران تربیت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ 24 ستمبر1 201 کے یادگار دن انہوں نے 1965ء اور 1971 کے عظیم شہدا اور غازیوں کے نقشِ قدم پر چلنے کا حلف ا?ٹھایا۔24 ستمبر 2015 کی سہ پہرمیانوالی کے ایم ایم عالم ایئر بیس پر FT?7PG تربیتی طیارے نے اڑان بھری اور چند منٹ بعد وہ بلندیوں پر پرواز کر رہا تھا۔ نیچے زمین پر زندگی حسب معمول رواں دواں تھی۔ لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف تھے۔ طیارے کے پائلٹ اسکواڈن لیڈر ثاقب عباسی کے لیے یہ سب کچھ حسب سابق تھا۔ لیکن ان کی معاون پائلٹ فلائنگ آفیسر مریم مختیار کے لیے یہ تربیتی پرواز زندگی کی ایک ایسی ابتداءتھی جس کا انتخاب انہوں نے خود کیا۔2006 میں جب پاک فضائیہ نے خواتین کو بھرتی کرنے کے عمل کی ابتدائ کی۔ ا?س وقت سے اب تک 20 خواتین پاک فضائیہ میں شامل ہو چکی ہیں۔ مریم مختیار بھی ان ہی میں سے ایک تھیں۔ انہیں گزشتہ برس پاک فضائیہ میں کمیشن ملا تھا۔ تربیتی طیارہ پرواز کرتے ہوئے جب کندیاں کے قریب پہنچا۔ اچانک طیارے میں فنی خرابی پیدا ہو گئی۔ اسکواڈرن لیڈر ثاقب عباسی نے نیچے زمین پر نظر ڈالی، وہ اس وقت آبادی کے ا?وپر تھے۔ طیارے کی رفتار بہ تدریج کم ہو رہی تھی اور وہ رفتہ رفتہ زمین کی جانب آ رہا تھا۔ لیکن اس کے باوجود دونوں پائلٹس فنی خرابی دور کرنے کی جان توڑ کوششیں کر رہے تھے۔ لیکن وقت بہت کم رہ گیا تھا۔ آخری چارہ کار کے طور پر ثاقب عباسی نے گرتے ہوئے طیارے سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن زمین پر رہائشی مکانات دیکھ کر انہوں نے یہ فیصلہ چند لمحوں کے لیے مو¿خر کر دیا اور پوری کوشش کرتے ہوئے طیارے کو آبادی سے دور ایک کھلے مقام پر لے جانے میں کامیاب ہو گئے۔ اب مرحلہ طیارے سے باہر نکلنے کا تھا۔ کاک پٹ کی چھت کھلی اور دونوں پائلٹس باہر نکل آئے۔ بدقسمتی سے مریم مختیار نیچے ا?ترتے ہوئے شہید ہو گئیں۔ البتہ اسکواڈرن لیڈر ثاقب عباسی کو شدید چوٹیں آئیں۔مریم مختیار کا تعلق کراچی سے ہے۔ شہید مریم مختیار کا جسد خاکی کراچی پہنچایا گیا۔ نمازِ جنازہ میں کور کمانڈر کراچی اور ڈی جی رینجرز اور میجر جنرل بلال اکبر سمیت دیگر اعلیٰ اور سول افسران نے شرکت کی۔ مریم مختیار کی تدفین پورے فوجی اعزاز کے ساتھ کی گئی۔سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ا?ن کے والد سے افسوس کرتے ہوئے مریم مختیار کو قوم کی بیٹی قرار دیا تھا اور کہا کہ پوری قوم کو مریم مختیار پر فخر ہے اور پاک فضائیہ کے سر براہ ائیر چیف مارشل سہیل امان نے کہا کہ '' جس قوم میں مریم مختیار جیسی بیٹیاں ہوں اسے کوئی دشمن شکست نہیں دے سکتا۔'' تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے بھی مریم مختیار کے گھر جا کر تعزیت کی اور مریم مختیار کے شہید ہونے پر فخر کا اظہار کیا۔فلائنگ آفیسر مریم مختیار اپنی والدہ سے کہا کرتی تھیں کہ میں کچھ ایسا کرنا چاہتی ہوں کہ مجھے اچھے الفاظ میں یاد رکھا جائے۔ فلائنگ آفیسر مریم مختیار ایک نڈر ، بے باک اور خود اعتماد شخصیت کی مالک خاتون پائلٹ تھیں۔ انہیں زندگی کے ہر امتحان میں ہمیشہ اول آنے کی جستجو رہتی اور پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں پاک فضائیہ کی اولین شہید خاتون پائلٹ بننے کا ایسا عزاز بخشا جو تا قیامت صرف انہی کی ذات سے ج?ڑا رہے گا اور پاک فضائیہ اور پوری پاکستانی قوم اپنی اس جواں سال ، باہمت اور بہادر پائلٹ پر فخر کرے گی۔ مریم مختیار کو خود پر بے حد اعتماد تھا اور خود کو ''شیر دل'' کہتی تھیں۔ وہ خواتین کے لیے ایک رول ماڈل تھی اور ہمیشہ رہیں گی۔کامیابی، مسرت اور ناموری چاہتے ہیں تو نرالا،انوکھا بلکہ مو¿ثر طریقہ یہ ہے کہ ا سکی طلب سے دستبردار ہوجائیں، آپ پریشان اور مایوس نہیں ہونگے!!