عزم…… حامد حسین عباسی
Hamid777abbassi777@gmail.com
24سال بعدپاکستان کا مالی توازن فاضل رہا، معیشت کے کلیدی اشاریوں میں بہتری آئی ، مہنگائی کی شرح گزشتہ سال کے 29 فیصد کے مقابلہ میں کم ہو کر 8.7 فیصد کی سطح پر آگئی ہے گزشتہ مالی سال میں پوری معیشت کا خسارہ 0.9 فیصد تھا اس کے برعکس جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 1.5 فیصد کا سرپلس آیاہے، 24سال کے بعد پاکستان کو یہ کا میابی ملی ہے پہلے صرف خسارہ ہوتاتھا جس کی وجہ سے زیادہ قرضے حاصل کرنے پڑتے جولائی سے اکتوبرتک مدت میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کا توازن 218ملین فاضل رہاہے، یہ دونوں اہمیت کے حامل معاشی اشاریے ہیں اور اس سے اس بات کا اندازہ لگایاجاتاہے کہ ہماری معیشت کیسی جارہی ہے،گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے مقابلہ میں جاری مالی سال کے دوران پر ائمری بیلنس میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے، جی ڈی پی کے تناسب گزشتہ سال کے دوران پر ائمری بیلنس 0.4 فیصد تھا جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پر ائمری بیلنس کا تناسب 2.6 فیصد رہادوسر ی جانب چین ،سعودی عرب ،روس، قطر ،بیلا روس سمیت متعدد ممالک کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری بھی واضح اشارہ ہے کہ ملک بہت جلد معاشی گرداب سے باہر نکل آئے گا ایسے میں ایک سیاسی جماعت کی جانب سے ملک میں ہر دفعہ اس وقت جب معاشی بہتری کی صورت نظر آئے پرتشدد مظاہرے قوم کو یقینا سمجھ آرہے ہیں کہ یہ ملکی ترقی کا دشمن گروہ نہیں چاہتا کہ ملک خوشحال ہوان کا کیا ایجنڈا ہے یہ پاکستان کی عوام سمجھ چکی آج یہ جماعت ایک صوبے کے معصوم لوگوں کو ورغلا کر اپنے مذموم مقاصد کی بھینٹ چڑھانا چاہتی ہے اس جماعت نے نوجوانوں کو بجائے اخلاقیات کے بدتمیزی کا ایسا درس دیا کہ بڑے بڑے معزز سیاستدان اور قومی ہیرو بھی ان کا شکار ہوئے۔ایک انسان سے ملک نہیں بلکہ ہم سب سے یہ ملک ہے۔اس جماعت نے 2013ءمیں دھرنوں کا آغاز کیا تو اداروں پر حملے کئے معزز ایوان سمیت کئی ملکی عمارتوں پر چڑھائی کی پھر جب پاکستان کے سدابہار دوست اور عظیم ہمسایہ ملک چین کے صدر نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا تو تب بھی اس جماعت نے خوب واویلا اور شور مچایا جس کی وجہ سے معزز مہمان تاخیر سے پاکستان تشریف لائے۔بعدازاں جب اقتدار میں آئے تو تمام سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین کو جیلوں میں ڈال دیا اور جب اپنی باری آئی تو ملک دشمنی میں اس حد تک گر گئے کہ جس کی وجہ سے پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن 9 مئی کا واقعہ رونما ہوا۔احتجاج سب کا جمہوری حق ہے لیکن احتجاج کے بھی کوئی قاعدے اور قانون ہوتا ہے یہ نہیں کہ اپنے قومی ہیروز اور شہداءکی بے حرمتی کی جائے 9 مئی کو پاکستانی شہداءکی یادگاروں کیساتھ جو سلوک کیا گیا وہ ملک دشمنی سے بھی بڑھ کر تھا اتنا نقصان تو ملک د?شمنوں نے بھی نہیں کیا جتنا اس جماعت نے اخلاقی اور احتجاجی سیاست میں پاکستان کا نقصان کیا۔ پاکستان کے دوست ملک سعودی عرب کے حوالے سے جو بیان دیا گیا کیا یہ محب وطنی ہے ؟ کبھی ہیرے کی انگوٹھیاں، پلاٹ اور زمینوں کے سودوں سمیت 190 ملین پا?نڈ کھانے کیلئے یونیورسٹی کا جھانسا دیا گیااس وقت اس جماعت کی سیاست غیر سیاسی لوگوں کے ہاتھ میں ہے، پہلے چند وکلاءنے ان کی سیاست کو تباہ کیا اور اب چند گھریلو خواتین کے ہاتھ میں باگ ڈور ہے، خواتین پارٹی پر قبضے کیلئے نئے سے نئے کھیل کھیلنا شروع ہوچکی ہیں۔اس وقت اس جماعت کا خصوصی نشانہ وہ دوست ممالک ہیں جو مشکل ترین حالات میں پاکستان کی مدد کرتے ہیں۔اسی پارٹی کے بانی نے چین اور ان کے دیئے گئے پراجیکٹس پر کرپشن پر الزام لگایا ، صرف اس لئے کہ چین سے تعلقات خراب ہوں، بعد ازاں اس پر معافی بھی مانگی۔ اسی طرح سعودی عرب ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوتا ، جان بوجھ کر اس کو نشانہ بنایا جاتا ہے آج وقت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اس بے بنیاد اور ایسے حساس موقع پر احتجاج کی حوصلہ شکنی کریں۔عوام کب تک احتجاج احتجاج میں پھنسے رہیں گے۔اب احتجاجوں کی ضرورت نہیں عوام کو ریلیف چاہیے اور ریلیف تب ملے گا جب یہ فتنہ پرور سیاسی بونوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائیگا۔عوام نے تو 8 فروری کو انہیں مسترد کردیا ہے لیکن سیاسی ایوانوں سے بھی مکمل طور پر ان کا بائیکاٹ ضروری ہے وگرنہ یہ احتجاجی سیاست ملک کو مزید انتشار کی جانب لے جائے گی۔