اسلام آباد (عزیز علوی) پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج اور ڈی چوک میں دھرنے کی فائنل کال کا میدان سجانے کی کوشش میں بری طرح ناکامی سے دوچار ہونے پر پارٹی کی صفوں میں مسلسل ہلچل مچی ہوئی ہے۔ طرح طرح کے سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ پارٹی کی مرکزی قیادت کہیں اس کھیل میں دکھائی نہ دی۔ بانی چیئرمین کی اہلیہ بشری بی بی نے اکیلے ہی بڑا سیاسی معرکہ اپنے نام کرنے کی کوشش کی۔ لیکن اراکین قومی اسمبلی اور پارٹی لیڈران سے فی کس بندے لانے کی کڑی شرائط بھی بے اثر رہیں۔ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت فائنل کال کی بری طرح ناکامی اور لوگوں کے اس کال کا حصہ نہ بننے پر سر پکڑ کر رہ گئی۔ یہاں تک کہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔ نئی صورتحال میں جبکہ پی ٹی آئی کی حکمت عملی سیاسی میدان میں شدید ترین دھچکے کا شکار ہوئی ہے اسے بڑے مشکل مراحل کا سامنا رہے گا۔ پارٹی کے معتدل مزاج سیاسی قائدین اب تک پارٹی میں اپنا وہ رول ادا نہیں کر پائے جس میں ان کی صلاحیت سمجھی جاتی ہے۔ اسد قیصر، شاہ فرمان، علی محمد خان پارٹی کی موجودہ صورتحال میں پارٹی قیادت کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ لیکن بیرسٹر گوہر علی خان اس ساری لابنگ کے سامنے موجود ہیں۔ اس صورتحال میں پی ٹی آئی کی سینئر قیادت فائنل کال کی باگ ڈور بشری بی بی کے ہاتھ دینے سے کیا کھویا کیا پایا کا جواب چاہ رہی ہے تاکہ اس بڑی ناکامی اور پارٹی کو لگنے والے دھچکے کے ذمہ داروں کا تعین ہوسکے۔