ہائیکورٹ کا حکم تھا احتجاج نہیں ہو گا، پی ٹی آئی والے نہ مانے، اس لئے کارروائی کی: وفاقی وزراء

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ اور وفاقی وزیر منصوبہ و ترقیات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پْرتشدد احتجاج عمران خان کی مقدمات کے ٹرائل سے فرار کی کوشش ہے، ایک ایسے شخص کی رہائی کیلئے احتجاج کیا گیا جس پر بدعنوانی کے سنگین الزامات ہیں۔سرکاری ٹی وی کے ہیڈکوارٹرز میں وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد گزشتہ کئی دنوں سے محصور تھا، شرپسند گروہ اسلام آباد میں امن خراب کرنا چاہتا تھا۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ غیر ملکی مہمان پچھلے دو روز سے ریڈ زون میں موجود تھے، شرپسندوں کے پاس جدید ترین ہتھیار تھے، آنسو گیس کے شیلز، پتھر اور غلیلیں ان کے پاس موجود تھیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ کسی قسم کا کوئی احتجاج نہیں ہوگا، شرپسندوں نے ریڈ زون کی خلاف ورزی کی اور تباہی مچانے کی کوشش کی۔ وزیراطلاعات و نشریات نے کہاکہ ہم نے انہیں سنگ جانی میں احتجاج کرنے کی پیشکش کی جہاں پرامن طریقے سے احتجاج ہو سکتا تھا، پرامن احتجاج ان کا ارادہ نہیں تھا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ دو روز پہلے ایک فوٹیج جاری کی گئی جس میں پیشہ ور افراد کو فائرنگ، ہتھیار، آنسو گیس کے شیل، پیلٹ گنز کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، شرپسندوں کے حملوں سے رینجرز اور پولیس کے اہلکار شہید ہوئے،ان شہداء کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کریں؟ سیکورٹی فورسز نے وفاقی دارالحکومت میں امن قائم کیا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ سوشل میڈیا پر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا کہ رینجرز کے جوانوں کو ان کے اپنے لوگوں نے شہید کیا، مجرم کی شناخت کرلی گئی ہے، اس کا تعلق ایبٹ آباد خیبر پختونخوا سے ہے، یہ اسلام آباد کا امن خراب کرنا چاہتے تھے، ان کا کوئی عوامی مطالبہ نہیں تھا، یہ اپنے لیڈر کو رہا کرنا چاہتے تھے۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ ہم نے 37 افغان شرپسندوں کو گرفتار کیا، افغانستان ہمارا دوست ملک ہے، افغانستان کے ساتھ ہمارے دوستانہ تعلقات ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ افغان شہری اسلام آباد میں سیاسی جماعت کے احتجاج میں کیا کر رہے تھے؟ کیا اس کی بھی اجازت ہے؟ ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ 2013ء سے 2017ء تک بڑے پیمانے پر آپریشن کئے تھے، خیبر پختونخوا میں امن واپس لایا، کراچی میں امن واپس لایا، دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی۔وفاقی وزیراطلاعات نے کہاکہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اپنے دور میں طالبان کو واپس لائے، خیبر پختونخوا میں اس وقت دہشت گردی کی لہر جاری ہے اور وزیراعلیٰ کو وہاں امن و امان سے کوئی دلچسپی نہیں۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ کرم ایجنسی میں 50 لاشیں گریں اور یہ اسلام آباد کا محاصرہ کر رہے تھے، ملک میں دہشت گردی کا ذمہ دار صرف ایک شخص ہے جو تشدد کو فروغ دے رہا ہے، یہ وہی جماعت ہے جس نے مذہب کو آلہ کے طور پر استعمال کیا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ سعودی عرب کے خلاف بیان دینے کا ان کا کیا مقصد تھا؟ یہ ملک کے عوام کے مذہبی جذبات سے کھیلنا چاہتے ہیں، یہ مذہب کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہاکہ شرپسندوں نے میڈیا ہائوسز میں توڑ پھوڑ کی جس کی مذمت کرتے ہیں، پی ٹی آئی اندرونی خلفشار کا شکار ہے، ان کے احتجاج میں ان کی قیادت موجود نہیں تھی۔انہوںنے کہاکہ عاطف خان، شہرام ترکئی، اسد قیصر، حماد اظہر، شیخ وقاص موجود نہیں تھے، علیمہ خان، بشریٰ بی بی کے درمیان پہلے ہی جھگڑا ہے، وزیر اطلاعات نے کہاکہ سوشل میڈیا پر مظاہرین کے حوالے سے ایک جعلی فہرست گردش کر ر ہی ہے، اگر کوئی ہلاکت ہوئی ہے تو ثبوت پیش کریں۔ انہوںنے کہاکہ پولی کلینک اور پمز ہسپتال سے بیانات جاری ہوئے ہیں کہ کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ پرتشدد احتجاج پی ٹی آئی کا ٹریک ریکارڈ ہے، پی ٹی آئی نے2014میں بھی پارلیمنٹ اور سرکاری ٹی وی پر حملہ کیاتھا۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کارکنوں نے رینجرز اور پولیس کو تشدد کرکے شہید کیا، پی ٹی آئی نے9مئی کو سلامتی کیادارے کی تنصیبات پر حملہ آور ہوئی، پی ٹی آئی نے ایس سی او کانفرنس کو سبوتاڑ کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔احسن اقبال نے کہاکہ کسی بھی جمہوری ملک میں پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پر تشدد احتجاج کیلئے خیبرپختونخوا کے سرکاری وسائل کو استعمال کیاگیا، انہوں نے الزام عائد کیا کہ پْرتشدد احتجاج بانی پی ٹی آئی کی مقدمات کے ٹرائل سے فرار کی کوشش ہے۔احسن اقبال نے کہاکہ یہ 2014ء کی طرح پارلیمنٹ ہائوس پر قبضہ کرنے کے ارادے سے آئے،پرتشدد سیاست پی ٹی آئی کا وطیرہ ہے۔ احسن اقبال نے کہاکہ 2014ء کے بعد ان کے لانگ مارچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جو ہمیشہ ناکام ہوئے، 9 مئی کو انہوں نے پاک فوج، اہم عسکری تنصیبات پر حملے کئے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پی ٹی آئی نے جی ایچ کیو اور کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ پر حملہ کیا، شہداء کی یادگاروں کو مسمار اور نذر آتش کیا ،دنیا میں کسی بھی ملک میں اس طرح کے پرتشدد حملوں کی اجازت نہیں۔ انہوںنے کہاکہ ایس سی او کانفرنس کے موقع پر انہوں نے خلل ڈالنے کی کوشش کی، یہ اپنے عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکے۔انہوںنے کہاکہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بھی انہوں نے تاخیری حربے استعمال کئے تھے، بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے لندن میں ضبط شدہ رقم کو اپنے فنانسر کے لئے وائٹ منی میں تبدیل کیا۔

ای پیپر دی نیشن