مظاہرین نے  پولیس پر تشدد اور سیدھی فائرنگ کی ، آر پی او راولپنڈی 

  راولپنڈی(اپنے سٹاف رپورٹر سے )آر پی او راولپنڈی بابر سرفراز الپا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی مظاہرین کی جانب سے پولیس پر تشدد اور سیدھی فائرنگ کی گئی،مظاہرین کے تشدد سے پولیس کے 170ملازمین زخمی ہوئے، زخمیوں میں 2 اہلکار بلٹ کا شکار ہوئے، 25 اہلکاروں پر ڈنڈوں سے تشدد کیا گیا،پولیس کی 11 گاڑیوں کا نقصان ہوا، مظاہرین نے موٹروے پر آگ لگائی، باعث مجبوری راستے بند کیے گئے، 1159 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جن میں 64افغان باشندے بھی شامل ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی پی او راولپنڈی اور ڈی پی او اٹک کے ہمراہ  مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ آر پی او راولپنڈی بابرسرفراز الپا کا کہنا تھا کہ 24 نومبر کی کال سے قبل بھی اسی سیاسی جماعت کی طرف سے احتجاج کی کال دی گئی تھی جس سے پورا راولپنڈی ریجن متاثر ہوا تھا، 24 نومبر کی کال پرامن احتجاج کے طور پر بتائی گئی، 24 نومبر کی کال پرتشدد بن کر سامنے آئی۔  پی ٹی آئی کے ہزاروں مظاہرین راولپنڈی کے ضلع اٹک میں داخل ہوئے، پولیس کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیا گیا تاہم مظاہرین نے پولیس پر براہ راست فائرنگ کی، اسلحے کا بے دریغ استعمال کیا، مظاہرین میں شامل تربیت یافتہ افراد نے مہارت سے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا، مظاہرین کی جانب سے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔سی پیک کے روٹ سے آنے والے قافلے کو پولیس نے انگیج کیا تو مظاہرین مشتعل ہوگئے اور پولیس کی نفری پر گاڑیاں چڑھانے کی کوشش کی، سیدھی فائرنگ کی گئی، اس دوران ہمارا ایک اہلکار مبشر شہید ہوا جبکہ 24 زخمی ہوئے، اس کے باوجود تحمل کا مطاہرہ کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ مظاہرین میں سے کوئی بھی زخمی نہیں ہوا، اس کے بعد پولیس پیچھے ہٹ گئی تاکہ مزید نقصان سے بچا جاسکے۔  پولیس نے بے انتہا صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین پرتشدد احتجاجیوں کے طور پر سامنے آئے، مظاہرین نے تمام سرکاری وسائل کا استعمال کیا، پولیس نے انتہائی صبر کا مظاہرہ کیا، احتجاج کرنے والے اٹک میں 24 اور 25 تاریخ کو رہے، احتجاج کرنے والوں کی جانب سے پولیس پر ڈائریکٹ فائرنگ کی گئی اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا گیا۔آرپی او راولپنڈی کا کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہرین کے تشدد سے پولیس کے 170ملازمین زخمی ہوئے، زخمیوں میں 2 اہلکار بلٹ کا شکار ہوئے، زخمیوں میں 25 اہلکاروں پر ڈنڈوں سے تشدد کیا گیا،پولیس کی 11 گاڑیوں کا نقصان ہوا، مظاہرین نے موٹروے پر آگ لگائی، باعث مجبوری راستے بند کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ پولیس 1159 ملزمان کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی ہے، ڈیٹا چیک کرانے کے بعد معلوم ہوا ملزمان میں 64 افغان باشندے بھی شامل ہیں، 60 افغان باشندوں میں سے 4 کے پاس کارڈ جبکہ باقی 60 غیر قانونی ہیں ۔ آر پی او راولپنڈی نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے سلسلے میں 32 مقدمات درج کیے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 ماہ کے دوران اسلام آباد میں امن و امان کی صورت حال کی وجہ سے اب تک راولپنڈی پولیس کے 262 ملازمین زخمی ہوچکے ہیں، 24 نومبر کے بعد پولیس کو مجبورا راستے بند کرنے پڑے جس سے عوام کو تکلیف ہوئی، ہم اس پر معذرت خواہ ہیں لیکن یہ عوام کی سکیورٹی کے لیے ضروری تھا۔اس موقع پر سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی نے بتایا کہ احتجاجی مظاہرین کی جانب سے پولیس کی گاڑیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، مظاہرین کی جانب سے پولیس پر سیدھے فائر کیے گئے، مظاہرین کی طرف سے اعلان کیا جارہا تھا کہ اڈیالہ جیل کی طرف مارچ کیا جائے گا، پولیس نے مظاہرین کا اڈیالہ جیل کی طرف مارچ ناکام بنایا۔  ڈی پی او اٹک   سردار غیاث گل خان  نے کہا کہ 24 نومبر کو تقریبا 3بجے سارا پرتشدد عمل شروع ہوا، دونوں اطراف سے ہم پر مظاہرین نے آتشیں اسلحے سے حملہ کیا، ہمارے پولیس جوان کے ہاتھ پر سیدھا فائر مارا گیا، پولیس جوان کی گردن پر گولی پیوست ہوئی وہ اب آئی سی یو میں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مظاہرین نے پتھر گڑھ پہاڑی پر قبضہ کیا، کہا جاتا رہا پولیس ریت کی دیوار ثابت ہوئی،  جی ہاں پولیس انسانی جانوں کا ضیاع بچانے کیلئے ریت کی دیوار ثابت ہوئی، اٹک میں مظاہرین کا ایک بھی بندہ زخمی نہیں ہوا۔  پتھر گڑھ پہاڑی کے مقام پر مظاہرین کے عکسری ونگ کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں اہلکار واجد علی کو ہاتھ میں لگنے والی گولی گردن میں پیوست ہوگئی، زخمی اہلکار اس وقت آئی سی یو میں زیر علاج ہے، انہوں نے زخمی اہلکار کی تصاویر بھی میڈیا کو دکھائیں۔اب ملزمان کی شناخت کرکے گرفتاریاں کی جارہی ہیں اور قانون کے مطابق سخت ایکشن لیا جائے گا۔ مظاہرین سے لوٹا ہوا مال بھی ریکور کرلیا ہے، قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔ ڈی پی او اٹک سردار غیاث نے مزید بتایا کہ مظاہرین کے آتشیں اسلحہ سے چلائی گئی گولی سرگودھا پولیس کے اہلکار کی ٹانگ میں لگی اور وہ بھی زیر علاج ہے، ہمارے 170 جوان زخمی ہوئے لیکن مظاہرین میں سے ایک بھی شخص زخمی نہیں ہوا۔ 

ای پیپر دی نیشن