بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے لیے پشاور میں موجود نیب ٹیم کا خیبرپختونخوا حکومت سے رابطہ

سابق خاتون اوّل اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو اسلام آباد ڈی چوک دھرنے کے دوران کوششوں کے باوجود پولیس گرفتار نہ کرسکی تھی. تاہم اب ان کے پشاور پہنچنے کے ساتھ ہی قومی احتساب بیورو (نیب) کی ایک ٹیم بھی ان کی گرفتاری کی عرض سے پشاور پہنچ چکی ہے۔نیب ٹیم بشریٰ بی بی کو 190 ملین پاؤنڈز کیس میں گرفتار کرنے کے لیے آئی ہے.جس میں بشریٰ بی بی نے تاحال اپنا بیان ریکارڈ نہیں کرایا ہے۔ عدالت میں عدم پیشی پر ان کے گرفتاری کے ورانٹ بھی جاری ہوئے ہیں۔خیبرپختونخوا حکومت کے ایک اہم عہدیدار نے   اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نیب ٹیم بشریٰ بی بی کو گرفتار کرنا چاہتی ہے اور اس حوالے سے صوبائی حکومت سے باقاعدہ رابطہ بھی کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ نیب نے صوبائی حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ بشریٰ بی بی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں نامزد ہیں اور ابھی تک انھوں نے بیان قلمبند نہیں کرایا ہے، اس کیس میں ان کی گرفتاری ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیب نے صوبائی حکومت کو بشریٰ بی بی کی گرفتاری میں نیب ٹیم کی مدد کرنے کی درخواست کی ہے۔نیب کے مطابق، بشریٰ بی بی کیس میں تعاون نہیں کررہیں اور گزشتہ کئی عدالتی سماعتوں میں پیش نہیں ہوئیں. جس کی وجہ سے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کررکھے ہے۔وزیراعلیٰ ہاؤس کے ایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر وی نیوز کو بتایا کہ نیب ٹیم کے گزشتہ رات پشاور میں آنے کی بازگشت وزیراعلیٰ ہاؤس میں سنائی دی تھی اور یہ کہ وزیراعلی ہاؤس کی جس اینکسی میں بشریٰ بی بی قیام پذیر ہیں، نیب ٹیم وہاں نوٹس دینے آئی تھی۔تاہم وزیراعلیٰ ہاؤس میں نوٹس دینے سے متعلق اطلاعات کی آزادانہ طور پر اب تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے جبکہ نیب اور صوبائی حکومت کی جانب سے بھی تاحال کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔

دوسری جانب نیب کے ایک افسر نے اسے معمول کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ نیب ٹیمیں ملزمان کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں کرتی ہیں جو کہ معمول کی بات ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے حوالے سے کارروائی کے بارے میں انہیں علم نہیں ہے۔انہوں نے کہا، مجھے بشریٰ بی بی کیس اور ان کے خلاف کارروائی کے حوالے سے کچھ زیادہ معلومات نہیں ہیں. البتہ کسی بھی ملزم کی گرفتاری کے لیے نیب ٹیم کارروائی کرتی رہتی ہے جو کہ معمول کی بات ہے۔‘اس حوالے سے جب پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے حکام سوئے ہوئے ہیں، نیب ٹیم کو چاہیے کہ وہ پشاور آنے کے بجائے نواز شریف اور مریم نواز کے پیچھے جائےاور ان سے لوٹا گیا مال نکالے۔یہ کیس عمران خان کے دور حکومت میں ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے برطانیہ سے 190 ملین پاؤنڈز واپس لانے کا کیس ہے. جس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ انہوں نے سینکڑوں ایکڑ زمین کے عوض نجی سوسائٹی کے مالک ملک ریاض کو مبینہ طور پر 50 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا تھا۔ اس کیس میں بشریٰ بی بی اور عمران خان کے علاوہ زلفی بخاری، شہزاد اکبر، ملک ریاض اور ان کا بیٹا نامزد ہیں، جنہیں عدالت عدم پیشی پر اشتہاری بھی قرار دیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن