کراچی(وقائع نگار) متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ بیرسٹر فروغ نسیم کی وساطت سے ڈاکٹر فاروق ستار اور سید سردار علی کی جانب سے سپریم کورٹ کراچی جسٹری میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 آئین کے آرٹیکل 140 (اے) سے متصادم ہے اس لئے عدالت عظمیٰ سے استدعا ہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو مکمل یا پھر اس کی آئین سے متصادم شقوں کو کالعدم قرار دے۔ درخواست دائر کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 140(اے) میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومتیں مقامی حکومت یا بلدیاتی اداروں کا ایسا موثر، خودمختار اور عوامی نظام قائم کریں گی جسے سیاسی اقتدار، انتظامی اختیار اور مالی اختیارات بھی حاصل ہوں، سندھ کا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013، درحقیقت 1979 کے گلے سڑے بلدیاتی نظام کا چربہ ہے جس میں ذمہ داریاں تو مقامی حکومتوں کو دی جا رہی ہیں اختیارات نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ میونسپل اداروں یا مقامی حکومتوں کا ایک ایسا نظام وضع کیا جائے جس کے تحت کراچی، حیدر آباد، نوابشاہ، سکھر، میرپور خاص ، لاڑکانہ اور خیرپور سمیت صوبے کے تمام بڑے شہروں کی منتخب مقامی حکومتیں صرف نکاسی و فراہمی آب اور سڑکوں کی تعمیر کی ذمہ دار ہی نہ ہوں بلکہ انہیں پولیس، اراضی کی منیجمنٹ، ٹرانسپورٹ، تعلیم اور صحت میں بھی ایک موثر کردار سونپا جائے تاکہ عوام کے بنیادی مسائل ان کے دروازے پر حل ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ناصرف شہروں میں بلکہ ویلج کونسل کو بھی بااختیار بنایا جائے۔
ایم کیو ایم نے سندھ کا نیا بلدیاتی قانون سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
ایم کیو ایم نے سندھ کا نیا بلدیاتی قانون سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
Oct 29, 2013