پشاور (نیوز ایجنسیاں) وزیراعلیٰ خیبرپی کے پرویز خٹک نے الزام عائد کیا ہے کہ اے این پی کے دور حکومت میں صوبہ میں مینا بازار لگا ہوا تھا۔ وزیراعلی کے دفتر میں نوکریاں پیسوں پر فروخت ہوتی تھیں۔ ٹرانسفر پیسے لیکر کئے جاتے تھے۔ اے این پی نے صوبہ میں صرف لوٹ مارکی اور تمام نظام کو تباہ وبرباد کیا، خود اے این پی کے اعظم ہوتی کے بیان کے مطابق اے این پی کی حکومت نے صوبہ کو امریکہ کے ہاتھوں تین کروڑ ڈالر میں بیچا، یہ بہت اہم اور حساس معاملہ ہے، اسکی انکوائری ہونی چاہئے اور چیف جسٹس کو اسکا سوموٹو ایکشن لینا چاہئے۔ تحریک انصاف کی حکومت میں میرٹ اور تمام کام شفاف ہونگے، تیس سال سے سیاست میں ہوں سب کو جانتا ہوں کہ کون کیا ہے اسلئے مجھے زیادہ بولنے پر مجبور نہ کیا جائے، ہم پر الزام لگانے والے اپنے گریبان میں جھانکیں اپوزیشن کے ہر رکن کو اپنی تاریخ یاد رکھنی چاہئے کہ انکی حکومتوں میں کیا کیا گل کھلائے گئے۔ یہ باتیں انہوں نے پیر کو صوبائی اسمبلی میں سپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت ہونےوالے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر خطاب کے دوران کیں۔ انہوں نے کہا تحریک انصاف کی حکومت نے تمام ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دئیے جانے کے احکامات دئیے، اگر حکومتی ارکان کو ترقیاتی فنڈزملے ہیں تو اپوزیشن کے ارکان کو بھی یہ ترقیاتی فنڈز یکساں بنیادوں پر دئیے گئے ہیں۔ ہم نے اپوزیشن سے نا انصافی نہیں کی ورنہ اپوزیشن کے ارکان کی جب ماضی میں حکومتیں تھی تو وہ اپنی تاریخیں بھی یاد رکھیں۔ انہوں نے حکومت میں رہ کر نظام کو تباہ وبرباد کیا، میں خود گزشتہ حکومت میں رکن اسمبلی تھا مگر بحیثیت رکن اسمبلی یہ میرا حق تھا کہ مجھے ترقیاتی فنڈ اس وقت کی حکومت دیتی مگر مجھے یہ فنڈ نہیں دیا گیا۔ اسی طرح ماضی کی حکومت میں میرے بھائی کے ترقیاتی فنڈز بھی روکے گئے۔ آج اپوزیشن تحریک انصاف کی صوبائی حکومت پر بیجا تنقید نہ کرے جو بھی بات کریں وہ پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ وزیراعلیٰ نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ اے این پی کی گزشتہ حکومت میں وزیراعلیٰ کے دفتر میں نوکریاں پیسوں پر فروخت ہوتی تھیں اور تبادلے پیسے لیکرکئے جاتے رہیں۔ انہوں نے ایوان میں خود کو احتساب کےلئے پیش کرتے ہوئے کہاکہ ارکان اسمبلی بتائیں کہ اب کہاں نوکریاں فروخت ہوتی ہیں اورکہاں پر پیسے لیکر تبادلے کئے جاتے ہیں۔ اگرکسی کے پاس ایسی بات ہے تو سامنے لائے۔ انہوں نے کہا کوئی کہتا ہے کہ صوبہ ہمارا ہے مگر میں ان سے کہتا ہوں کہ صوبے کے بار ے میں عوام نے انتخابات میں اپنا فیصلہ دیدیا ہے، یہ صوبہ اب ہمارا ہے۔ دریں اثنا اپوزیشن ارکان نے ترقیاتی فنڈز نہ ملنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی۔ سپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت پیر کے روز ہونیوالا اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے شور شرابے کی وجہ سے کان پڑی آوازیں سنائی نہیں دے رہی تھی۔ صوبائی مشیر خوراک قلندر لودھی جب نکتہ اعتراض پر بات کر رہے تھے تو اپوزیشن کے ارکان انکے ریمارکس پر مشتعل ہو کر ایک ساتھ کھڑے ہوگئے۔ جب انہوں نے کہا ماضی میں وہ خود اپوزیشن میں رہے مگر کسی ممبر کو اتنے فنڈز نہیں ملے جتنے تحریک انصاف کی حکومت نے ارکان کو دئیے۔ اپوزیشن نے انکی تقریر کے دوران مسلسل مداخلت کی جس پر حکومتی ارکان بھی وقفے وقفے سے ایوان میں کھڑے ہوتے رہے۔ بعدازاں اجلاس آج تک ملتوی کردیا گیا۔