منگل‘ 23 ذی الحج 1434ھ ‘ 29 اکتوبر2013ئ

منگل‘ 23 ذی الحج 1434ھ ‘ 29 اکتوبر2013ئ

پاکستان کے ساتھ طے شدہ منصوبے مکمل کریں گے، چینی سفیر کا بیان !
پاکستان اور چین کے درمیان دوستی کو دیوارِ چین کی طرح مضبوط تصور کیا جاتا ہے اور کوئی دشمن قوت اسے تسخیر نہیں کر سکتی مگر ہمارے بہت سے دشمن اس میں دراڑیں ڈالنے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں اس کے باوجود دونوں ممالک دوستی کی جس زنجیر میں بندھے ہیں وہ اٹوٹ ہے۔
 اگر پاکستان اور چین کے درمیان طے پانے والے یہ منصوبے ہمارے اپنے راشی اور کرپٹ ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں سے بچ گئے تو ان سے ہمارے ملک میں معاشی انقلاب آ سکتا ہے مگر کیا کیجئے اس وقت بیرونی اور اندرونی دشمنوں کی سازشیں ہر طرف سے ہمیں گھیرے ہوئے ہیں، اگر ہمارے حکمران ان سازشوں کی تاب نہ لا سکے تو کیا ہو گا ہماری معیشت کی جو حالت ہے وہ ہمارے سامنے ہے۔ بقول چچا غالب ....
تاب لاتے ہی بنے گی غالب
واقعہ سخت ہے اور جان عزیز
دونوں سچے دوستوں کو مل جُل کر قدم بہ قدم آگے بڑھنا ہو گا اور پاک چین دوستی ہمالہ سے بھی بلند ہے والی بات سچ ثابت کرنا ہو گی۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
پٹنہ میں نریندر مودی کے انتخابی جلسے سے کچھ دیر پہلے 8 دھماکے، 16 افراد ہلاک 83 زخمی !
ہم پاکستانی جو خود بھی دہشت گردی اور خودکش دھماکوں سے مسلسل نبرد آزما ہیں اس قسم کی جنونی کارروائیوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ ایسی بزدلانہ کارروائیوں میں مصروف افراد بھی ہوش کے ناخن لیں۔ بھارت کی سیاست میں بی جے پی جیسی انتہا پسند جماعت کے جلسے میں اس قسم کے دھماکوں سے اسے بھی احساس ہو جانا چاہئے کہ بعض اوقات جو آگ ہم دوسرے کیلئے لگاتے ہیں اس سے ہمارا اپنا خرمن بھی جل سکتا ہے....
میرے خیر خواہوں نے سمجھا ہے شاید
بھلائی کا مطلب ہے برباد کرنا
جو کبھی ہم پر سنگ زنی کرتے ہوئے مسکراتے تھے‘ ہمیں خرابیوں کا مرکز بتاتے تھے‘ انہیں اپنے ساتھ یہ سب کچھ ہوتا ہوا دیکھ کر کیا محسوس ہوتا ہے؟ یاد رکھیں دوسروں کو تباہ کرنے کی کوشش آسان ہے مگر یہی تباہی جب اپنے گھر تک آجائے تو پھر کیسا لگتا ہے؟نریندر مودی کی زبان اور جماعت نے ہمیشہ پاکستان کیخلاف زہر اُگلا، ہمیں برباد کرنے کی دھمکیاں دیں مگر لگتا ہے اب ان کے اپنے سبق سیکھنے کا وقت آ گیا ہے اور انہیں اپنی اصلاح کرنی چاہئے۔ الیکشن جیتنے اور ووٹ حاصل کرنے کیلئے ہر وقت ہمسایوں سے لڑنے جھگڑنے اور مسلمانوں پر الزام تراشی کی سیاست کبھی امن و آشتی پیدا ہونے نہیں دے گی اور اس کے نتیجے میں یہ دھماکے، یہ قتل و غارت گری دونوں ممالک میں تعلقات اور حالات بگاڑتی رہے گی اس لئے بہتر ہے خود بھی جئیں اور دوسروں کو بھی جینے دیں۔
آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتیں زلزلہ زدگان کیلئے ملنے والے 55 ارب روپے پاکستانی حکومت سے وصول کرنے کیلئے لانگ مارچ کریں گی۔ 8 برس پہلے آنیوالے ہولناک زلزلے کے آفٹر شاکس اس طرح اگر ابھی تک آتے رہے تو اس کے جواب میں جو کچھ سامنے آئیگا وہ خاصہ دل ہلا دینے والا ہو گا۔ کیسے کیسے پردہ نشیں بے پردہ ہوں گے۔ زلزلہ زدگان کے نام پر ملنے والی یہ خطیر رقم کن کن ابلیس صفت مال و دولت کے پُجاریوں کی تجوریوں میں پہنچی، کس کس صاحب ذی وقار صاحب اقتدار نے مظلوموں‘ لاوارثوں ، بے آسرا، یتیموں، بیواﺅں کا مال شیرِ مادر سمجھ کر پی لیا، ان سب کو اگر بے نقاب کیا گیا اور ان سے یہ رقم وصول کر کے اصل حقداروں پر خرچ ہو گئی تو یہ پاکستان اور آزاد کشمیر کی سیاست کا ایک سنہری باب ہو گا۔
اتنا بڑا جرم اتنی بڑی کرپشن کہ 55 ارب روپے کھانے والے کھا گئے اور زلزلہ زدگان آج بھی اپنے نصیب پر آنسو بہا رہے ہیں....
دعا کی نہر میں مایوسیوں کی ریت بھری
زبان خواب فقط آبلوں کا صحرا تھا
انکی امداد لوٹنے والوں پر کیوں آسمان ٹوٹ کر نہیں گرتا۔ مصیبت تو یہ ہے کہ ایکشن کون لے ان پر ہاتھ کون ڈالے، یہ سب حکمران اور اپوزیشن والے اندرون خانہ ملے ہوئے ہیں ایک ہیں، اپنے مفادات کی خاطر اپنے گلے سڑے بدبودار کرپٹ نظام کو بچانے کیلئے یہ ایک دوسرے کو سہارا دیتے ہیں اس ماحول میں انصاف کی امید اور صلے کی توقع رکھنا ہی فضول ہے۔ اگر اس کے باوجود کوئی آواز اٹھاتا ہے تو اسے ہم دیوانہ ہی کہیں گے۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
طاہر القادری کی محرم کے بعد حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی تیاریاں !
ابھی چند روز پہلے علامہ صاحب ٹی وی پر ارشاد فرما رہے تھے کہ اذان دی جا چکی ہے اب اقامت کی تیاری ہے۔ کہنے کو تو یہ زندگی بھی اذان سے لیکر اقامت تک کا ہی وقفہ ہے مگر خدا جانے علامہ صاحب کونسی اذان اور اقامت کی تیاریوں میں مصروف ہیں ہر بار ایک نئی درفنطنی چھوڑ کر خود تو کینیڈا جا بیٹھتے ہیں البتہ اپنے پیچھے شرمندہ شرمندہ متوسلین کو چھوڑ جاتے ہیں۔ ابھی الیکشن سے قبل ”کنٹینر ڈرامہ“ اسلام آباد میں سٹیج کیا وہ فلاپ ہُوا تو اذان دینے کا اعلان فرمایا اور ساتھ ہی ایک کروڑ نمازی جمع کرنے کا مژدہ دیا گویا نمازی نہ ہوئے لشکر تیار کرنے کا حکم تھا، معلوم نہیں یہ قادری صاحب کا شُغل ہے یا پُتلی تماشہ کہ ....
”میں کاغذ کے سپاہی کاٹ کر لشکر بناتا ہوں“
کے شُغل سے باز نہیں آتے، کبھی کبھی تو شبہ ہوتا ہے کہ کہیں علامہ خود ہی تو کٹھ پُتلی نہیں جس کی ڈوریں کہیں اور ہیں اور اسے کوئی اورہلاتا ہے۔ اب دیکھتے ہیں علامہ ایک کروڑ نمازیوں کی جماعت کب کراتے ہیں اور اس کے بعد اعلانِ جنگ کریں گے یا صرف سلام پھیر کر حسب سابق دعائے خیر کے ساتھ واپس کینیڈا چلے جائیں گے۔ نمازیوں کو حیران و سرگرداں چھوڑ کر !
٭۔٭۔٭۔٭۔٭

ای پیپر دی نیشن