نئے صوبے نہیں بنانے تو سندھ10 برس کے لئے دید و ، ہندوئوں کے غلام جاگیرداروں سے زمینیں خالی کرائیں گے: الطاف

کراچی(خصوصی رپورٹر)متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں کی بات کرنے والے نئے صوبے اور انتظامی یونٹس نہیں بنانا چاہتے تو نہ بنائیں لیکن سندھ کو 10 سال کے لئے ایم کیو ایم کو دے دیں۔ سندھ کے تمام مستقل باشندے اس دھرتی کے وارث ہیں، وڈیرے الزام لگاتے ہیں کہ سندھیوں کا حق مہاجروں نے مارا، سندھی بھائیو! لاڑکانہ، رتو ڈیرو سے ایم کیو ایم جیتی تھی یا پیپلزپارٹی؟ سندھ میں کچھ عناصر لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی اپنارہے ہیں۔وہ ایم کیوایم کے مرکز 90 سے متصل لال قلعہ گرائونڈ میں سندھ تنظیمی کمیٹی کے کارکنوں سے ٹیلی فونک خطاب کررہے تھے۔ الطاف حسین نے کہا ہم سب سندھ دھرتی کے وارث ہیں اور میرا جینا مرنا سندھ سے وابستہ ہے، میں سندھ دھرتی میں پیدا ہوا اور یہیں پروان چڑھا تو پھر مجھے کیوں غیر اور غیروں کو اپنا سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا 1947ء میں جب تک سندھ ہندوستان کا حصہ تھا اس وقت تک سندھ میں جو حکمرانی کرنے کا حق رکھتے تھے ان کی اکثریت جاگیرداروں اور وڈیروں کے ہاتھ میں تھی اور ان میں سے بھی زیادہ تر ہندو تھے، جب پاکستان بنا تو ایک معاہدہ ہوا جو ہندو بھارت آنا چاہیں تو انہیں زمین، گھر اور نوکری ملے گی اور ان کے جانے سے جو زمین خالی ہوجائے گی وہ متروکہ املاک ہوجائے گی جو حکومت کے پاس رہے گی اور بھارت سے جو ہجرت کرکے مہاجر پاکستان آئیں گے اس زمین پر انہیں بسایا جائے گا لیکن ہندئوں کے جانے کے بعد ان کی غلامی کرنے والے جاگیرداروں نے ان کی بڑی بڑی زمینوں اور جاگیروں پر قبضہ کرلیا جو آج بھی قائم ہے اور یہی جاگیرزادے پھر حکومت میں بھی آتے ہیں۔ ہم بھارت جانے والے ہندوں کی جاگیریں ان وڈیروں اور جاگیرداروں سے خالی کرائیں گے۔ایم کیو ایم کے قائدنے کہا جب انتظامی یونٹس بنانے کی بات کی جائے تو ہم پر ملک توڑنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ ہم کہتے ہیں انتظامی یونٹس اور صوبے نہیں بنانا چاہتے تو نہ بنائیں، سندھ نہیں دینا چاہتے تو نہ دو لیکن سندھ کو 10 سال کے لئے ایم کیو ایم کو دے دو۔ انہوں نے کہا نئے انتظامی یونٹس بننے سے وڈیرے کمزور ہوں گے جبکہ وہ بلدیاتی انتخابات بھی اس لئے نہیں ہونے دیتے کیونکہ اس سے وہ کمزور ہوجائیں گے۔ سندھ کے تمام مستقل باشندے اس دھرتی کے وارث ہیں، سندھ دھرتی سے محبت کا حق ادا کریں گے۔الطاف حسین نے کہا ہم پورے پاکستان کے وڈیرے جاگیرداروں سے زمینیں واپس لیں گے، جب بھٹو کو پھانسی دی گئی تو سندھ میں احتجاج کرنیوالے مزدور، ہاری تھے، ایک جانب بھٹو کو پھندا ڈل رہا تھا۔ دوسری جانب جاگیردار شادیاں کررہے تھے، مہاجر بھی بکھرے ہوئے تھے، انہیں ایک جگہ جمع کیا، منزل آرام کرنے سے نہیں ملتی، عزت سے جینا ہے تو مشکل حالات کا سامنا کرنا ہوگا۔اردو بولنے والا سندھ کا وزیراعلی کیوں نہیں ہوسکتا۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کے وزیرتعلیم کے دور میں 400 نئے سکول بنے لیکن اب ان سکولوں میں دوطاقیں بنادی گئیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم کے سندھی بولنے والے ورکرز اجلاس میں کارکنوں نے پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جس پر ’’گو بلاول گو‘‘ کے نعرے درج تھے جبکہ کارکنوں نے باآواز بلند ’’گو بلاول گو‘‘ کے نعرے بلند کئے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...