کراچی:50 ہزار ملاح طوفان ’’نیلوفر‘‘ کے رحم و کرم پر، سینکڑوں سمندر میں پھنس گئے

Oct 29, 2014

کراچی (رپورٹ: غزالہ فصیح) سمندری طوفان ’’نیلوفر‘‘ عمان کی طرف تیزی سے بڑھنے لگا، جمعہ کو وہاں کے ساحلوں سے ٹکرانے کے بعد اسکا رُخ کراچی، گوادر اور بھارتی صوبے گجرات کی طرف ہو جائیگا تاہم شدت میں کمی آ جائیگی۔ کراچی میں نیلوفر طوفان کے ساحلوں سے ٹکرانے کے نتیجے میں 50,000 سے زائد ماہی گیروں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو گیا۔ یہ خاندان شاہ بندر‘ کیٹی بندر اور گھارو شاہ کے ان ساحلوں پر رہائش پذیر ہیں جو براہ راست طوفان کی زد میں ہیں۔ شاہ بندر ساحل کے رہائشیوں نے نوائے وقت کو بتایا کہ انہیں حکومت کی طرف سے طوفان کی آمد کے متعلق کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ ایف۔ ایم ریڈیو سے کچھ لوگوں کو علم ہوا ہے۔ بزرگ خاتون چاچی عزیزاں نے کہا کہ طوفان سے بچنے کے لئے ہم جائیں تو کہاں جائیں، حکومت نے ہمارے لئے کوئی محفوظ ٹھکانہ نہیں بنایا۔ ہم دعا کرتے ہیں طوفان ٹل جائے اور ہمیں 99ء جیسی تباہی نہ دیکھنی پڑے۔ خاتون اللہ رکھی ملاح نے کہا میرا شوہر اور بیٹے پہلے ہی کشتی گہرے سمندر میں لے جاچکے ہیں میں ان کی بخیریت واپسی کی دعائیں مانگ رہی ہوں۔ ماہی گیر آبادی کے سروے سے نوائے وقت کو معلوم ہوا ہے کہ ان بستیوں میں حکومت کی جانب سے طوفان کے متعلق نہ باضابطہ اعلان کروایا گیا ہے اور نہ ہی ایمرجنسی کے لئے بوٹ ایمبولینس وغیرہ کا انتظام کیا گیا ہے، ماہی گیر صالح محمد نے کہا کہ یہاں نہ تو الارم سسٹم ہے نہ وائرلیس‘ حکومت ٹی وی پر اعلانات کررہی ہے۔ ہمارے گھروں میں ٹی وی کہاں ہیں۔ علاقے میں موجود کوسٹل کمیونٹی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے میڈیا کوآرڈینیٹر سامی میمن نے بتایا کہ حکومتی اقدامات محض شہری علاقوں تک محدود ہیں ساحلی بستیوں کو ہمیشہ کی طرح طوفان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ سامی میمن نے کہا 99ء کے سمندری طوفان میں تقریباً 300 افراد ہلاک ہوئے تھے ماہی گیر آج بھی اس کو یاد کرکے لزرجاتے ہیں۔ اس وقت بھی ہزاروں ماہی گیر گہرے سمندر میں جاچکے ہیں کیونکہ وہ کشتیوں پر لاکھوں روپے خرچ کرچکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو فشریز کی بدولت قیمتی زرمبادلہ کما کر دینے والے ماہی گیروں کو طوفان کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا افسوسناک ہے۔ واضح رہے کہ طوفان کے اثرات کے تحت آج سے جمعہ تک کراچی سمیت زیریں سندھ، بلوچستان کی ساحلی پٹی گوادر وغیرہ میں شدید بارشوں کا امکان ہے۔ کراچی انتظامیہ کی طرف سے پابندی لگائے جانے کے بعد ساحل سمندر مکمل بند کر دیا گیا، لوگوں کے نہانے وہاں جانے، ٹریفک کی نقل و حرکت، دکانیں سٹال کھولنے پر پابندی ہے۔

مزیدخبریں