نئی دہلی (آن لائن) بھارتی سپریم کورٹ خواتین سے صنفی امتیازکے نا م پر مسلم پرسنل لا کا جائزہ لےگی، جس کے خلاف بعض مسلم حلقوں کی جانب سے شدید احتجاج کا امکان ہے۔ بھارتی اخبارکےمطابق جسٹس ا ے آ ر دیو اور جسٹس اے کے گوئیل نے چیف جسٹس سے بنچ بنانے کی درخواست کی ہے تاکہ مسلم خواتین سے تعصب پر مبنی شقوں کو ختم کرنے پر غورکیا جائے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے آئین میں صنفی امتیاز نہیں اس لیے مسلم پرسنل لا میں بھی جنسی برابری لائی جائے۔ بنچ کا موقف ہے کہ بغیرکسی وجہ کے شوہرکی جانب سے طلاق دئیے جانے پر خاتون کو کوئی تحفظ حاصل نہیں اور شادی کے موقع پر شوہرکے مستقبل میں ممکنہ دوسرے نکاح سے متعلق بھی خاتون کو تحفظ حاصل نہیں۔ مردکی ایک سے زائد شادیاں اخلاقی قدروں کو متاثرکرتی ہیں۔ بنچ کا موقف ہے کہ شادی اور جانشینی سے متعلق قوانین مذہب کا حصہ نہیں، ایسے قوانین وقت کےساتھ تبدیل کیے جانے چاہیں۔ اس حوالے سے 23 نومبر تک جواب داخل کرنے کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ بھارت میں اقلیتوں سے متعلق قومی کمشن کے سابق سربراہ نے بھی قوانین میں ترمیم کی حمایت کر دی ہے۔ طاہرمحمود کاکہنا ہے کہ مسلم خواتین کے ساتھ تعصب برتا جاتا ہے اور سپریم کورٹ کو داد رسی کرنا چاہیے۔
بھارتی عدلیہ