برسلز/لندن/سوچی(اینجنسیاں) نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے کہا ہے کہ نیٹو روس کے ساتھ نہ تو کوئی ٹکرائو اور نہ ہی دوسری سرد جنگ چاہتا ہے، مشرقی یورپ کے علاقے میں اضافی چار ہزار فوجیوں کی تعیناتی کا مقصد احتیاط برتنا ہے اشتعال دلانا نہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویومیں جینز سٹولٹینبرگ کا کہنا تھاکہ ا س کا مقصد روس کے ساتھ ٹکرائو نہیں بلکہ اور زیادہ معاون اور تعمیری تعلقات استوار کرنے کی ایک کوشش ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مشرقی یورپ کے علاقے میں اضافی چار ہزار فوجیوں کی تعیناتی کا مقصد احتیاط برتنا ہے اشتعال دلانا نہیں۔انھوں نے کہا کہ موجودہ کشیدگی کے باوجود نیٹو کا فوجی اتحاد روس کو خطرے کے طور پر نہیں دیکھتا۔ دریں اثناء روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے روسی حکومت امریکی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوششوں اور امریکی کے سیاسی اداروں پر سائبر حملے کرنے کے الزامات کو مسترد کر دیا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سوچی شہر میں خارجہ پالیسی کے ماہرین سے ایک خطاب کے دوران کہا کہ امریکہ کی جانب سے روس پر عائد کئے جانے والے بیانات ہسٹیریا کا نتیجہ ہیں۔ امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے حوالے سے الزامات پر میرے دماغ میں ہسٹیریا جیسے الفاظ کے علاوہ کچھ نہیں آتا۔انہوں نے مزید کہاکہ کیا کوئی شخص سنجیدگی سے کہہ سکتا ہے کہ روس امریکہ کے انتخابات پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔پیوٹن نے کہا کہ امریکی اشرافیہ دیومالائی قصے کہانیاں سنا کر حکومتی قرضوں اور پولیس کے تشدد جیسے مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے میں مصروف ہیں۔ امریکہ کوئی ’بنانا ریپبلک‘ نہیں جس پر روس اِس انداز سے اثرانداز ہو جائے بلکہ وہ ایک سپر پاور ہے۔ انہوں نے کہا روسی فوجی مقاصد کو جارحانہ کہنا نہایت بے ہودہ بات ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سائبرحملوں یا دیگر طریقوں سے کسی بھی ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت روسی حکومت کی نظر میں ناقابل قبول ہے۔دریں اثناء پیوٹن نے کہا کہ فی الوقت حلب میں فضائی حملے شروع کرنا غیر ضروری ہو گا۔ انہوں نے وزارت دفاع کی جانب سے پیش کی گئی حلب میں فضائی حملے شروع کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔