جنرل باجوہ صاحب، ضلعی سطحوں پر سول امور میں مداخلت بھی روکیں

Oct 29, 2017

پاک فوج کے ملک بھر میں جاری دہشتگردی کے خلاف آپریشن رد الفساد اور قبل ازیں آپریشن ضرب عضب نے ملک عزیز میں سے دیرینہ طور سے جاری ہولناک دہشت گردی کے آگے جس طرح بند باندھ دیے جن سے ٹکرا ٹکرا کر اب یہ دہشت گرد اور ان کی پشت پناہ قوتیں اسرائیل ، بھارت ، امریکا وغیرہ اپنے اپنے سر دھننے میں مصروف عمل ہیں۔ متذکرکا میابی کے بعد ملک عزیز میں قائم ہونے والے امن قوم کو ستر سال بعد سکھ کا سانس لینے کا موقع فراہم کیا ہے دوسری طرف اب قوم کو یہ پورا اعتماد حاصل ہو چکا ہے کہ اب وہ اقوام عالم میں اک ناقابل تسخیر قوم کے حوالے سے سر اٹھا کر ان کے ہم پلہ چل سکیں گے۔ اقتصادی برتری کے حوالے سے ملک عزیز میں جاری عظیم الحبثہ منصوبے سی پیک اور اس کے مستقبل کے دیرپا ٹھوس ثمرات سے بہرامند ہونے سے پاکستانی قوم اور چین کو عالمی طاغوتی سازشی قوتیں ہر لحاظ سے روکنے میں مصروف عمل ہیں اور اس ضمن میں وہ کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتیں انہی ناکامیوں کے بعد دنیا بھر کے مختلف رسائل جرائد کی رپورٹ کے مطابق امریکا ، اسرائیل اور بھارت نے نہ صرف حکمت عملیاں تبدیل کی ہیں بلکہ اس کام کے لئے خفیہ بجٹ میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے چنانچہ ہمیں اب پہلے سے یعنی دہشت گردی کے عروج کے دنوں کے مقابلے میں کئی گناہ زیادہ انہماک کی ضرورت ہے اس سلسلے میں عوام الناس کو لٹریری طور پر بھی آگاہی فراہم کرنا حکومت اور متعلقہ اداروں کا فرض ہے۔ مزید برآں اب ہمارے پاس اس ضمن میں چونکہ عسکری قوتوں کا کردار و عمل ہی نمایاں ہے اور رہے گا بھی اس لئے میری پاک فوج کے عسکری سرخیلوں اور جنرل باجوہ صاحب سے گذارش ہے کہ وہ نچلی سطحوں پر خصوصا ً ضلعی سطحوں پر انٹیلی جنس نیٹورکس اور موجود ڈیٹس dats کے حوالے سے اب چار آنکھوں سے کام لیں کیوں کہ ان متذکرہ سطحوں پر شروع سے ہی غلطیوں کی گنجائش موجود رہتی آرہی ہیں ہر چند کہ پاک فوج میں نہایت بڑے اہداف کو بڑی سطحوں سے مختلف النوع طریقوں سے combat کیا جاتا ہے اور مقدور بھر سیفٹی کے پیش نظر نچلی سطحوں کے متذکرہ عناصر کو کسی بڑے آپریشن کی اول سے آخر تک کی خبر نہیں ہوتی کیوں کہ پاک فوج IMMATURITY سطحوں سے اتنا ہی کام لیتی ہے جتنا وہ ان سطحوں پر رہ کر، کر سکتے ہیں لہٰذا عوام کو کیوں کہ فوجی حکمت عملیوں سے متعلق بھرپور معلومات نہیں ہوتی اس لئے وہ ان کی بعض غلطیوں اور خامیو ں کو اور کبھی کبار ان کے پولیس کی طرز کے رویے کو پوری پاک فوج کا طرز عمل سمجھ بیٹھتے ہیں۔ حالانکہ عوام کو یہ معلوم نہیں کہ عملی طور پر برسر عمل افراد کے سائے سے بھی وہ واقف نہیں ہوسکتے جو ہر سطح پر ہمیشہ غیر مرعی رہ کر بھی اپنے ٹاسک پر آہنی طرز عمل اور عزم رکھتے ہیں ۔ لیکن دست بستہ گذارش ہے کہ عوام کو نظر آنے والے ان میں نظر آنے والے انٹیلیجنس اہلکاروں کو بھی اب روایتی طور پر موجود سول سوسائٹی یا سول اداروں کے افسران یا ان کے امور میں مداخلت کرکے رعب شوب رکھنے کے طرز عمل کو خیرباد کہنا چاہیے تاکہ سادہ لوح عوام اس عمل کو پوری پاک فوج کا وطیرہ یا طرز عمل سمجھنے سے گریز کرسکیں۔ جنرل باجوہ صاحب سے گذارش ہے کہ وہ ضلعی ڈیٹس کے دورے کرکے متذکرہ خامیوں کو بھی جڑ سے ہی ختم کرنے سے متعلق کوئی متوازی اور ٹھوس نظام بنائیں جو ضلعی سطحوں پر سول امور میں مداخلت جیسی خامیوں پر چیک رکھے تاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان سطحوں کی خامیاں اصطلاح ‘‘ اداروں کے مابین تصادم’’ کے حوالے سے چنگاری کا اب کام نہ کرنے پائیں اور یہ چنگاریاں کہیں بڑی سطحوں پر الاو میں تبدیل ہوکر ملک عزیز کی حاصل کردہ عسکری کامیابیوں ، کی رفتار اور عنقریب اک نئے متعارف ہونے والے ورلڈ آرڈر شکست خوردہ ملک دشمن قوتوں کو پھر سے آکسیجن زدہ ماحول فراہم نہ کردے۔ لہٰذا نچلی سطحوں پر بڑوں کا شیر کی آنکھ سے نظر رکھنا اب نہایت اہم اور کلیدی امر بن چکا ہے۔ اس لئے ان پر کراس چیک کا نظام وجود میں لایاجا ئے۔

مزیدخبریں