یہ بات مریم نواز کی ہمنام اور ہمراز مریم اورنگ زیب نے کہی ہے۔ یہ بات جو لوگ کر رہے ہیں۔ وہ عمران خان اور مریم نواز دونوں سے ڈرتے ہیں۔ پھر مریم اورنگ زیب نے ایک مفت مشورہ بھی عمران خان کو دیا ہے۔”وہ کئی برسوں سے ایک ہی تقریر کر رہے ہیں اپنی تقریر تو بدلیں۔“ سیاستدان اپنے لوگوں کی تقدیر تو بدل نہیں سکے۔ اکثر سیاستدان اپنی تقریر بھی نہیں بدل سکتے۔ سب سیاستدان ایک ہی تقریر کر رہے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی پاکستان کے لوگوں کی تقدیر بدلنا نہیں چاہتا۔
مریم اورنگ زیب بھی سیاستدان ہیں اور اب وزیر بھی ہیں۔ مریم نواز بھی اب سیاستدان ہیں۔ بلکہ ان کے لیے وزیراعظم بننے کی چہ مے گوئیاں ہو رہی ہیں۔ اس کے امکانات بھی ہیں۔ مریم نوازبے نظیر بھٹو نہیں ہیں مگر وہ وزیراعظم بن سکتی ہیں۔
مریم نواز نے اپنی ماں کلثوم نواز کے لیے حلقہ 120 میں انتخابی مہم چلائی۔ کوئی دوسرا مسلم لیگی سیاستدان ان کے ساتھ نہ تھا۔ البتہ برادرم عمران نذیر کو مریم نواز کے آس پاس دیکھا جاتا رہا۔ امیدوار کی عدم موجودگی میں یہ کامیابی ایک یادگار معرکہ آرائی ہے۔ مریم کے لیے ن لیگ کے اہم رہنما چودھری نثار علی خان نے کہا کہ وہ ابھی بچی ہے۔ مگر مریم نواز نے چودھری صاحب کے ردعمل کا کوئی سخت جواب نہیں دیا۔ مریم نے کہا کہ وہ میرے والد کے دوست ہیں۔ میرے سینئر ہیں۔ میں ان کی بات کے لیے کوئی تبصرہ نہیں کروں گی۔ میڈیکل ٹیکنالوجسٹ ڈاکٹر طیبہ اعجاز کہتی ہیں کہ مریم نواز حیا سے بات کرتی ہیں ادا سے بات نہیں کرتیں۔
کلثوم نواز الیکشن کے موقع پر بیمار تھیں اب بھی وہ پوری طرح صحت یاب نہیں ہوئیں ان کی بجائے اگر مریم نواز الیکشن لڑتیں تو زیادہ جوش و خروش ہوتا۔ اب بھی الیکشن مریم نے جیتا ہے۔ مگر خاندانی بلکہ گھریلو سیاست کا سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے اگر وارث اور ولی عہد اس کا اہل ہے تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔ بے نظیر بھٹو کے لیے کوئی بات نہیں کرتا۔ اندرا گاندھی بھی پنڈت نہرو کی بیٹی تھیں۔ بنگلہ دیش میں بھی حسینہ واجد شیخ مجیب الرحمن کی بیٹی ہیں۔ امریکی صدر بش جونیئر بڑے بش (صدر) کا بیٹا ہے۔
اس وقت سیاسی صورتحال میں تین لوگ ہیں جن پر لوگوں کی نظریں ہیں۔ عمران خان، بلال بھٹو زرداری، مریم نواز۔ عمران خان کے بعد اس کے دو بیٹے لندن میں ہیں۔ ان میں سے کوئی ایک سامنے آ جائے گا۔ اب بھی ایک مقدمے میں جمائما نے پرانے کاغذات تلاش کر کے عمران کو دیے کہ وہ نااہلی سے بچ سکے۔ جمائما کو طلاق دے کر عمران نے بڑی غلطی کی ہے۔ لوگوں نے اسے عمران خان کی بیوی کے طور پر قبول کر لیا تھا۔ اکثر لوگ جمائما کو عمران خان سے بہتر سمجھتے ہیں۔ وہ اب بھی جمائما خان ہے۔ وہ پاکستانی ماحول میں ڈھلتی جاتی ہے۔ عمران خان نے اپنے بچوں کو اس کے پاس چھوڑا ہوا ہے۔ وہ پاکستانی ہیں اور جمائما خان بھی اس حقیقت کو جانتی ہے۔
نامور شاعر پروفیسر اختر شمار نے اپنے ادبی رسالے بجنگ آمد کا نیا شمارہ شائع کیا ہے۔ یہ واحد ادبی رسالہ ہے۔ جوکہ ادبی اخبار بھی ہے۔ یہ اس کی اشاعت کا 23 واں سال ہے۔ بشریٰ رحمان کا ایک بھرپور افسانہ ”بھید بھرے گھروندے“ شامل اشاعت ہے۔ عقیل روبی نے سلطان راہی کے لیے ایک زندہ رہ جانے والی تحریر لکھی ہے۔ غفور شاہ قاسم نے محمد مظہر نیازی کے مضامین کے مجموعے ”حرف تحسین“ کے حوالے سے ایک عمدہ تحریر لکھی ہے۔ مظہر نیازی کے لیے غفور شاہ قاسم لکھتے ہیں ”محمد مظہر نیازی کا تنقیدی کینوس مقامی شعرا سے لے کے قومی سطح کے تخلیق کاروں تک پھیلا ہوا ہے۔“
شہزاد حسین بھٹی نے اپنے منتخب کالموں کا مجموعہ ”کمرہ نمبر 109“ شائع کیا ہے۔ آپ کمرہ نمبر 109 میں آئیں تو سہی۔ پھر شہزاد کی ادبی مہمان نوازی کا لطف اٹھائیے۔
٭٭٭٭٭
”عمران خان“ مریم نواز اور بجنگ آمد
Oct 29, 2017