اسلام آباد (اے پی پی) ممتاز ادیب، شاعر، ناول نگار ورافسانہ نگاراشفاق حسین نے کہا ہے کہ سیاست میرے مزاج سے مطابقت نہیں رکھتی تھی اس لیے ترقی پسند ادب میں پناہ ڈھونڈی ،ساری نعمتیں مجھے شاعری سے ملی ہیں۔ ان خیالات کا اظہارکینیڈ ا سے آئے ہوئے ممتاز ادیب، شاعر، ناول نگاراور،افسانہ نگاراشفاق حسین نے اکادمی ادبیات پاکستانکے رائٹرز کیفے کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب ’’اہل قلم سے ملیے‘‘ میں کہی۔اشفاق حسین نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی میں ہمارے زمانے میں ادبی ماحول تھا اور ادیبوں کی ایک کہکشاں یونیورسٹی میں موجود تھی۔یہیں سے ترقی پسندتحریک نے متاثر کیا۔اس زمانے میں ممتاز حسین، مجنوں گورکھ پوری اور دیگر ادیبوں سے نیاز مندی رہی۔انہوں نے کہا کہ بچپن ہی سے ادبی ماجول ملا ۔ کالج کے زمانہ میںسٹوڈنٹ فیڈریشن سے وابسطہ رہا، ایوب خان کے خلاف تحریک شرو ع ہوئی تو اس میں حصہ لیا ،سیاست میرے مزاج سے مطابقت نہیں رکھتی تھی اس لیے ترقی پسند ادب میں پناہ ڈھونڈی۔ کینیڈا جانے سے پہلے میرا شعری مجموعہ شائع ہو گیا تھا۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو ، چیئرمین ، اکادمی ادبیات پاکستان نے کہا کہ اشفاق حسین کینیڈامیںپاکستانی ادب کا مضبوط سرمایہ ہیں ۔ڈاکٹر راشد حمید،اشفاق سلیم مرزا،محبوب ظفر،بشریٰ اقبال،رحمان حفیظ،عائشہ مسعود،الیاس بابر اعوان،غلام محی الدین، حسن عباس رضا، مسعود اقبال، طارق شاہد اور دیگرنے صاحب شام کے فن و شخصیت اوران کی ادبی خدمات پر روشنی ڈالی جب کہ ان کے قریبی احباب نے ان کی شخصیت کے حوالے سے گفتگو کی۔
اشفاق حسین کینیڈامیںپاکستانی ادب کا مضبوط سرمایہ ہیں، قاسم بگھیو
Oct 29, 2017