ٹیکنوکریٹ قومی حکومت قبول نہیں اداروں سے ٹکرائو جمہوریت کیلئے نقصان دہ ہوگا:اسفندیار

Oct 29, 2017

کوئٹہ (این این آئی )اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہاہے کہ آئین میں کہیں بھی نہیں لکھا ٹیکنوکریٹ گورنمنٹ یا نیشنل حکومت بنائی جاسکتی ہے اگر ایسا کوئی اقدام کیا گیا توا س کو غیر آئینی تصورکرینگے اور کسی صورت میں قبول نہیں کرینگے الیکشن کمیشن نے واضح طورپر کہاہے کہ مردم شماری ہوچکی ہے اگر ٹائم پر حلقہ بندیاں کرالی جائیں تو انتخابات مقررہ وقت پر ہوسکتے ہیں فاٹا ،خیبرپی کے میں ضم ہوکر رہے گا دو پارٹیوں کی جانب سے جو حکومت کا حصہ ہے ان کی جانب سے مخالفت ہماری سمجھ سے بالاتر ہے ۔انہوں نے یہ بات ہفتے کے روز اے این پی کی صوبائی کونسل کے خصوصی اجلاس میں شرکت کے بعد مقامی ہال میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک کے حالات بہت خراب ہیں ہمیں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا جلد بازی میں کوئی نقصان ہوسکتا ہے اس وقت آئین فیڈریشن کی بالادستی کو تسلیم کرنا ہوگا اور اس پر عمل کرنا ہوگا اگر حالات خراب ہوگئے تو اس کو قابو کرنا بہت مشکل ہوگا ہر ادارہ کو اپنے دائرہ اختیار میںرہ کر کام کرنا ہوگا اداروں سے ٹکرائو جمہوریت کیلئے بھی نقصان ہوگا اور اداروں کیلئے بھی نقصان دہ ہوگا اور اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کام کریں ۔انہوں نے کہاکہ ہم نیب کے نئے چیئرمین سے توقع رکھتے ہیں وہ ایماندار ی اور بلاامتیاز کام کرینگے کیونکہ بہت سے لوگوں کے پاس شو کمپنیاں ہے ان میں سب کے سب غلط نہیںہے بلکہ ہوسکتا ہے کہ کچھ ٹھیک ہوں اور کئی لوگوں کے پاس تیس سے پینتیس کمپنیاں ہیں سب کیساتھ امتیازی سلوک ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ فاٹا سی پیک کا حصہ بن کر رہے گا تمام سیاسی جماعتیں سوائے دو جماعتوں کے اس بات کے حق میں ہے کہ فاٹا کو خیبرپی کے میں ضم کیا جائے یہ دو پارٹیاں حکومت کا حصہ مگر پھر بھی مخالفت کررہی ہیں انہوں نے کہاکہ امید ہے کہ سابق وزیراعظم نے جو ہمارے ساتھ وعدے کئے تھے اس کو انکے پارٹی کے موجودہ وزیراعظم شاہدخاقان عباسی پورا کرینگے کیونکہ وہ کہتے ہمارا لیڈ ر نواز شریف ہے ۔انہوں نے کہاکہ سی پیک اگر ڈیرہ اسماعیل خان ،ژوب ،کوئٹہ اور گوادر تک لے جایا جائے اس دوران بارہ انڈسٹریز زون بھی راستے میں آئے گی اس سے بلوچستان کو فائدہ ہوگا اور اگر ژوب کراچی کا راستہ اپنایا گیا تو بلوچستان کو سی پیک سے کاٹ دیا جائے گا جس کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس وقت ملک کے حالات ٹھیک ہے نہیں اس وقت خارجہ پالیسی از سر نو تشکیل دی جائے کیونکہ موجودہ خارجہ پالیسی ہمارے لئے صحیح نہیں ہے اس کی تشکیل نو بہت ضروری ہے انہوںنے کہاکہ ہمارے ہمسایہ ممالک سے تعلقات اچھے نہیں ہے ان میں افغانستان ،ایران ،انڈیاشامل ہے جب تک ان ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہونگے یہاں پر بھی اچھے حالات نہیں ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ ڈیورن لائن کا مسئلہ حل طلب ہے جب تک بیٹھ کر اس مسئلے کو حل نہیں کیا جائے گا اس وقت تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا اس کیلئے ضروری یہ ہے کہ مل بیٹھ کر فیصلہ کیا جائے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان اور افغانستا ن کے تعلقات بہتری کیلئے چین اگر اپنا رول ادا کریں تو کافی حد تک مسئلہ حل ہوسکتا ہے اور اگر ہمیں ان دونوں ملکوںکے درمیان کوئی کردار ادا کرنے کو کہاگیا تو ہم ادا کرنے کیلئے تیار ہے پاکستان ہمارا ملک ہے میرے ابائو اجداد افغانستان میں رہے، مجھے دونوں ملکوں کے تحفظ کا خیال ہے ۔ہم پنجاب کو بڑا بھائی تسلیم کرتے ہیں وہ بھی ہمیں چھوٹا بھائی تسلیم کریں اور ہمیں حقوق دیں ہم نے انکو ہمیشہ اپنا بڑابھائی تسلیم کیا ہے انہوں نے کہاکہ افغانستا ن کے مسئلے کے حل کیلئے طالبان کو بیٹھانا ضروری ہوگا جب تک وہ نہیں بیٹھیں گے مسئلہ کا حل نہیں نکلے گا اس لئے ضروری ہے کہ اس مسئلے کا حل افہام وتفہیم سے کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور افغانستا ن کے درمیان زیادہ تر غلط فہمی اور بدگمانی ہے پاکستان افغانستا ن پر اور افغانستان پر پاکستان پر الزام لگاتا ہے کہ جو وہ وعدے کرتے ہیں اسے پورانہیں کیاجاتا اگر بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ مسئلے کا حل نہ نکلے ۔

مزیدخبریں