اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے واضح کیا ہے کہ مسائل اور بحران کا حل 2018ء میں عام انتخابات کا انعقاد ہے ،آئندہ کے عام انتخابات میںہم بہتر نتائج دیں گے اپنے ووٹرز کو کسی اور کے حجروں کی زینت نہیں بنا سکتے ۔ انتخابی منشور پر حکومتیں ملنے کے باوجود عملدرآمد نہ کرنے والی جماعتوں کا انتخابات میں عوام کے سامنے احتساب ہوگا۔ 25سالہ عوامی ایجنڈے پر کام شروع کردیا ہے یہ کسی سیاسی جماعت نہیں بلکہ ریاست کا ایجنڈا ہوگا بھاری قرضوں سے نجات اقتصادی استحکام خود کفالت ،قیام امن ،زرعی انقلاب اور محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ سمیت ترقی و خوشحالی کے اقدامات تجویز کئے جائیں گے۔تحفظ ختم نبوتؐ کا حلف نامہ ختم کرنے کے ذمہ داران کو سزا دی جائے حکومت انہیں بچانے کی کوشش نہ کرے اور تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ سے قوم کو آگاہ کیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو اسلام آباد میں مدینۃ العلم سوسائٹی کے زیر اہتمام پی ایچ ڈیز کے ملک گیر کنونشن کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کنونشن میں ملک بھر بشمول آزادکشمیر ، گلگت بلتستان فاٹا سے 240پی ایچ ڈیز تعلیم یافتہ افراد نے شرکت کی ۔ یہ افراد ملک کے مختلف شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان پی ایچ ڈیز میں 10خواتین بھی شامل ہیں ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ 25 سالہ عوامی ایجنڈے کی تشکیل کیلئے یہ کنونشن منعقد ہوا اس قومی ایجنڈے پر تمام شراکت داروں سے مشاورت کی جائے گی ۔ اگلا کنونشن کراچی میں ہوگااس ایجنڈے کا بنیادی مقصد قرضوں سے نجات اور عزت و وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کو یقینی بنانا ہے تعلیم صحت ،انسانی وسائل کی ترقی معیشت ،توانائی ،سماجی سائنسز اور دیگر شعبوں کے ماہرین شریک تھے ۔ تجاویز کو حتمی شکل دینے کیلئے سات ورکنگ گروپ بنائے گئے جن کی سفارشات مرکزی کنونشن میں پیش کی گئی ۔ انہوںنے کہا کہ یہ سب ماہرین ملک کی ترقی اور قومی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں اور کھل کر اپنی تجاویز دیں ۔ پاکستان میں باصلاحیت افراد کی کمی نہیں ہے مگر آج تک ان کیلئے طویل المعیاد منصوبہ نہیں بن سکا۔ پاکستان نوجوانوں کا ملک ہے ڈگری ہولڈر مایوس اور پریشان ہیں ۔ اس ایجنڈے کے ذریعے ہم تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو زندگی گزارنے کے قابل بنا سکیں گے ۔ اسلامی فلاحی پاکستان کا ہدف حاصل کرسکیں گے ۔ قرضہ لینے نہیں بلکہ قرضہ دینے والے ملک بن جائیں گے اور کوئی ہمیں امریکی وزیر یا واسرائے کی طرح ڈکیٹ نہیں کرسکے گا۔ خود مختار ملک بن کا راہ عمل ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ان ماہرین کے پاس ویژن بھی ہے مسائل کا حل بھی تجویز کیا گیا ہے اگر اس ایجنڈے پر عملدرآمد ہوجاتا ہے تو غربت اور مہنگائی میں کمی آسکتی ہے بے روزگاری سے نجات ملک سکتی ہے لوگ فٹ پاتھ پر نہیں سوئیں گے ۔ کوئی میلوں میں اپنے بچوں کو فروخت کرنے کیلئے نہیں آئے گابلکہ پاکستان میں باہر سے لوگ آکر کمائیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے پاکستان کا مستقبل روشن ہے ۔ ہم اپنے ووٹرز کو وڈیروں اور جاگیر داروں کے حوالے نہیں کرسکتے ہمارے ووٹرز کسی اور حجروں کی زینت نہیں بن سکتے یہی وجہ ہے کہ ہم نے ضمنی انتخابات میں میدان خالی نہیں چھوڑا ۔ ووٹرز کو سوچنا ہوگا کہ یہاں قرضے ہڑپ کرنے والے انتخابی عمل کو یرغمال بنانے والے کرپشن کرنے والے ان کی قسمت سے کھیلتے ہیں ۔ جماعت اسلامی کے کسی فرد پر آج تک نہ کسی قرضہ معافی کا الزام ہے کسی اسکینڈل کا الزام ہے نہ ہمارا دامن پلاٹوں کے حوالے سے داغدار ہے ۔ مسائل کا حل 2018کے انتخابات میں ہے۔