لاہور (نامہ نگار+ نیٹ نیوز) نئے تعینات ہونے والے گریڈ 20 کے ایڈیشنل آئی جی، سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید کا تعلق 21 ویں کامن سے ہے اور انہوں نے 1993ء میں بطور اے ایس پی محکمہ پولیس جوائن کیا۔ انہوں نے 1997ء میں اے ایس پی بدین سندھ، 1998ءمیں موٹر وے پولیس اسلام آباد، 1999ءمیں پنجاب پولیس سی پی او ٹرانسفر کے بعد انہیں اٹک اور حسن ابدال تعینات کیا گیا۔ 2001ء میں وہ ترقی پا کر ایس پی سٹی راولپنڈی کے بعد 2003ء میں ایس پی سی آئی اے لاہور کے طور پر اپنے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ 2005ء میں ایس پی سٹی لاہور اور بعدازاں ایس پی راولپنڈی تعینات کیاگیا۔ 2006ء میں وہ ڈی پی او ننکانہ اور اسی سال ایس پی سی آر او لاہور رہے۔ 2007ء اور 2008ء کے دوران وہ سی پی او آفس میں بطور اے آئی جی آپریشن اور پھر فنانس تعینات رہے۔ بعدازاں 2008ءمئی میں انہیں ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور لگایا گیا جبکہ 2011ء تک وہ اسی عہدہ پر تعینات رہے جس کے بعد 2012ءمیں ایس ایس پی پنجاب ہائی وے پٹرول پھر 2013ءڈی آئی جی کے عہدہ پر ترقی پا کر سی ٹی ڈی میں، ج کے بعد ڈی آئی جی انویسٹی گیشن پنجاب رہے۔ اسی دوران سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی وجہ سے سی سی پی او چودھری شفیق کوہٹائے جانے کے بعد انہیں سی سی پی او کا اضافی چارج بھی ملا۔ 29 جون 2015ء کو وہ آر پی او سرگودھا، جس کے بعد 23 ستمبر 2017ء کو آر پی او شیخوپورہ ریجن پھرآر پی او گوجرانوالہ ریجن کے بعد اب پنجاب پولیس میں ڈی آئی جی انفارمیشن کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے تھے۔نیٹ نیوز کے مطابق ڈپٹی کمشنر لاہور صالحہ سعید نے 2005ءمیں سول سروس کے امتحان میں مجموعی طور پر تیسری پوزیشن حاصل کی۔ انہوں نے ایف سی کالج لاہور سے انگریزی لٹریچر میں ایم اے کا امتحان پاس کیا۔ ایک اخبار سے بھی وابستہ رہیں۔ سول سروس امتحان پاس کرنے کے بعد انہوں نے ڈی ایم جی گروپ جوائن کیا۔ وہ اسسٹنٹ کمشنر پنڈی بھٹیاں اور ڈپٹی کمشنر حافظ آباد بھی رہیں۔ اسکے علاوہ وہ اے سی کینٹ، ڈی ڈی او گلبرگ ٹاﺅن، ڈپٹی سیکرٹری ہیلتھ، ایڈیشنل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، ایڈیشنل کمشنر گوجرانوالہ بھی رہیں۔ انہوں نے بطور اے سی کینٹ صحافی کالونی میں قبضہ گروپ کے خلاف بہت بڑا آپریشن کرایا تھا۔
ذوالفقار حمید