پشاور(بیورورپورٹ) محکمہ پولیس خیبرپختونخوا کے ’ایس پی محمد طاہر خان داﺅڑ‘ کی اغوائیگی کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف تھانہ رمنا میں درج کرلیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ مغوی طاہر خان کے بھائی فرہان الدین داﺅڑ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں 365 کا دفعہ چارج کیا گیا ہے جبکہ مغوی کی بازےابی اور واقعہ کی تحقےقات کےلئے قائم کمےٹی نے تحقےقات کا دائرہ مزےد وسےع کردےا ہے اب تک کی ہونےوالی تحقےقات مےں ےہ بات سامنے آئی ہے کہ مغوی اےس پی کا موبائل فون کچھ دےر کےلئے آن ہوا تھا جس سے اہلےہ کو مسےج کے ذرےعے پےغام دےا گےا ہے کہ ”میں ضروری کام کی غرض آےا ہوا ہوں اور خےرےت سے ہوں “مغوی اےس پی کی آخری لوکےشن جہلم تھی۔ پولیس کے مطابق فرہان الدین کی جانب سے دی گئی تحرےری درخواست میں لکھا گیا ہے کہ اس کا بھائی طاہر خان داﺅڑ پشاور میں بطور سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) فرائض انجام دے رہے تھے جو جمعہ کے روز ساڑھے 4 بجے حیات آباد پشاور سے اسلام کےلئے روانہ ہواتھا اور شام 6 بجکر 15 منٹ پر اسلام جی 104 پہنچ گیا تھا تاہم اس کے بعد ان کا نمبر آف ہوگیا جو تاحال بند ہے اورانہےںیقین ہے کہ طاہر خان کو نامعلوم افراد نے اغواءکرلیا ہے پولیس ذرائع کے مطابق ایف آئی آر کے متن میں یہ بھی درج کیا گیا ہے کہ طاہر خان کے اہل خانہ نے گمشدگی کی اطلاع پولیس ایمرجنسی سروس 15 پر بھی دی تھی پولیس کا کہنا ہے کہ ایس پی طاہر خان کی تلاش کے لئے وفاقی پولیس کی تفتیشی ٹیم بھی کام کر رہی ہے۔ادھر بتاےاگےا ہے کہ اےس پی طاہر داڑو نے گزشتہ رات اپنی اہلےہ کے نمبر پر مسےج کےا ہے جس مےں کہا گےا تھا کہ جہاں موجود ہوں وہاں سگنل کا مسئلہ ہے جلد گھر پہنچ جاوں گا جب اہلےہ نے کال کی تو فون بند تھا ایس پی طاہر خان کی آخری لوکیشن جہلم ٹریس کی گئی ہے اب اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ ایس پی طاہر نے ہی ےہ میسج کیا ہے پولےس کا کہنا ہے کہ معاملے کی تفتےش کی جارہی ہے ۔
’ایس پی اغوائ