وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور سابق وزیرخزانہ اسد عمر کی وزیراعظم کو شکایت کی۔ذرائع نے بتایا کہ فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ساتھی وزیر مجھ پر ایسے تنقید کرتے ہیں جیسے وہ اپوزیشن میں ہوں، تاثر یہ جاتا ہے حکومت ایک پیج پر نہیں اور ایسے لگتا ہے کہ میرے ساتھی وزراء میرے خلاف سازش کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس موقع پر وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جب فیصلےکرکے منٹوں میں واپس لیے جائیں تو حکومت کی سبکی ہوتی ہے جب کہ شیریں مزاری نے کہا کہ جمہوری حکومت میں کسی کی آواز نہیں دبائی جاتی۔اس دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو علاج کی ہر ممکن سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔آزادی مارچ کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ آزادی مارچ سے متعلق معاہدہ کرنا اچھا فیصلہ ہے، حکومتی مذاکراتی کمیٹی آزادی مارچ سے متعلق بااختیار ہے تاہم معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو سخت ایکشن ہوگا۔
خیال رہے کہ ٹی وی ٹاک شوز میں تجزیہ کار کی حیثیت سے نیوز اینکرز کی شرکت پر پابندی کے نوٹیفکیشن پر خود تحریک انصاف کے رہنماؤں فواد چوہدری، شیریں مزاری اور اسد عمر نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا ) کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔