بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی سپیکر قاسم سوری اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ کے درمیان جھگڑے کے بعد ڈپٹی سپیکر نے پیپلز پارٹی کے رکن کی رکنیت معطل کر دی جس نے ایوان کا ماحول مکدر بنا دیا۔ خاصی دیر تک ایوان میں شور شرابہ رہا۔ ڈپٹی سپیکر کیلئے ایوان کی کارروائی چلانا خاصا مشکل ہو گیا۔ اپوزیشن کے ساتھ کشیدہ تعلقات کار کی وجہ سے قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر اجلاس کی صدارت کرنے سے گریزاں ہیں۔ ان کی جگہ ڈپٹی سپیکر اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔ بدھ کو بھی اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کر کے قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرانے کی کوشش کی لیکن کورم پورا ہونے ڈپٹی سپیکر نے اجلاس شروع کر دیا لیکن اس دوران اپوزیشن نے شور شرابہ جاری رکھا۔ ایوان سے واک آئوٹ بھی کیا۔ آغا رفیع اللہ نے سپیکر کے ڈائس کے سامنے آکر احتجاج شروع کر دیا جس پر ڈپٹی سپیکر نے پورے سیشن کے لئے انکی رکنیت معطل کرنے کی رولنگ جاری کردی اور ان کو ایوان سے باہر نکالنے کے لئے سارجنٹ ایٹ آرمز کو طلب کر لیا لیکن سارجنٹ ایٹ آرمز نے آغا رفیع اللہ کو ایوان سے باہر پھینکنے سے گریز کیا ۔ تاہم سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی جانب سے معاملہ پر معذرت کرنے پر ڈپٹی سپیکر نے رولنگ واپس لے لی اور آغا رفیع اللہ کو ایوان میں آنے کی اجازت دے دی اور کہاکہ امید ہے کہ معزز رکن آئندہ اس طرح کا رویہ اختیار نہیں کریں گے۔ آغا رفیع اللہ نے بلند آواز میں کہا کہ ’’سوال میرا حق ہے ، یہ وزیر اعظم کے معاونین خصوصی کے حوالے سے ہے چھپایا جا رہا ہے، ڈپٹی سپیکر نے انہیں وارننگ جاری کی تاہم آغا رفیع اللہ نے احتجاج جاری رکھا ، بدھ کو پاکستان مسلم لیگ(ن)کے پارلیمانی لیڈرخواجہ محمد آصف نے وزیراعظم عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کئے ۔
حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب، جھگڑے نے ماحول ’’مکدر‘‘ بنا دیا
Oct 29, 2020