اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) اسلامی نظریہ کونسل نے فرانس کے خلاف قرارداد منظور کر تے ہوئے سید پور اور دھرم شالہ میں واقع مندر کو کھولنے اور غیر مسلم کمیونٹی کیلئے علیحدہ سے فنڈز مختص کرنے کی سفارش کر دی ہے۔ جبکہ چیئرمین قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مربوط پالیسی مرتب کی جائے۔ اسلامی نظریہ کونسل کا 222 واں تین روزہ اجلاس چیئرمین اسلامی نظریہ کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز کے زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کونسل نے فرانس کی طرف سے گستاخانہ خاکے نشر کرنے اور فرانسیسی حکومت کی طرف سے اس کی سرپرستی پر اظہار مذمت کرتے ہوئے اسے افسوس ناک امر قرار دیا۔ کونسل نے کشمیر پر ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کے خلاف قرارداد منظور کی۔ جس میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کی مذمت کی گئی۔ گزشتہ روز پشاور کے مدرسے میں ہونے والے بم دھماکے کی پرزور مذمت کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنا جائے۔ کونسل نے کہاکہ بلوچستان کے نظام قضا کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد کونسل اس نتیجے پر پہنچی۔ پورے بلوچستان میں ایک ہی نظام یعنی قانون دستور العمل دیوانی ریاست قلات 1952ء نافذ کردیا جائے۔ تمام سرکاری اداروں میں بشمول عدالتوں کے اردو زبان کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔ کونسل نے کہاکہ مجموعہ تعزیرات پاکستان (ترمیمی) بل 2020ء بابت دفعہ 375ریپ" پیش کردہ شازیہ مری رکن قومی اسمبلی، چند ترامیم کے ساتھ کونسل نے منظور کرلیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق مجموعہ تعزیرات پاکستان (ترمیمی) بل 2019ئ، بابت سزاے موت ، وزارت داخلہ کی طرف سے کونسل کو بھیجا گیا تھا، کونسل نے قرار دیا ہے کہ بل میں کوئی امر خلاف شریعت نہیں۔ کونسل نے مقدس شخصیات کے بارے میں تحریری، زبانی یا کسی بھی طرح کی توہین آمیز اور گستاخانہ لب ولہجہ اختیار کرنے کی مذمت کی۔ کونسل نے بین المسالک ارتباط اور حسن تعامل کے لائحہ عمل کا ڈرافٹ جاری کیا۔ اعلامیہ کے مطابق کونسل نے غیر مسلموں کو شراب کے پرمٹ کے اجراء کے متعلق آئین کے آرٹیکل 37-H میں مذہبی اغراض کے الفاظ میں حکومت کو مناسب ترمیم کی ہدایت کی۔ اعلامیہ کے مطابق بہائی کمیونٹی اپنی الگ مذہبی شناخت رکھتی ہے، ان کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے باقی مذاہب کی طرح ان کیلئے بھی پیدائش و وفات سرٹیفکیٹس میں بہائی مذہب کا الگ خانہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ اعلامیہ کے مطابق مسلم فیملی لاء ترمیمی بل 2020ء بابت لازمی نکاح رجسٹریشن، سینٹ کی قائمہ کمیٹی کی طرف سے آنے والے بل کا کونسل نے جائزہ لیا اور قرار دیا کہ نکاح رجسٹریشن کے معاملے کو عدالت کے ساتھ نتھی کرنا عوام کی مشکلات میں اضافے کا سبب بنے گا اس لیے سابقہ طریق کار کو بحال رکھا جائے۔ اعلامیہ کے مطابق جبری تبدیلی مذہب کا معاملہ کونسل کے زیر غور ہے،اعلامیہ کے مطابق کونسل نے جادوگری کے سدباب کے لیے ایک انسداد جادو گری مسودہ قانون کی منطوری دی۔ جو قانون سازی کے لیے پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔ کونسل نے جامع تجاویز کی منظوری دی۔ اعلامیہ کے مطابق سید پور میں واقع قدیم مندر اور اسی کے ساتھ ملحق دھرم شالہ کو ہندئوں کیلئے کھول دیا جائے۔ ہندو کمیونٹی کو اسلام آباد میں شمشان گھاٹ کیلئے موزوں جگہ پرانتظام کرنے شادی بیاہ اور مذہبی تہواروں کیلئے ان کو کمیونٹی سینٹر تعمیر کرنے کی اجازت ہے، یہ آئینی حق ہے اوراس میں شرعی طورپر کوئی قباحت نہیں ہے۔ سرکاری فنڈ فراہمی کی حمایت نہیں کی جا سکتکی تاہم حکومت ان کی فلاح و بہبود(ویلفیئر)کے لیے الگ سے رقوم مختص کر دے ۔