لاہور‘ اسلام آباد (نیوز رپورٹر‘ وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سارے جیب کترے ایک ہی سٹیج پرکھڑے ہو کر شور مچاتے نظر آرہے ہیں کہ ملک تباہ ہوگیا‘ ہم مارے گئے، ان لوگوں نے ملک میں چوری کی، غداری کی۔ لیکن اب ان کا احتساب ہوگا۔ ملک میں وہ وزیراعظم آ گیا جو آپ سے بلیک میل نہیں ہوگا۔ آپ جو مرضی کر لیں ہم نے آپ کا احتساب کرنا ہے۔ آج پاکستان میں فیصلہ کن وقت ہے۔ یہ سارے تیس سال سے بار بار باریاں لے رہے تھے‘ سب اکٹھے ہیں۔ یہ ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ انہوں نے جیلوں میں جانا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں اصلاحات سے مافیا کے مفادات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ یہ مافیا کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھا رہے ہوتے ہیں۔ جو مافیا ہیں کیا وہ اصلاحات پر آسانی سے ہاتھ کھڑے دیں گے۔ یہی ہسپتالوں میں مسائل کی وجوہات ہیں۔ پنجاب حکومت سے کہا ہے کہ مرحلہ وار سب لوگوںکو ہیلتھ کارڈ دیں اور ایک سال میں اسے کور کریں، ہم پرائیویٹ سیکٹر کو راغب کررہے ہیں، جو میڈیکل آلات یہاں نہیں بنتے اور اگر کوئی اس کی درآمد کرنا چاہتا ہے تو وہ ڈیوٹی فری آئے گا۔ اوقاف اور متروکہ وقف املاک بورڈ کی جو زمین خالی پڑی ہے ان پر قبضے ہو رہے ہیں ہم ان کو رعایتی نرخوں پر ہسپتال بنانے کے لئے مہیا کریں گے۔ فرانس میں گستاخانہ خاکوں پر ایک ہو کر آواز اٹھانے کیلئے تمام مسلمان ممالک کے سربراہان کو خط لکھ دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان اقبال لاہور میں انصاف ڈاکٹرز فورم کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ا س موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار، کابینہ کے اراکین سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ یہ بہت اہم وقت ہے، ابھی بھی پاکستان کرونا کے خلاف ایک بڑی جنگ لڑ رہا ہے۔ جون کے وسط میں ہسپتالوں پر دبائو پڑا ہوا تھا لیکن جس طرح ہمارے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف نے مشکل وقت میں کام کیا مجھے ان پر بڑا فخر ہوا۔ خدشہ ہے کہ کرونا کی دوسری لہر آ سکتی ہے اور کیسز بڑھنے سے اس کے آثار بھی نظر آرہے ہیں۔ مجھے زیادہ خوف ان شہروں کے حوالے سے ہے جہاں پر آلودگی ہے‘ جہاں سموگ زیادہ ہے‘ اگر ہم نے دو مہینے صحیح طریقے سے گزار لئے تو اس کا خدشہ نہیں رہے گا۔ لاہور میں اب سے نومبر کے آخر تک سموگ آتی ہے۔ اس میں وائرسز زیادہ ہوتے ہیں اس لئے ہمیں بڑی احتیاط کرنا پڑے گی۔ اسی طرح کراچی، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور پشاور میں بھی زیادہ خطرات ہیں۔ میں اس پلیٹ فارم سے قوم سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ اگلے دو مہینے احتیاط سے گزاریں۔ کیونکہ اس سے ہیلتھ ورکرز پر دبائو پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میری والدہ کو کینسر ہوا تو مجھے پہلی دفعہ اندازہ ہوا کہ پاکستان کے سرکاری ہسپتالوں کا معیار گرتا جارہا تھا۔ ہم میو ہسپتال میں پیدا ہوئے تھے تب معیار بہت اچھا تھا لیکن آہستہ آہستہ سرکاری ہسپتالوں کا معیار نیچے جانا شروع ہو گیا اور اس کی بہت بڑی وجہ ہسپتالوں کی نیشنلائزیشن تھی۔ یہی صورتحال سرکاری سکولوں کی تھی۔ جو اشرافیہ تھا وہ اپنے چیک اپ کے لئے لندن جانا شروع ہوگئے۔ جو کھانسی آنے پر بھی لندن چلے جائیں کیا انہوں نے سرکاری ہسپتالوں کی پرواہ کرنی تھی۔ پھر ہمارے سرکاری ہسپتال اور ادارے کیسے بہتر ہونے تھے۔ وزیرا عظم عمران خان نے کہا کہ اس وقت ہم اس مرحلے پر ہیں جہاں ساری چیزوں کو ٹھیک کرنا ہے۔ مجھے لوگ کہتے ہیں کہ کہاں گیا نیا پاکستان؟ اور میں انہیں سمجھا سمجھا کر تھک گیا ہوں۔ نیا پاکستان ایک سوئچ نہیںہے جو آن آف سے بن جائے گا۔ اصل زندگی میں اصلاحات کا مرحلہ ایک جدوجہد کا نام ہے۔ جب پوری قوم تبدیلی کے لئے مل کر جدوجہد کرتی ہے تو پھر تبدیلی آتی ہے۔ مدینہ کی ریاست کا جو ماڈل بنا تھا وہ دنیا کا سب سے عظیم سولائزیشن کا ماڈل تھا جو دنیا کے سب سے عظیم لیڈر نے بنایا تھا۔ میں آج نوجوانوں کو دیکھتا ہوں وہ کامیابی کیلئے بل گیٹس اور دوسری کتابیں پڑھتے ہیں اور ان کو رول ماڈل بناتے ہیں لیکن جو کامیابی ہمارے نبی ؐ نے حاصل کی وہ دنیا میں کسی نے حاصل نہیں کی اس لئے ان کو سٹڈی کریں۔ آج ہمارے لئے بھی جدوجہد کرنے کا وقت ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جو ادارہ خراب ہو جائے جس میں بری عادتیں پڑ جائیں جس کا سسٹم کولیپس کر جائے اسے ٹھیک کرنا زیادہ مشکل ہوتا ہے بہ نسبت ایک نیا ادارہ بنانے کے۔ یہاں پر جو چھوٹے چھوٹے مافیا بیٹھے ہوئے ہیں وہ تبدیلی نہیں آنے دے رہے۔ ہم اصلاحات کرتے ہیں لیکن یہ رکاوٹ ہیں کیونکہ ان کے مفادات ہیں۔ ہم نے سارے پاکستان کے سرکاری ہسپتالوں میں اصلاحات کرنی ہے اور یہ آہستہ آہستہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں فیصلہ کن وقت ہے۔ یہ سارے تیس سال سے بار بار باریاں لے رہے تھے، سب اکٹھے ہیں۔ اسی طرح ہسپتال میں چھوٹا سا مافیا اکٹھا ہو جاتا ہے، یہ ڈرے ہوئے ہیں، ہسپتالوں میں تو ڈاکٹروں کی روزی جائے گی لیکن انہوں نے جیلوں میں جانا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ میری وزیراعلیٰ اور کابینہ کے اراکین سے میٹنگ ہوئی ہے اور میری بات سے ڈاکٹر یاسمین بہت گھبرائی ہوئی تھیں اور ان کا بہت برا حال تھا۔ میں نے انہیں کہا کہ پنجاب کے تمام لوگوں کو ہیلتھ کارڈ دیں۔ امیر ملکوں میں بھی سب لوگوں کو ہیلتھ کور نہیں ملتا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب بہت بڑا ہے اس کے لئے 40ارب یا اس سے بہت زیادہ درکار ہیں۔ لیکن میں نے کہا کہ جب غریب کو ہیلتھ کارڈ میسر آئے گا بیشک اسے علاج نہ کرانا پڑے لیکن اس میں اعتماد آئے گا کہ اگر اس پر کوئی بیماری آتی ہے تو وہ صرف سرکاری ہی نہیں کسی بھی ہسپتال میں علاج کرا سکتا ہے۔ ہم نے پی ایم سی میں اصلاحات کی ہیں اس سے ہم ڈاکٹروں اور نرسز کی سروسز کو عالمی معیار کے مطابق بنائیںگے۔ ڈریپ میں بڑے مسائل ہیں جس کی وجہ سے فارما انڈسٹری نے ترقی نہیں کی۔ بھارت کی ادویات کی برآمدات 40ارب ڈالر جبکہ ہماری اس کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ ہماری فارما انڈسٹری میں بڑی پوٹینشل ہے ہم اس انڈسٹری کی مدد کریںگے‘ انہیں مراعات دیں گے تاکہ دوائیوں کی قیمتیںنیچے آئیں۔ آج پاکستان کا عظیم ملک بننا ضروری ہے۔ علاوہ ازیں بنک آف پنجاب اور راوی ریور اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے درمیان ایم او یو پر دستخط ہو گئے۔ ایم او یو پر دستخط کی تقریب ایوان وزیراعلیٰ میں ہوئی۔ تقریب میں وزیراعظم عمران خان‘ وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔ بنک آف پنجاب راوی ریور اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ساتھ مل کر منصوبے کی تکمیل میں معاونت کرے گا۔ منصوبے پر دستخط سے قبل وزیراعظم کی زیرصدارت ریور راوی پراجیکٹ پر اہم اجلاس ہوا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے پنجاب میں بلدیات کی سطح پر ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے لاہور میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کی۔ وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت ، صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت اور صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان اور دیگر اعلی حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعظم نے عوامی فلاح کے منصوبوں کو جلد از جلد اور موثر انداز میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے مزید ہدایت کی کہ صاف پانی کی ترسیل، سیوریج، پبلک پارکس اور واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی جائے اور یہ منصوبے صوبہ بھر میں ضرورت کے مطابق شرو ع کئے جائیں۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے پنجاب میں صنعتی ترقی بالخصوص سیمنٹ کی صنعت کی ترویج و ترقی کے حوالے سے ہونے والے اجلاس کی بھی صدارت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے خصوصی ہدایت کی سرمایہ کاروں کے لئے ہرممکن سہولتیں میسر کی جائیں تاکہ عوامی فلاح کے ترقیاتی منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم کئے جا سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کنسٹرکشن کے شعبے پر خصوصی توجہ دی رہی ہے جس کیلئے سیمنٹ کی پیداوار اور مناسب قیمتوں میں دستیابی ضروری ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پنجاب میں ہیلتھ کارڈ کے اجراء پر بھی اجلاس ہوا۔ خواجہ سرا‘ نابینا اور معذور افراد کو ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ بیورو کریسی کی جانب سے پنجاب حکومت کی تجاویز کی مخالفت کی گئی۔ بیوروکریسی نے عملدرآمد کے حوالے سے مشکلات کا ذکر کیا۔ وزیراعظم نے تجاویز پر جلد عملدرآمد کی ہدایت کر دی۔ وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے بھی لاہور میں ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب میں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں اور دستیابی کے حوالے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔
جیب کترے اکھٹے ہوکر شور مچارہے ہیں، جیل جائینگے: عمران
Oct 29, 2020